اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینا سپریم کورٹ کے شاندار ترین فیصلوں میں سے ایک تھا۔

ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے شاندار ترین 2 فیصلوں میں سے ایک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ویسے تو بہت سے فیصلے ہیں کہ ضیا الحق، یحییٰ خان اور مشرف کے جانے کے بعد جبر کے خلاف فیصلہ دیا، لیکن سپریم کورٹ کے 2ہی فیصلے ہیں جن میں جبر کے نظام کے دوران اس کے خلاف فیصلہ دیا گیا۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جبر کے نظام کے ہوتے ہوئے اُس کے خلاف فیصلہ صرف ایک جولائی 1988 میں آیا اور دوسرا فیصلہ 12 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ کے 8 اکثریتی ججز نے دیا۔ جب وقت کا حاکم یا نظام یہ چاہتا تھا کہ پی ٹی آئی کو سیٹیں نہ ملیں اور پی ٹی آئی کا پارلیمان میں تشخص مانا ہی نہ جائے۔ اس کے خلاف 8 ججز صاحبان کھڑے ہوئے اور آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا، جمہوریت اور ووٹ کے حق کا بول بالا کیا۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اسدقیصر نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین نہیں ہیں۔ ملک کا نظام جنگل کا منظر پیش کررہاہے۔ جس کا جیسے دل چاہتا ہے ویسے ملک کا نظام چلا رہے ہیں۔ ملک میں فی الوقت قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔
مزیدپڑھیں:بھارت کی گھناؤنی چال، کرکٹ کے بعد پاکستان ہاکی کو نشانے پر رکھ لیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کو کے خلاف

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔

واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • ملک میں شرافت‘ آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے‘ سلمان اکرم راجا
  • جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ، سلمان اکرم راجا
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے:سلمان اکرم راجا
  • آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں ہے، سلمان اکرم راجا
  • سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا