کے الیکٹرک کیخلاف عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی قرارداد سندھ اسمبلی میں کیوں مسترد ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
کراچی میں کئی دہائیوں سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی بجلی کی عدم دستیابی بھی معمول ہے ایسے میں عوام نہ صرف سستی بجلی کا مطالبہ بلکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے احتجاج بھی کرتے نظر آتے ہیں، لیکن گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔
کے الیکٹرک کا مؤقف ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ان علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں بل ادا نہیں کیے جاتے جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے بل نادہندگان کے بجلی کے کنکشن منقطع کردینے چاہییں نہ کہ اس کا بوجھ بل ادا کرنے والے صارفین پر اذیت کی صورت میں لاد دیا جائے۔
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف پیش کردہ قرارداد میں کے الیکٹرک کی ناانصافیوں کے خلاف عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے، رکن پیپلز پارٹی ہیر سوہو نے مذکورہ قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روشنیوں کے شہر کراچی میں اندھیروں کا راج، کے الیکٹرک کی بھی انوکھی منطق
رکن ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ کس قانون کے تحت اس کی مخالفت کی جا رہی ہے، مذکورہ کمیٹی کے کئی اجلاس ہوچکے، مگر کچھ نہیں ہوا، وزیر ایکسائز سندھ مکیش چاؤلہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ایوان کی بڑی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے، جس میں اپوزیشن لیڈربھی شامل ہیں۔
مکیش چاؤلہ کے مطابق کل بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہے، جب پہلے ہی کمیٹی بنی ہے تو اس پر مزید کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی اور یوں سندھ اسمبلی نے قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا عام اجلاس پیر کے روز میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت منعقد ہوا اس اجلاس میں 14قراردادوں کی منظوری دی گئی، 12 قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظورکیا گیا جبکہ 2 قرار داد کثرت رائے سے منظور ہوئیں بلدیہ عظمیٰ کراچی اور کے الیکٹرک کے مابین تصفیہ طلب معاملہ برائے 5142 مربع گز پلاٹ ایلینڈور روڈ واقع ریلوے کوارٹرز کو 2 لاکھ 75 ہزار فی مربع گز کے حساب پر فروخت کرنے کی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک نے پاکستان ریلوے کی بجلی کیوں بند کردی؟
میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ جب معاملات کو ٹیک اوور کیا تو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں تھا، سپریم کورٹ نے کہاکہ میئر اور کے الیکٹرک ملکر معاملات کا حل نکالیں، کلری کی زمین پر کے پی ٹی دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی زمین ہے، ایلنڈر روڈ کی زمین طویل عرصے سے کے الیکٹرک کے پاس تھی۔
’اب ہم کے الیکٹرک کا بل دینے کی پوزیشن میں آجائیں گے، یہ پیسہ شہر کی امانت ہے جو کے الیکٹرک کو دینا چاہیے تھا، اپنے دعوے پر آج بھی قائم ہیں، چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہےہیں، وزیر اعظم سے کہتا ہوں کہ وہ نیپرا کے ذریعے کے الیکٹرک کو پابند کریں، شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر وزیر اعظم کو خط لکھوں گا۔‘
بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے ساتھ بلدیہ کراچی بہت سارے تصفیہ طلب معاملات ہیں، کے الیکٹرک کی جانب کے ایم سی کے واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ بھی ہے۔ ’ہم کہیں نہ کہیں کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچا رہے ہیں، کے الیکٹرک کے کھمبے مختلف شاہراہوں پر لگے ہوئے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن لیڈر ایم کیو ایم بلدیہ عظمیٰ کراچی سندھ اسمبلی سیف الدین عامر صدیقی عدالتی کمیشن قرارداد کے الیکٹرک مرتضیٰ وہاب میئر کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر ایم کیو ایم بلدیہ عظمی کراچی سندھ اسمبلی سیف الدین عدالتی کمیشن کے الیکٹرک مرتضی وہاب میئر کراچی کے الیکٹرک کی کے الیکٹرک کے سندھ اسمبلی بلدیہ عظمی کا کہنا بجلی کی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچےمیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔