اقوام متحدہ ادارے یونیسف کی خضدار اسکول بس حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے خضدار میں اسکول بس پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ بچے کسی صورت میں تشدد کا نشانہ نہیں بننے چاہئیں۔
یونیسف کی چیف آف ایڈوکیسی اینڈ کمیونی کیشنز کیرن ریڈی نے کہا کہ ہم اسکول بس پر حملے کی مذمت کرتے ہیں
انہوں نے کہا کہ کسی بچے کے لیے اسکول جانا کبھی بھی خطرناک عمل نہیں ہونا چاہیے، افسوس کی بات ہے پاکستان میں بہت سے بچوں کےلیے یہی تلخ حقیقت بن چکی ہے
یونیسف ترجمان نے مزید کہا کہ آج خضدار میں اسکول جانے والے بچوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان معصوم بچوں کی زندگیاں، خواب اور مستقبل تباہ ہو گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بس بہت ہو چکا یہ المناک تشدد اور بے معنی تکلیف ختم ہونی چاہیے، بچے کسی بھی صورت میں تشدد کا نشانہ نہیں بننے چاہئیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی اسرائیل پر اسلحہ بندش، تجارتی پابندی اور مالی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا: اقوام متحدہ میں فلسطینی علاقوں سے متعلق خصوصی نمائندہ فرانچیسکا البانیزے نے اسرائیل پر ’نسل کشی کی مہم‘ چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عائد کرے، تجارتی و مالی تعلقات منقطع کرے اور اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے فرانچیسکا البانیزے نے کہا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں صورتحال قیامت خیز ہوچکی ہے اور اسرائیل جدید تاریخ کے بدترین نسل کشی کے مظالم کا ذمہ دار ہے۔
فرانچیسکا البانیزے نے اپنے تازہ ترین رپورٹ میں ان 60 سے زائد کمپنیوں کی نشاندہی کی جو ان کے بقول اسرائیلی بستیوں کی تعمیر اور غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں میں معاونت فراہم کر رہی ہیں، یہ صرف ایک فہرست نہیں بلکہ ایک منظم نظام ہے، جسے بے نقاب کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔”
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی عائد کی جائے، اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کمپنیوں کو قانونی طور پر جوابدہ بنایا جائے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ماہر کی رپورٹ کو “قانونی طور پر بے بنیاد، بدنیتی پر مبنی اور ان کے منصب کا کھلا غلط استعمال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو انسانی تاریخ ایک اور سیاہ باب کی گواہ بنے گی۔
خیال رہےکہ اقوام متحدہ کی کونسل میں ان کے خطاب پر شرکاء کی جانب سے زوردار تالیاں بجائی گئیں، جنیوا میں اسرائیلی مشن کی جانب سے تاحال اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جب کہ اسرائیلی نمائندہ اجلاس میں موجود نہیں تھا کیونکہ اسرائیل نے انسانی حقوق کونسل کو “یہودی مخالف تعصب کا شکار” قرار دے کر اجلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ لاکھوں افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس تازہ پیش رفت نے عالمی برادری کو ایک بار پھر اس مسئلے پر فیصلہ کن اقدامات کی طرف متوجہ کر دیا ہے۔