چین کے دارلحکومت میں بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کی پانچویں بیٹھک کے حوالے سے چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی کی جانب سے 7 نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات انتہائی دوستانہ ماحول میں ہوئے جن میں تینوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک نے دہشتگردی کی تمام شکلوں کی مخالفت کرتے ہوئے مشترکہ طور پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کرنے پر اتفاق کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ خطے کے ممالک بیرونی مداخلت سے ہوشیار رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں چین کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں کیا ہونے جا رہا ہے؟

پاکستان اور افغانستان سفیروں کی تعیّناتی

چینی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات بڑھانے پر اصولی اتفاق کرتے ہوئے جلد ایک دوسرے کے ہاں سفیروں کی تعیناتی پر آمادگی ظاہر کی ہے جس کا چین خیرمقدم کرتا ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی افغان توسیع

وانگ ژی کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو یا اقتصادی راہداری منصوبے کو افغانستان تک توسیع دی جائے گی۔

’چین اور پاکستان افغانستان کی تعمیر نو میں حصہ لیں گے‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں حصہ لیں گے اور باہمی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جایا جائے گا۔

اس اعلامیے کے متن کو اگر دیکھا جائے تو یہ ایک انتہائی حوصلہ افزا اور مجموعی طور پر کامیاب مذاکرات کی مکمل تصویر ہے جس میں خطے کے تمام مسائل کی نشاندہی اور حل تجویز کیے گئے ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران نہ صرف یہ کہ خطے کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کی روک تھام کے لیے بات چیت ہوئی، ساتھ ہی ساتھ افغانستان کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو یا اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔

تینوں ملکوں نے ان مذاکرات کے دوران باہمی رابطہ کاری، تجارتی اور سفارتی تعلقات بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

19 سے 21 مئی تک جاری رہنے والے ان مذاکرات میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان بیجنگ میں رسمی اور غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں جس میں تینوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیاکہ علاقائی امن اور معاشی رابطہ کاری کے لیے سہ فریقی تعاون کی انتہائی اہمیت ہے۔

اسحاق ڈار اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں سربراہان نے اسحاق ڈار کے 19 اپریل کے دورہ کابل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سفارت کاری، تجارت اور راہداری سہولیات میں پہلے سے زیادہ تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر بات چیت کی۔

جبکہ چینی وزیرخارجہ وانگ ژی سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے چین کے بنیادی مفادات کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے خطے میں پائیدار امن کے لیے مسلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیا۔

سہ فریقی مذاکرات کی اہم کامیابیاں

سی پیک کی توسیع: ان مذاکرات کے ذریعے سے سی پیک کا دائرہ کار افغانستان تک وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا جو کہ یقیناً خطے میں اقتصادی ترقی کے عمل کو مہمیز کرےگا۔

سفارتی تعلقات: پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا جو خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

علاقائی تعاون: ان مذاکرات میں علاقائی تعاون کے فروغ اور باہمی تجارت بڑھانے پر زور دیا گیا جو خطے میں معاشی خوشحالی کے لیے اہم ہے۔

سیکیورٹی صورتحال: ان مذاکرات میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال، دہشتگردی کے مسائل پر غور اور ان سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

بیرونی مداخلت کے حوالے سے مذاکرات کا اعلامیہ انتہائی اہم ہے، ملک ایوب سنبل

بیجنگ میں چینی میڈیا سے وابستہ پاکستانی صحافی اور جیو پولیٹیکل تجزیہ نگار ملک ایوب سنبل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اہم نقطہ تینوں ممالک کا بیرونی مداخلت کے خلاف یکساں مؤقف ہے۔ تینوں ممالک نے ایک دوسرے کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے مشترکہ طور پر دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی بات کی ہے جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔

انہوں ںے کہاکہ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ چین کے نقطہ نظر سے پاکستان اور چین دونوں اہم ممالک ہیں۔ تینوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ اعتماد سازی کے فروغ، سفارتی تعلقات بڑھانے، اقتصادی راہداری کی توسیع کی بات کی ہے جو اہم ہے لیکن تینوں ملکوں نے ان سہ فریقی مذاکرات کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کی اگلی بیٹھک کابل میں ہوگی اور یہ بھی ایک اہم پیشرفت ہے۔

چین اس خطے میں ایک استحکام لانے والی طاقت کے طور پر کام کر رہا ہے: فخر کاکا خیل

افغان اُمور کے ماہر اور تجزیہ نگار صحافی فخر کاکاخیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں ٹریڈ وارز یعنی تجارتی جنگیں چل رہی ہیں اور افغان طالبان حکومت بھی بالکل نہیں چاہے گی کہ وہ تنہا ہو جائے جس سے اُس کو تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ مہینوں میں جب پاکستان نے طورخم اور چمن بارڈرز کو بند کیا تو اُس سے دونوں ملکوں کا کافی تجارتی نقصان ہوا۔

فخر کاکا خیل نے کہاکہ چین اس خطے میں ایک استحکام لانے والی طاقت کے طور پر کام کر رہا ہے اور استحکام کے لیے امن ضروری ہے۔ چین کو گوادر کی بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے مختصر ترین راستہ پاکستان کے شمال سے خیبرپُختونخوا سے ہوتا ہوا بلوچستان سے گزرتا ہے اور یہ علاقہ امن و امان کے مسائل کا گڑھ ہے اور چین بطور ایک سہولت کار کے کام کر رہا ہے کیونکہ اُس کا اپنا مفاد بھی وابستہ ہے۔

’دوسرا یہ کہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ زمینی راستے افغانستان سے ہو کر گزرتے ہیں تو چین اس خطے میں امن امان کے لیے مخلص ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ

فخر کاکاخیل نے کہاکہ پاکستان، افغانستان اور ایران کو سمجھ آ چُکی ہے کہ پڑوسی نہیں بدلے جا سکتے اور اب ان تین ممالک کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے حوالے سے بہتر سوجھ بوجھ بتدریج آتی چلی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان پاکستان پاکستان افغانستان مسائل تجارت تجارتی جنگ چین سی پیک علاقائی امن و استحکام وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان پاکستان افغانستان مسائل تجارتی جنگ چین سی پیک علاقائی امن و استحکام وی نیوز پاکستان اور افغانستان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں تینوں ممالک نے پر اتفاق کیا ایک دوسرے کے نے ایک دوسرے اعلامیے میں کی جانب سے کے درمیان کرتے ہوئے چینی وزیر اسحاق ڈار بڑھانے پر کے ساتھ بات چیت وانگ ژی یہ بھی چین کے کے لیے پر بھی اہم ہے رہا ہے کہ چین ہے اور

پڑھیں:

IMF سے نئے بجٹ پر مذاکرات، 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ ان گاڑیوں پر ٹیکسوں کی شرح نئی گاڑیوں کی نسبت 40 فیصد زیادہ مقرر کی جائیگی، آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دینے کیلئے آئی ایم ایف ٹیم اسلام آباد پہنچ چکی ہے اور اس نے پاکستان سے سابقہ فاٹا/پاٹا کیلئے دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کھاد پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی عمومی شرح نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ ایف بی آر نے 400 ارب روپے کی اضافی آمدن کا منصوبہ بھی شیئر کیا، آئی ایم ایف سے مفاہمت کے بعد پاکستان کا فی لیٹر فیول لیوی 100 روپے سے زائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اقدام توانائی کے شعبے کی سبسڈیز کو فنڈ کرنے اور گردشی قرضہ کم کرنے کیئے کیا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے روڈ میپ کے مطابق مالی سال 2026 کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (ACD) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) کی مجموعی شرح نئی گاڑیوں کے مقابلے میں ابتدائی طور پر 40 فیصد زیادہ مقرر کی جائیگی اور یہ فرق ہر سال 10 فیصد کم کیا جائے گا، یہاں تک کہ 2030 تک مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔یہ اقدامات پاکستان کی نئی قومی ٹیرف پالیسی (National Tariff Policy – NTP 2025-30) کے تحت کیے جائیں گے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگی اور اسے مالی سال 2026 کے فنانس ایکٹ میں شامل کیا جائے گا۔تمام اضافی کسٹمز ڈیوٹی (ACDs) بتدریج ختم کی جائیں گی۔تمام ریگولیٹری ڈیوٹیز (RDs) میں 80 فیصد تک کمی کی جائے گی۔کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں اصلاحات کی جائیں گی۔اس پالیسی کے تحت اوسط ٹیرف شرح کو 10.6 فیصد (FY25) سے کم کر کے 7.4 فیصد (FY30) تک

لایا جائیگا۔حکومت پاکستان نے عہد کیا ہے کہ وہ آئندہ کوئی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف نہیں کرائے گی۔ خاص طور پر آٹو انڈسٹری کیلئے موجودہ تحفظاتی پالیسیاں جیسے کہ AIDEP 2021-26 عوامی فلاح پر منفی اثر ڈال رہی ہیں، جنہیں نئی آٹو پالیسی (1 جولائی 2026 سے نافذ العمل) کے تحت بتدریج ختم کیا جائے گا۔نئی پالیسی کے مطابق:آٹو سیکٹر میں ACDs اور RDs مکمل طور پر ختم کیے جائینگے۔کسٹمز ڈیوٹی (CD) میں خاطر خواہ کمی کی جائیگی۔ان اقدامات سے اوسط ٹیرف شرح FY30 تک 6 فیصد سے بھی کم ہو جائیگی۔ حکومت پاکستان نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ FY26 کی پہلی سہ ماہی میں پانچ سال سے کم پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر تمام مقداری پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔گاڑیوں کی درآمد کیلئے ماحولیاتی اور حفاظتی معیار کو پورا کرنے کیلئے ریگولیشن اور ٹیسٹنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا، جو جولائی 2026 سے گاڑی کی عمر کی حد کی جگہ لے گا۔ مزید برآں، حکومت نے نان ٹیرف رکاوٹوں (NTBs) کو ختم کرنے کیلئے دسمبر 2025 تک ایک جامع جائزہ مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ موجودہ امپورٹ-ایکسپورٹ پالیسی آرڈر میں موجود پیچیدگیاں اور مسخ شدہ پالیسیاں ختم کی جا سکیں۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر (FBR) نے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 400 ارب روپے کی اضافی آمدن کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، جو کہ انتظامی بہتری اور ٹیکس کے نفاذ کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • چین ، پاکستان اور افغانستان کے بیجنگ میں سہ فریقی مذاکرات
  • پاکستان اور افغانستان کا تجارت، رابطہ کاری اور سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ملاقات، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق
  • جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو نتائج پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو
  • پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق
  • پاکستان اور بھارت کا افواج کو مرحلہ وار معمول کی پوزیشن پر لے جانے پر اتفاق
  • IMF سے نئے بجٹ پر مذاکرات، 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق
  • ٹرمپ کا پیوٹن سے رابطہ، یوکرین جنگ بندی کیلئے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق
  • چین کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں کیا ہونے جا رہا ہے؟