پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے 24 گھنٹوں میں نانگا پربت سر کرلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان کے پانچ بہادر کوہ پیماؤں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دنیا کی نویں بلند ترین اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت (8,126 میٹر) کو کامیابی سے سر کر لیا، ان میں سے دو کوہ پیماؤں نے بغیر کسی مصنوعی آکسیجن کے اس خطرناک اور بلند پہاڑ پر فتح حاصل کی جو عالمی کوہ پیمائی کے حوالے سے ایک نمایاں کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق الپائن کلب آف پاکستان اور ماؤنٹینئرنگ کمیونٹی کے مطابق نانگا پربت سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں اشرف صدپارہ، سہیل سخی، ڈاکٹر رانا حسن جاوید، علی حسن اور شیر زاد کریم شامل ہیں۔
مرحوم لیجنڈری کوہ پیما علی رضا صدپارہ کے بیٹے اشرف صدپارہ نے بھی آج نانگا پربت سر کی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان میں موجود تمام 8 ہزار میٹر سے بلند پانچ چوٹیوں کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا، ان کے اس کارنامے کو ملک بھر میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
ہنزہ کے علاقے علی آباد سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما سہیل سخی نے مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے نانگا پربت کی چوٹی پر قدم رکھا، انہوں نے یہ کامیابی بغیر آکسیجن سپورٹ کے حاصل کی، اور یہ ان کی چوتھی 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے، وہ اس سے قبل کے ٹو، گیشربرم ون (جی 1) اور گیشربرم ٹو (جی 2) کو بھی بغیر آکسیجن کے سر کر چکے ہیں۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما ڈاکٹر رانا حسن جاوید نے گزشتہ روز نانگا پربت سر کی، وہ 8 ملکی و غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ہمراہ اس مہم کا حصہ تھے، نانگا پربت ان کی دوسری 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے 2023 میں گیشربرم ٹو کو سر کیا تھا۔
ان کے ساتھ وادی ہوشے سے تعلق رکھنے والے ہائی ایلٹیٹیوڈ پورٹر علی حسن نے بھی چوٹی سر کی، جو ان کے کیرئیر کا ایک نمایاں سنگ میل ہے۔
دریں اثنا ہنزہ کے ہی ایک اور کوہ پیما شیر زاد کریم نے بھی آج دوپہر 1 بجے نانگا پربت کی چوٹی پر کامیابی سے قدم رکھا، جس سے پاکستانی کوہ پیماؤں کی اس مہم کو مزید کامیاب بنایا۔
خیال رہےکہ نانگا پربت اپنی تکنیکی پیچیدگی، موسم کی شدت اور “قاتل پہاڑ” کے طور پر پہچانے جانے کی وجہ سے دنیا کی خطرناک ترین چوٹیوں میں شمار ہوتا ہے، پاکستانی کوہ پیماؤں کی یہ کامیابی نہ صرف انفرادی سطح پر ایک قابل فخر کارنامہ ہے بلکہ یہ پاکستان کے بلند ہوتے کوہ پیمائی کے معیار کی بھی واضح علامت ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان اور ماؤنٹینئرنگ کمیونٹی نے ان تمام کوہ پیماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی یہ کامیابیاں پاکستان کا نام عالمی سطح پر مزید روشن کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نانگا پربت سر کوہ پیماؤں کوہ پیما
پڑھیں:
نانگا پربت سے جرمن کوہ پیما نے پیراگلائیڈنگ کر کے تاریخی کارنامہ سر انجام دے دیا
جرمنی کے معروف کوہ پیما ڈیوڈ گوٹلر نے نانگا پربت کی چوٹی سر کرنے کے بعد پیراگلائیڈنگ کے ذریعے نیچے اتر کر تاریخ رقم کر دی۔
ان کے ساتھ فرانسیسی کوہ پیماؤں کی جوڑی ٹفین ڈوپیئر (Tiphaine Duperier) اور بورس لینگن شٹائن (Boris Langenstein) نے بھی تاریخ رقم کی، جنہوں نے اس خطرناک پہاڑ کی رُوپال فیس سے پہلی بار اسکیئنگ کے ذریعے واپسی کی۔
ایڈونچر ٹورز پاکستان کے سی ای او نیک نام کریم کے مطابق، تینوں غیر ملکی کوہ پیماؤں نے 21 سے 24 جون کے درمیان شیل روٹ کے ذریعے نانگا پربت (8,126 میٹر) سر کیا۔
47 سالہ ڈیوڈ گوٹلر کا ارادہ چوٹی سے پیراگلائیڈنگ کر کے واپس نیچے اترنے کا تھا، لیکن سخت ہواؤں کی وجہ سے انہیں 7,700 میٹر کی بلندی سے اُڑان بھرنی پڑی۔ وہ صرف 30 منٹ میں بیس کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
دوسری جانب، ان کے فرانسیسی ساتھی 7,625 میٹر کی بلندی پر رات گزار کر اسکیئنگ اور پیدل سفر کے ذریعے تین دن میں واپس بیس کیمپ پہنچے۔ ان کی یہ کاوش نانگا پربت کی رُوپال فیس سے پہلی کامیاب اسکی ڈسینٹ تصور کی جا رہی ہے۔
جرمن انسٹرکٹر مائیکل بیک نے فیس بک پر گوٹلر کو مبارکباد دی اور کہا: ’’نانگا پربت کو ’الپائن اسٹائل‘ میں سر کرنا حیرت انگیز تھا، لیکن اسی دن 7,700 میٹر سے اڑ کر نیچے اترنا میری خوشی کو کئی گنا بڑھا گیا ہے۔‘‘
نانگا پربت کو دنیا کا ’قاتل پہاڑ‘ (Killer Mountain) بھی کہا جاتا ہے، جس پر چڑھائی انتہائی مشکل اور خطرناک سمجھی جاتی ہے۔