پاک بھارت کشیدگی، جنگ بندی کے باوجود قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات نہ ہو سکی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
جنگ بندی کے بعد ایک متفقہ فیصلے کے تحت دونوں قومی سلامتی مشیروں کی کسی نیوٹرل مقام پر ملاقات طے شدہ تھی جس میں سندھ طاس معاہدے اور دیگر اہم امور پر مذاکرات ہونا تھے مگر یہ ملاقات تاحال عمل میں نہیں آ سکی۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے بعد اگرچہ 10 مئی کو امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی طے پا گئی تھی تاہم دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سکیورٹی سطح پر جمود تاحال برقرار ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور اب بھی ایک شیڈول کے تحت یہ رابطے جاری ہیں تاہم اہم ترین پیشرفت یعنی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں (NSA) کی مجوزہ ملاقات اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد ایک متفقہ فیصلے کے تحت دونوں قومی سلامتی مشیروں کی کسی نیوٹرل مقام پر ملاقات طے شدہ تھی جس میں سندھ طاس معاہدے اور دیگر اہم امور پر مذاکرات ہونا تھے مگر یہ ملاقات تاحال عمل میں نہیں آ سکی۔
اس دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیے جانے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کرتے ہوئے محدود کر دیا ہے اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد صرف بنیادی عملہ ہی دونوں ہائی کمشنز میں کام کر رہا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطے بھی بحال نہیں ہو سکے جس کے ذریعے یہ طے ہونا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہو گا، اس سفارتی تعطل کے باعث متعدد اہم امور جن میں پانی کا مسئلہ، سرحدی کشیدگی اور سکیورٹی تعاون شامل ہیں، زیر التواء ہیں۔
مزید برآں حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر بھی قومی سلامتی کے مشیروں کی متوقع ملاقات نہیں ہو سکی، دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی تاہم ان کی بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ یہ صورتحال اس امر کی عکاس ہے کہ جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے اور مؤثر سفارتی و سکیورٹی روابط کے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نظر نہیں آتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے قومی سلامتی جنگ بندی کے مشیروں کی نہیں ہو کے بعد
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔