کوہ پیماؤں کو جنگل سے گزرتے ہوئے ایک ڈبہ نظر آیا، کھول کر دیکھا تو پراسرار خزانہ نکل آیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پراگ (نیوز ڈیسک) شمال مشرقی چیک ریپبلک کے کرکونوشے پہاڑی علاقے میں دو کوہ پیماؤں نے جنگل کے راستے سے گزرتے ہوئے ایک پتھریلی دیوار سے نکلا ہوا ایلومینیم کا ڈبہ دیکھا جس کے اندر سے سونے کا ایک قیمتی اور پراسرار خزانہ برآمد ہوا۔ یہ خزانہ ہراڈیس کرالووے کے مشرقی بوہیمیا کے عجائب گھر کو فوری طور پر حوالے کر دیا گیا۔ خزانے میں 598 سونے کے سکے، 17 سگار کیسز، 10 سونے کے کنگن، ایک پاؤڈر کمپیکٹ اور ایک کنگھی شامل ہے۔
سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خزانہ زیادہ پرانا نہیں ہے، کیونکہ اس میں سے ایک سکہ 1921 کا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دوسری جنگِ عظیم سے قبل کے پُرآشوب دور یا 1945 میں جرمن آبادی کے انخلا کے دوران چھپایا گیا ہو سکتا ہے۔ سکوں کا وزن 3.
علاقے میں ایسی دریافتیں نایاب ہیں مگر ماہرین کو امید ہے کہ مقامی افواہوں اور تاریخی شواہد کی مدد سے اس خزانے کے اصل پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت خزانے کا مزید سائنسی تجزیہ جاری ہے اور خزانے کے تمام اشیاء کو محفوظ کر کے میوزیم کی نمائش کا حصہ بنایا جائے گا۔ چیک قانون کے مطابق اس طرح کی دریافتیں سرکاری ملکیت تصور کی جاتی ہیں اور دریافت کرنے والوں کو اس کی مالی قدر کے لحاظ سے انعام دیا جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:”پاک بھارت بارڈر پر پہلا رافیل گرنے تک کا انتظار کرو،، تین سال پہلے کی ہوئی پیش گوئی ہوبہ ہو پوری ہو گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستانی کوہ پیماؤں کا کارنامہ: 24 گھنٹوں میں 5 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان کے پانچ کوہ پیماؤں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دنیا کی نویں اور ملک کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت (8,126 میٹر) کو سر کر کے نمایاں کارنامہ سرانجام دیا۔
الپائن کلب آف پاکستان اور ماؤنٹینئرنگ کمیونٹی کے مطابق کامیاب مہم سر کرنے والوں میں اشرف صدپارہ، سہیل سخی، ڈاکٹر رانا حسن جاوید، علی حسن اور شیرزاد کریم شامل ہیں۔ ان میں اشرف صدپارہ اور سہیل سخی نے بغیر مصنوعی آکسیجن کے نانگا پربت سر کی۔
مرحوم کوہ پیما علی رضا صدپارہ کے بیٹے اشرف صدپارہ نے اس کامیابی کے ساتھ پاکستان میں موجود تمام 8 ہزار میٹر سے بلند پانچوں چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر رانا حسن جاوید نے نانگا پربت سر کر کے اپنی دوسری آٹھ ہزار میٹر بلند چوٹی مکمل کی۔ اس سے قبل وہ گیشربرم ٹو بھی سر کر چکے ہیں۔ ان کے ہمراہ وادی ہوشے کے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر علی حسن نے بھی کامیابی حاصل کی۔
ہنزہ سے تعلق رکھنے والے سہیل سخی نے صبح 11 بجے بغیر آکسیجن کے چوٹی سر کی۔ وہ پہلے ہی کے ٹو، گیشربرم ون اور ٹو کو بغیر آکسیجن سر کر چکے ہیں۔ ان کے ہم وطن شیر زاد کریم نے بھی آج دن 1 بجے نانگا پربت کی چوٹی پر قدم رکھا۔
یہ کامیابیاں پاکستانی کوہ پیماؤں کی بڑھتی ہوئی مہارت، عزم اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔