سفارتی وفد پر اسرائیلی ہوائی فائرنگ پر یو این کو تشویش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2025ء) اقوام متحدہ اور متعدد ممالک کی حکومتوں نے مقبوضہ مغربی علاقے میں جنین کیمپ کے قریب سفارتی وفد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے واقعے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنین پناہ گزین کیمپ میں انسانی حالات کا جائزہ لینے کے لیے جانے والے وفد پر اسرائیلی فوج نے 'انتباہی فائرنگ' کی۔
اس وفد کی میزبانی فلسطینی اتھارٹی نے کی تھی جس کی منظوری اسرائیل نے دی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ اس وقت کی گئی جب مشن اپنے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا تھا۔ Tweet URLوفد میں 20 سے زیادہ ممالک کے سفارت کار اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا عملہ بھی شامل تھا۔
(جاری ہے)
اس واقعے میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔جنین کیمپ میں جنوری سے اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں جن کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی پناہ گزین بے گھر ہو گئے ہیں۔
سفارت کاروں کے احترام کا مطالبہاقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف سفارت کاروں کو کسی بھی انداز میں کبھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور ہر طرح کے حالات میں ان کا تحفظ اور احترام یقینی بنایا جانا لازم ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کے خلاف کسی بھی انداز میں طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔ اقوام متحدہ اسرائیلی حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج سامنے لائیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔
طاقت کا لاپرواہانہ استعمالمقبوضہ مغربی کنارے میں 'انروا' کے امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرک نے اسرائیلی فوج کے اس اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ حد سے زیادہ طاقت کے لاپرواہانہ استعمال کی کڑی یاد دہانی ہے جو مغربی کنارے میں تعینات اسرائیلی سکیورٹی فورس کا معمول ہے۔ عام طور پر ایسے واقعات کے مہلک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ مغربی کنارہ جنگی علاقہ نہیں ہے لیکن جنوری سے اب تک وہاں قبضے کے لیے ہونے والے تشدد میں 137 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، تاہم یہ وفد کو خطرہ سمجھنے کی غلطی اور انتباہی فائرنگ جیسے دعووں سے کہیں زیادہ خطرناک تھا۔ اس سے غیرمسلح شہریوں پر جنگی قوانین کے اطلاق کی پالیسی سے متعلق سنگین خدشات ابھرتے ہیں۔
جرمنی کی وزارت خارجہ نے وفد پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کسی فرد کا زخمی نہ ہونا خوش قسمتی ہے۔
جنین کیمپ کے حالاتاقوام متحدہ مغربی کنارے میں جنین کیمپ اور دیگر جگہوں کے حالات متواتر سامنے لا رہا ہے۔ رولینڈ فریڈرک نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 21 جنوری کو آہنی دیوار کے نام سے شروع کردہ عسکری کارروائی کے بعد کیمپ تک رسائی قریباً ناممکن ہو چکی ہے۔ وہاں رہنے والے تمام لوگوں کو علاقے سے جبراً بیدخل کر دیا گیا ہے اور 'انروا' کی خدمات پوری طرح معطل ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کیمپ تک محفوظ رسائی بحال کرنے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو فوری واپسی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج جنین کیمپ کہا ہے کہ اس واقعے وفد پر کے لیے
پڑھیں:
بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان
بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلانامریکی دارالحکومت واشنگٹن میں فائرنگ کے نتیجے میں اسرائیلی سفارتی عملے کے دو ارکان کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دنیا بھر میں ملکی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دنیا بھر میں تمام اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد بیرون ملک فرائض انجام دینے والے ریاستی نمائندوں کو مزید تحفظ فراہم کرنا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کا یہ فیصلہ اور اس حوالے سے بیان امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کیپیٹل جیوئش میوزیم کے باہر ہونے والی فائرنگ میں ملکی سفارتی عملے کے دو ارکان کی ہلاکت کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
(جاری ہے)
بدھ کی رات پیش آنے والے اس واقعے میں ایک حملہ آور نے اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ مشتبہ حملہ آور نے اپنی گرفتاری کے بعد ’فلسطین کی آزادی‘ کے حق میں نعرے بھی لگائے۔اسرائیل میں داخلی سطح پر کئی وزراء نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیانات دیے ہیں۔ وزیر خارجہ گیدون سعار نے کہا ہے، ’’یہ حملہ سامیت دشمنی اور اسرائیل کی مخالفت کو اشتعال انگیزی سے براہ راست جوڑنے کا مظاہرہ ہے۔‘‘ گیدون سعار نے خدشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں بھی ایسے اسرائیل مخالف واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی کئی ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کی طرف سے واشنگٹن میں ہونے والے اس خونریز حملے کی مذمت جاری ہے۔