UrduPoint:
2025-11-03@02:03:37 GMT

سفارتی وفد پر اسرائیلی ہوائی فائرنگ پر یو این کو تشویش

اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT

سفارتی وفد پر اسرائیلی ہوائی فائرنگ پر یو این کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) اقوام متحدہ اور متعدد ممالک کی حکومتوں نے مقبوضہ مغربی علاقے میں جنین کیمپ کے قریب سفارتی وفد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے واقعے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جنین پناہ گزین کیمپ میں انسانی حالات کا جائزہ لینے کے لیے جانے والے وفد پر اسرائیلی فوج نے 'انتباہی فائرنگ' کی۔

اس وفد کی میزبانی فلسطینی اتھارٹی نے کی تھی جس کی منظوری اسرائیل نے دی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ اس وقت کی گئی جب مشن اپنے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا تھا۔ Tweet URL

وفد میں 20 سے زیادہ ممالک کے سفارت کار اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا عملہ بھی شامل تھا۔

(جاری ہے)

اس واقعے میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔

جنین کیمپ میں جنوری سے اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں جن کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی پناہ گزین بے گھر ہو گئے ہیں۔

سفارت کاروں کے احترام کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف سفارت کاروں کو کسی بھی انداز میں کبھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور ہر طرح کے حالات میں ان کا تحفظ اور احترام یقینی بنایا جانا لازم ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کے خلاف کسی بھی انداز میں طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔ اقوام متحدہ اسرائیلی حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج سامنے لائیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔

طاقت کا لاپرواہانہ استعمال

مقبوضہ مغربی کنارے میں 'انروا' کے امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرک نے اسرائیلی فوج کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ حد سے زیادہ طاقت کے لاپرواہانہ استعمال کی کڑی یاد دہانی ہے جو مغربی کنارے میں تعینات اسرائیلی سکیورٹی فورس کا معمول ہے۔ عام طور پر ایسے واقعات کے مہلک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ مغربی کنارہ جنگی علاقہ نہیں ہے لیکن جنوری سے اب تک وہاں قبضے کے لیے ہونے والے تشدد میں 137 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، تاہم یہ وفد کو خطرہ سمجھنے کی غلطی اور انتباہی فائرنگ جیسے دعووں سے کہیں زیادہ خطرناک تھا۔ اس سے غیرمسلح شہریوں پر جنگی قوانین کے اطلاق کی پالیسی سے متعلق سنگین خدشات ابھرتے ہیں۔

جرمنی کی وزارت خارجہ نے وفد پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کسی فرد کا زخمی نہ ہونا خوش قسمتی ہے۔

جنین کیمپ کے حالات

اقوام متحدہ مغربی کنارے میں جنین کیمپ اور دیگر جگہوں کے حالات متواتر سامنے لا رہا ہے۔ رولینڈ فریڈرک نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 21 جنوری کو آہنی دیوار کے نام سے شروع کردہ عسکری کارروائی کے بعد کیمپ تک رسائی قریباً ناممکن ہو چکی ہے۔ وہاں رہنے والے تمام لوگوں کو علاقے سے جبراً بیدخل کر دیا گیا ہے اور 'انروا' کی خدمات پوری طرح معطل ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کیمپ تک محفوظ رسائی بحال کرنے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو فوری واپسی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج جنین کیمپ کہا ہے کہ اس واقعے وفد پر کے لیے

پڑھیں:

محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش

انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے دو سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ دو اور سرکاری ملازمین کو جدوجہد آزادی کشمیر سے تعلق کو بنیاد بنا کر برطرف کیا گیا ہے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سے وابستہ غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا، جس کے تحت قابض حکام کو ریاستی تحفظ کی آڑ میں بغیر انکوائری کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ قومی سلامتی کی آڑ میں 2021ء سے اب تک 80 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹھٹھہ: بریگیڈیئر (ر)خادم جتوئی ، سابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر نسیم غنی ودیگر فری میڈیکل کیمپ کا دورہ کررہے ہیں
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • بالی ووڈ کے سُپر اسٹار 89 سالہ دھرمیندر کی طبیعت بگڑ گئی؛ اسپتال میں داخل
  • ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر جدید انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم فعال
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش