پنجاب اسمبلی میں خضدار واقعے کے خلاف قرارداد متفقہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
لاہور:
خضدار میں پیش آنے والے سانحے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ خضدار پر ایوان میں وزیر برائے پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ایوان خضدار واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دہشگردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ پاک بھارت جنگ میں دشمن کی شکست کے آثار آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ایوان نے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
اس موقع پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی زاہد بخاری نے کہا کہ سانحہ خضدار پر میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت کی طرف سے مذمت کرتی ہوں، ہمارا ناکام دشمن اپنی پروکسی سے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن جب طیارے اڑنے کے قابل نہیں رہا تو معصوم بچوں پر حملے کرتا ہے، خضدار میں معصوم بچوں کو دہشت گردی کا شکار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ واقعے کے بعد مریم نواز کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے بات ہوئی جس میں انہوں نے اپنے تعاون کی یقین دہانی اور زخمیوں کو سہولیت کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اعظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمیں آپریشن بنیان مرصوص کو انڈین پروکسی کے خاتمے تک جاری رکھنا چاہیے، بزدل دشمن معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ بچے ہمارا مستقبل تھے دشمن نے اسکول جاتے بچوں کو نشانہ بنایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد دشمن کی پراکسیسز سرگرم ہو گئی ہیں، پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور طیارے مار گرائے۔ دشمن کی پراکسیسز کا وہی حال ہونا چاہیے جو انڈین فوج کا کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلوچستان: مختلف اضلاع بارشوں سے جل تھل، 8 جولائی تک 20 اضلاع میں بارشیں متوقع
فائل فوٹوبلوچستان کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچستان میں بارکھان، کوہلو اور خضدار میں مون سون کی حالیہ بارشوں سے جل تھل ہوگیا جبکہ صوبے میں مون سون کا دوسرا اسپیل آج سے شروع ہو چکا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ رات سے اب تک بارکھان میں 17 ملی میٹر اور خضدار میں 6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 4 سے 8 جولائی تک صوبے کے 20 اضلاع میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور اربن فلڈنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
6 سے 8 جولائی کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، اس سسٹم سے کراچی سمیت سندھ میں بارش کا امکان نہیں ہے۔
دوسری جانب آبی ریلوں میں بہہ جانے اور آسمانی بجلی گرنے کے مختلف حادثات میں 6 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ بارشوں سے خضدار اور زیارت میں ایک درجن سے زائد مکانات تباہ ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع میں امدادی سامان روانہ کرکے اپنا عملہ ہائی الرٹ کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے دوران آبی ریلوں کے خدشے کے پیشِ نظر شہریوں کو ندی نالوں، ڈیموں اور پکنک پوائنٹس سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سیاحوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔