فیک نیوز قومی سلامتی کے لیے سنجیدہ خطرہ ہیں، ڈی جی پیمرا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
حجرہ شاہ مقیم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2025ء)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا)کی ڈائریکٹر جنرل عائشہ منظور وٹو نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات اور فیک نیوز کا پھیلا ئوصرف معاشرتی انتشار کا باعث نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ نوجوانوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق سکھانے کے لیے میڈیا لٹریسی کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ڈی جی پیمرا نے یہ بات یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں’’سوشل میڈیا کا کردار اور غلط معلومات کا پھیلا ئو۔ ایک قومی چیلنج‘‘کے موضوع پرمنعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی، سیمینار میں طلبا، اساتذہ، میڈیا ماہرین، سول سوسائٹی اور جامعات کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شعبہ تعلقات عامہ، بین الاقوامی تعلقات اور ابلاغیات کے اشتراک سے منعقد کیے گئے سیمینار کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے کی ۔(جاری ہے)
ڈی جی پیمرا نے مزید کہا کہ ادارہ پیمرا جدید حکمت عملی کے تحت ڈیجیٹل میڈیا پر نگرانی کو موثر بنا رہا ہے تاکہ ذمہ دارانہ صحافت اور اطلاعات کا کلچر فروغ پا سکے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے کہا کہ یونیورسٹی صرف تعلیمی سرگرمیوں تک محدود نہیں بلکہ قومی و سماجی شعور کی بیداری، فکری بصیرت، تنقیدی سوچ اور تحقیقی رویہ کی تربیت دینا ہمارا مشن ہے، تاکہ وہ باخبر اور ذمہ دار شہری بن سکیں۔شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی سربراہ محترمہ فاخرہ نے عالمی سطح پر سوشل میڈیا کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گمراہ کن معلومات بعض اوقات ریاستی تعلقات کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ابلاغیات کے ماہر ڈاکٹر زاہد بلال نے طلبا پر زور دیا کہ وہ خبر کی صداقت کو پرکھنے کی عادت اپنائیں اور بغیر تحقیق معلومات شیئر نہ کریں۔سیمینار کے اختتام پر پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بھرپور ریلی نکالی گئی، جس میں طلبا اور اساتذہ نے جوش و خروش سے شرکت کی۔ بعد ازاں یونیورسٹی میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں قومی پرچم سربلند کیا گیا اور یونیورسٹی کے گارڈز کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین