اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
برکس اجلاس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ برکس اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا اسرائیل کو خطے میں کشیدگی پھیلانے کے لیے رکھا ہوا ہے۔؟
دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے تہران میں شب عاشور کی مجلس میں شرکت کی، جہاں عزاداروں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ مجلس میں شریک افراد نے آیت اللہ خامنہ ای کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے ابتدائی مراحل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور کئی جوہری سائنسدانوں شہید ہو گئے تھے۔ اعلیٰ قیادت کی شہادت کے بعد خامنہ ای اپنی حفاظت کے پیش نظر ایک نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے تھے، جہاں انہوں نے موبائل فون اور دیگر برقی آلات کا استعمال ترک کر دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل نے ایران کہ اسرائیل کا کہنا
پڑھیں:
رہبر انقلاب اسلامی ایران اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں شب عاشور کی مجلس میں شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق اس موقع پر مجلس میں موجود عزاداروں نے فلک شگاف نعروں سے آیت اللہ خامنہ ای کا استقبال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ایران اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں شب عاشور کی مجلس میں شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق اس موقع پر مجلس میں موجود عزاداروں نے فلک شگاف نعروں سے آیت اللہ خامنہ ای کا استقبال کیا۔ واضح رہے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے اور ایرانی جوابی کارروائی کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔