بدھ بکشوؤں کے روحانی پیشوا دلائی لاما کی 90ویں سالگرہ، چین کا جانشین کی نامزدگی خود کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
بدھ بکشوؤں کے روحانی پیشوا دلائی لاما کی 90ویں سالگرہ، چین کا جانشین کی نامزدگی خود کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 6 July, 2025 سب نیوز
بدھ بکشوؤں کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے اتوار کو اپنی 90ویں سالگرہ منائی اور اس موقع پر دنیا میں امن کی دعا کی جب کہ چین نے ایک بار پھر اصرار کیا کہ اُن کے جانشین کے تعین کا حتمی اختیار بیجنگ کے پاس ہوگا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ہمالیہ کے جنگلات میں واقع بھارتی مندروں سے سرخ لباس میں ملبوس راہبوں اور راہبات کی صدائیں گونجتی رہیں، دلائی لاما اور ہزاروں تبتی باشندے 1959 میں چینی افواج کے ہاتھوں لاسا میں بغاوت کچلے جانے کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں۔
اپنے پیغام میں دلائی لاما نے کہا کہ ’میں صرف ایک سادہ بدھ بکشو ہوں اور عام طور پر سالگرہ نہیں مناتا‘، انہوں نے ان افراد کا شکریہ ادا کیا جو ان کے ساتھ یہ موقع منا رہے تھے اور اسے دل کا سکون اور ہمدردی پیدا کرنے کا ذریعہ بنا رہے تھے۔
روایتی لباس اور زرد چادر میں ملبوس دلائی لاما دو بکشوؤں کے سہارے چلتے ہوئے اپنے ہزاروں پیروکاروں کو اپنی مشہور مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلاتے رہے۔
چین نوبیل انعام یافتہ دلائی لاما کو ایک ’باغی اور علیحدگی پسند‘ قرار دیتا ہے، جو تبت کی خودمختاری کے لیے عشروں سے سرگرم ہیں، تبت، جو ایک بلند و بالا پہاڑی خطہ ہے، 1950 میں چینی افواج کے قبضے میں آیا تھا اور تب سے بیجنگ کے زیرِ انتظام ہے۔
سالگرہ کی تقریبات کے ساتھ ساتھ تبتی جلاوطن افراد میں اس بات کی گہری تشویش بھی موجود ہے کہ چین دلائی لاما کے انتقال کے بعد اپنا جانشین مقرر کر کے علاقے پر اپنا کنٹرول مزید مضبوط کرے گا، اس سے یہ امکان پیدا ہوتا ہے کہ مستقبل میں دو متضاد دعویدار سامنے آئیں گے، ایک چین کا مقرر کردہ اور دوسرا دلائی لاما کے بھارت میں قائم دفتر کا مقرر کردہ ہوگا۔
اپنے پیغام میں دلائی لاما نے کہا کہ ’مادی ترقی ضروری ہے، لیکن دل کا سکون حاصل کرنا اور ہر فرد کے ساتھ ہمدردی رکھنا زیادہ اہم ہے، اگر ہم ایک اچھے دل کے ساتھ زندگی گزاریں تو ہم دنیا کو بہتر جگہ بنا سکتے ہیں‘۔
تقریبات کے دوران دلائی لاما نے اعلان کیا کہ روحانی سلسلہ ان کے انتقال کے بعد بھی جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ انہیں ہمالیہ کے علاقوں، منگولیا، روس اور چین کے بعض حصوں سے پیروکاروں کی جانب سے جانشینی کے سلسلے کو برقرار رکھنے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
چین نے فوراً اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جانشینی ’سنہری برتن سے قرعہ اندازی‘ کے ذریعے ہوگی اور یہ طریقہ کار بیجنگ کی مرکزی حکومت کی منظوری سے ہی ممکن ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا کہ سنہری برتن بیجنگ کے پاس ہے، جب کہ دلائی لاما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ عمل اگر بددیانتی سے کیا جائے تو اس کی کوئی روحانی حیثیت نہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دلائی لاما کو سالگرہ کی مبارک باد دیتے ہوئے انہیں ’محبت کی ایک دائمی علامت‘ قرار دیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا تبت کے عوام کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کے لیے پُرعزم ہے۔
تقریبات میں ہالی ووڈ اداکار رچرڈ گیئر بھی شریک تھے، جو تبت کے کاز کے پرانے حامی ہیں، انہوں نے دلائی لاما کو’خود پسندی سے پاک، مکمل محبت، ہمدردی اور دانشمندی کا مظہر’ قرار دیا۔
سابق امریکی صدور بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما نے بھی پیغامات بھیجے، جب کہ اوباما نے کہا کہ دلائی لاما نے دکھایا ہے کہ ’آزادی اور وقار کے لیے آواز بلند کرنا کیسا ہوتا ہے‘۔
تقریب کا اختتام دلائی لاما کی جانب سے کیک کھانے اور ہجوم کی جانب سے ’ہیپی برتھ ڈے‘ گانے کے ساتھ ہوا۔
آئندہ جانشین کے حوالے سے تاحال کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی, اب تک تمام دلائی لاما مرد یا لڑکے رہے ہیں، جنہیں عموماً بچپن میں شناخت کیا گیا اور نوجوانی میں ذمہ داریاں سنبھالیں۔
موجودہ دلائی لاما، جنہیں 1937 میں پیشوا نامزد کیا گیا تھا، کہہ چکے ہیں کہ اگر کوئی جانشین مقرر کیا گیا تو وہ چین کے اثر و رسوخ سے باہر آزاد دنیا سے ہوگا۔
دلائی لاما نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی ہمدردی کے لیے وقف کر دی ہے، ’میں اب 90 برس کا ہوں، جب میں اپنی زندگی پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی ضائع نہیں کی‘، انہوں نے کہا کہ ’مجھے اپنی موت کے وقت کوئی افسوس نہیں ہو گا، بلکہ میں پُرامن طریقے سے دنیا سے رخصت ہو سکوں گا‘۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم عاشور: ملک بھر میں مجالس عزا، شبیہ ذوالجناح اور تعزیے کے جلوس برآمد امریکا میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 51 ہوگئی، 27 لڑکیاں لاپتا ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کر دی آپریشن سندور میں ہلاک بھارتی فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان، شکست خوردہ بھارت کا جانی نقصان سامنے آگیا نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر امن کا راستہ ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے ، طاقت حقیقی امن نہیں لا سکتی، چینی وزیر خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دلائی لاما بکشوو ں کے
پڑھیں:
اسرائیل کا خاتمہ ہمارا ناقابل تبدیل ہدف ہے، شہید حاج رمضان کے کلمات
اسلام ٹائمز: صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کی تزویراتی گہرائی کا ذکر کرتے ہوئے شہید نے کہا کہ ہم ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں جس میں امام حسین (ع) اور اہل بیت (ع) کی مرضی اور رضا ہے، یہ فطری بات ہے کہ ہم اس راستے میں اپنے پیاروں کی شہادت سمیت کچھ قیمتیں ادا کریں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے شہدا اور ان کے خون کو نظرانداز کر دیا ہے یا ہم ان کے راستے سے ہٹ گئے ہیں۔ میجر جنرل ایزدی نے مزید کہا کہ جب ہم اسرائیل کو ختم کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے پوری طاقت سے اس حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، دشمن بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے اور اس نے اس مقصد کے حصول کو روکنے کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی حمایت سمیت اپنی تمام طاقت استعمال کر رہا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
اپنی شہادت سے قبل میجر جنرل ایزدی (حاج رمضان) نے دشمن کی شدید ضربوں کے باوجود اسرائیل پر یقینی فتح کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ مزاحمت کو بھاری ضربیں لگی ہیں اور ہم نے بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں، لیکن یہ راستہ اپنی قیمت مانگتا ہے، یہ دشمن کی تباہی اور اسرائیل کے خاتمے کے وعدے کی تکمیل کا راستہ ہے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈروں میں سے ایک میجر جنرل ایزدی (حاج رمضان) نے اپنی شہادت سے قبل دشمن کی طرف سے لگنے والی شدید ضربوں کے باوجود اسرائیل پر یقینی فتح کے بارے میں تاکید کی۔ اپنے بیانات میں میجر جنرل ایزدی نے دشمن کے شدید دباؤ اور متعدد ممتاز مزاحمتی شخصیات کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ راستہ مزید دشوارگزار ہے، لیکن یہ ہمیں ایک یقینی فتح کی طرف لے جانے والا ہے اور یہ کہ غاصب صیہونی حکومت کی نابودی ایک تمدنی اور یقینی ہدف ہے۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کی تزویراتی گہرائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں جس میں امام حسین (ع) اور اہل بیت (ع) کی مرضی اور رضا ہے، یہ فطری بات ہے کہ ہم اس راستے میں اپنے پیاروں کی شہادت سمیت کچھ قیمتیں ادا کریں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے شہدا اور ان کے خون کو نظرانداز کر دیا ہے یا ہم ان کے راستے سے ہٹ گئے ہیں۔ میجر جنرل ایزدی نے مزید کہا کہ جب ہم اسرائیل کو ختم کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے پوری طاقت سے اس حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، دشمن بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے اور اس نے اس مقصد کے حصول کو روکنے کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی حمایت سمیت اپنی تمام طاقت استعمال کر رہا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ جنگ "بقا کی جنگ" ہے، انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں نے سمجھ لیا ہے کہ ہم اس حکومت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ یہ فطری بات ہے کہ اس جنگ میں ہم چوٹ لگائیں گے بھی اور چوٹ کھائیں گے بھی، یہ جنگ کی ایک حقیقت ہے، لیکن ہم جس مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ایک بہت ہی عظیم مقصد ہے اور ان تمام قربانیوں کا متقاضی ہے۔ انہوں نے مزاحمتی محاذ کی مقبول اور بااثر شخصیات کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے، جن میں سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں، کہا کہ ہم نے ایسی شخصیات کو کھو دیا ہے جو بہت عزیز تھیں اور ان کا نقصان بہت بھاری ہے، لیکن ہماری طاقت ختم نہیں ہوئی، بلکہ مزید گہری ہو گئی ہے، لیکن اس کے مقابلے میں دشمن نے جو کھویا ہے وہ ناقابل تلافی نقصان ہے، جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے بھی تاکید کی کہ اس جنگ میں دشمن نے جو کچھ کھویا ہے اس کی تلافی کسی چیز سے نہیں ہو سکتی۔ میجر جنرل ایزدی نے حالیہ مہینوں میں سید حسن نصر اللہ کی بارہا دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر دشمن ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے نہ لیتا یا یہ سوچتا کہ مزاحمت کے پاس آپریشنل صلاحیت نہیں ہے تو وہ حملہ نہ کرتا۔
شہادت سے پہلے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ دشمن کو معلوم تھا کہ اسے شدید طاقت اور پختہ ارادے کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے اس نے اپنی تمام طاقت بشمول F-35 لڑاکا طیاروں اور بنکروں کو تباہ کرنے والے بموں کو میدان میں اتارا۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مزاحمت، دشمن کی طاقت سے پوری طرح آگاہی کے ساتھ اپنا راستہ اختیار کر رہی ہے، فرمایا کہ ہم نے دشمن کی طاقت کے علم کے ساتھ اپنی راہ کا انتخاب کیا ہے، یہ فطری ہے کہ اس راستے پر ہمیں نقصانات ہونگے، لیکن جیسا کہ رہبر انقلاب نے کہا کہ مستقبل میں بہت سی ہماری فتوحات منتظر ہیں۔ آخر میں، میجر جنرل ایزدی نے کہا کہ ہمارا راستہ ایک واضح راستہ ہے، دشمن تھک چکا ہے اور اس کی طرف سے اٹھنے والے اخراجات بہت زیادہ ہیں، ہم نے بھی نقصان اٹھایا ہے، لیکن اس طرح سے نہیں جو ہمارے ڈگمگانے کا سبب بنے، آج ہم شہداء کے راستے پر گامزن رہنے اور صیہونی حکومت کو تباہ کرنے کے الہی وعدے کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری قوت سے قدم اٹھانے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل محمد سعید ایزدی جو حاج رمضان کے نام سے مشہور تھے، جہاد فلسطین اور محور مقاومت کی عسکری، تکنیکی اور مالی مددکے لئے وسیع نیٹ ورک کے مسئول تھے، حال ہی میں قم المقدس میں اپنے گھر میں صیہونی رجیم کے حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئے تھے۔ راہ آزادی قدس کے اس عظیم جرنیل اور شہید نے تکنیکی مہارت، جدید سائنس، جدید ٹیکنالوجی، میزائل سسٹم، ٹنل نیٹ ورک، ڈرونز اور مزاحمت کے لیے دیگر اسٹریٹجک آلات کی تیاری کے لیے درکار مالی وسائل فراہم کرنے کے لیے انتھک کوششیں کیں اور اس حمایت کے دائرے کو کئی دوسرے شعبوں تک وسعت دی۔