سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
سلامتی کونسل میں پاکستان کی سربراہی؛ بھارت کو بدترین سفارتی شکست WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کو ملنے والی سربراہی بھارت کی بدترین سفارتی شکست ثابت ہوئی ہے۔
پاکستان کی سفارتی حکمت عملی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤثر اقدامات کی عالمی سطح پر پذیرائی کی جا رہی ہے جب کہ بھارت کے پاکستان مخالف جھوٹے پراپیگنڈے کوایک بار پھر شدید دھچکا پہنچا ہے۔
پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ کچھ روز قبل ہی پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی ’’کاؤنٹر ٹیرر ازم کمیٹی‘‘کا نائب چیئرمین بنایا گیا تھا۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت اور پذیرائی نے بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیاسی جنگ چھیڑ دی ہے۔
کانگریس رہنماؤں نے مودی سرکارکو سفارتی ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے میڈیا اور عوامی روابط کے سربراہ پون کھیرا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے فوجیوں اور عوام کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں دھوکا دیا ہے۔
کانگریس کی رہنما رینیکا چودھری نے ایک پوسٹ میں کہا کہ میرا مودی سے سوال ہے کہ کیا ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے؟۔ وہ چار دہشت گرد جو پہلگام حملےمیں ملوث ہیں، ابھی تک کیوں آزاد ہیں؟۔ پہلگام واقعے کے بعدانٹیلی جنس کی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ 151 دورے، 72 ممالک، بے شمار سفارتی ملاقاتیں، مگر کوئی کامیابی نہ ملی ،عوام کو اس کی فوری وضاحت چاہیے۔ پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے پاکستان مخالف جھوٹا بیانیہ پھیلایا۔ آپریشن سندور کو انسداد دہشت گردی قرار دینے کی عالمی سفارتی مہم ناکام اور جھوٹ پر مبنی ثابت ہوئی ہے۔
ناکام اور جھوٹ پر مبنی آپریشن سندور کو انسداد دہشت گردی قرار دینے کی عالمی سفارتی مہم چلائی گئی۔ آپریشن سندور کی جھوٹی مہم عالمی سطح پر بری طرح ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ مودی کی ناکام سفارتی حکمت عملی نے بھارت کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی حملوں سے ایران کا ایٹمی پروگرام 2 سال پیچھے چلا گیا: پینٹاگون امریکی حملوں سے ایران کا ایٹمی پروگرام 2 سال پیچھے چلا گیا: پینٹاگون پاکستان سٹاک مارکیٹ میں انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 31 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا ڈیرہ اسماعیل خان میں 3 دہشتگرد بارودی مواد پھٹنے سے ہلاک اس پاگل کمیونسٹ کو نیویارک تباہ نہیں کرنے دوں گا: ٹرمپ کی ظہران ممدانی پر تنقید ہم کسی سے مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں کریں گے، سلمان اکرم راجہ ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں اور ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، خواجہ آصفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل پاکستان کی
پڑھیں:
جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیکل والٹز نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ جنگ کے فوری خاتمے، تمام 48 یرغمالیوں کی رہائی، حماس کو غیرمسلح کرنے، غزہ کو غیرفوجی علاقہ قرار دیے جانے اور اس کی معاشی بحالی کی راہ ہموار کرے گا۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے قرارداد کو اس لیے ویٹو کیا کیونکہ اس میں نہ تو حماس کی مذمت کی گئی تھی اور نہ ہی اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے اس وضاحت کو نظرانداز کر دیا جو امریکہ نے اس قرارداد کے ناقابل قبول ہونے کے حوالے سے انہیں دی تھی۔(جاری ہے)
امریکی سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ کے خاتمے کے لیے 48 گھنٹے پہلے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے سمیت جنگ بندی کے لیے پیش کردہ تجاویز کو بارہا تسلیم کیا ہے۔
بدھ کو ہونے والا اجلاس جس طریقہ کار پر مبنی ہے اسے ’ویٹو اقدام‘ کہا جاتا ہے۔
یہ طریقہ کار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپریل 2022 میں اپنایا تھا۔ یہ اقدام سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی ویٹو کے استعمال کے دس دن کے اندر جنرل اسمبلی کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنا اجلاس منعقعد کرے اور رکن ممالک کو ویٹو کی جانچ پڑتال اور اس پر تبصرہ کرنے کا موقع دیا جائے۔'اقوام متحدہ ناکام نہیں'اس موقع پر جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اقوام متحدہ بطور ادارہ غزہ میں ناکام نہیں ہو رہا۔
اس کا عملہ انسانی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے باوجود اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ویٹو کی گئی قرارداد میں وہ بنیادی مطالبات شامل تھے جو پہلے ہی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کیے جا چکے ہیں۔ ان میں فوری، مستقل و غیرمشروط جنگ بندی، حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری اور باعزت رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلاروک و ٹوک فراہمی شامل ہیں۔
فلسطین کا خیرمقدماقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے کہا کہ خونریزی کا خاتمہ کرنے اور شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں ںے امریکہ صدر کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے اسرائیل میں انضمام اور فلسطینی عوام کو علاقے سے جبراً بیدخل کیے جانے سے واضح انکار کا خیرمقدم کیا۔
ریاض منصور نے کہا کہ ایسے مںصوبے ماضی میں بھی پیش کیے گئے ہیں لیکن امن کے لیے اس قدر تیزرفتار کوششیں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ صدر ٹرمپ کے منصوبے کی کامیابی کا پیمانہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت ملنا اور ریاست فلسطین کی آزادی ہو گا۔ یہ امن کے لیے سب سے اہم پیش رفت ہے اور ایک ایسا کارنامہ ہوگا جو یادگار ورثہ بنے گا۔
جنگ کے خاتمے کا منصوبہاقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ کئی مہینوں میں پہلی مرتبہ ایک واضح راستہ سامنے آیا ہے۔
یہ ایسا راستہ ہے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔پرامید طور سے، اس کی بدولت خاندان دوبارہ یکجا ہو سکیں گے اور غزہ کے لوگ ایک روشن مستقبل پائیں گے۔سفیر نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے ہی اس منصوبے کی حمایت کا وعدہ کر چکے ہیں۔ حماس نے تاحال اس منصوبے کو قبول نہیں کیا۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے لیکن انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ یہ یہ کام آسانی سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل سے بھی، لیکن یہ ضرور ہوگا۔ اگر وہ اس منصوبے کو مسترد کرتے ہیں تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا اور تمام یرغمالیوں کو واپس لے آئے گا۔