پیپلز پارٹی سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسحاق ڈار نے نواز شریف کے عمران خان سے ملنے اڈیالہ جانے کی باتوں کو قیاس آرائی قرار دی ہے۔
لاہور میں داتا دربار میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر اعظمم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے جیل میں عمران خان سے ملنے کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں، یہ کسی کی خواہش ہوسکتی ہے مگر ہمیں کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا نواز شریف عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل جائیں گے؟ رانا ثنا اللہ نے بتا دیا
انہوں نے کہا کہ قانون اپنا راستہ خود لے گا، ہم تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان پر انڈیا نے حملہ کیا تب بھی ہم نے سب جماعتوں کے ساتھ ملایا، یہ مثالی تجربہ ہوا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم قانون و آئین کو ایک طرف رکھیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کے کنارے پر کھڑا تھا، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے ملک کو سہارا دیا، ہم نے سیاسی طور پر نقصان بھی اٹھایا لیکن اب حالات سنبھل گئے ہیں اور معاشی استحکام آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی حکومتوں میں شامل ہو سکتی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی ہورہی ہے اس کے لیے ہم تیاری کررہے ہیں، ہمارے نوجوان شہید ہوئے تو اگلے کچھ وقت میں 30 خوارج کو ہلاک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے ساتھ سیزفائر قائم ہے، ان کی سیاسی قیادت کی مجبوری ہے اس لیے بیانات دے رہے ہیں لیلکن ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے۔ اس معاملے کے بعد ہمیں عالمی طور پر عزت ملی اور بین الاقوامی تعلقات میں مثبت تبدیلی آئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کسی خواہش کا اظہار نہیں کیا۔ وہ ہمارا اتحادی ہے اور اتحادی رہے گی، ان کے ساتھ ہمارے بہترین ورکنگ ریلیشن شپ ہے، جب ہم نے حکومت شروع کی تب پیپلز پارٹی کے بغیر ہم ہماری تعداد پوری نہیں تھی، مشکل کے ساتھیوں کو اچھا وقت آنے پر چھوڑا نہیں جاتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے پیپلز پارٹی نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
پارٹی کو تجویز دی ہے حکومت میں شامل ہوں یا عوام میں جائیں، یوسف گیلانی
لاہور(نیٹ نیوز) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے پارٹی کو تجویز دی ہے حکومت میں شامل ہوں یا الگ ہوکر عوام میں جائیں مگر یہ فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی ہی کرسکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے دباؤ کے تحت قانون سازی سے متعلق سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کوئی رضاکارانہ طور پر اپنی وفاداری تبدیل کرنا چاہے تو وہ اس کی اپنی صوابدید ہے، مگر پارٹی سربراہان کے پاس اتنے وسیع اختیارات ہیں کسی مخصوص معاملے پر کوئی رکن ووٹ نہیں دیتا تو وہ ممبر نہیں رہ سکتا تو اس لیے جو دباؤ والی بات ہے اس سے میں اتفاق نہیں کرتا۔گذشتہ انتخابات کے حوالے سے سوال پر کہا اس پر میں کمنٹ اس لیے نہیں کر سکتا اور آپ کو بھی نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ مخصوص نشستوں کی تشریح سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا دیکھیے، ان سے غلطی ہوئی انہوں نے الیکشن جو لڑا وہ کسی اور جماعت سے لڑا، جب پیپلز پارٹی پر قدغن لگائی گئی تو قانونی ماہرین کے مشورے پر پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین بنائی گئی تو عمران خان کو کوئی درست مشورہ نہیں دیا گیا۔ وزیردفاع کے بیان کے حوالے سے پوچھے سوال پر کہا ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم بالکل نہیں، وہ ان ( خواجہ آصف ) کی ذاتی رائے ہوگی۔ جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا مسلم لیگ ( ن ) کو اس میں دل چسپی نہیں ، وہ مخالفت کررہی ہے، وہ کبھی نہیں چاہے گی یہ صوبہ بنے۔ مگر جب تک سرائیکی خطے کا اپنا صوبہ نہیں بنے گا اس وقت تک محرومیاں، محکومیاں، اور پسماندگی رہے گی۔ تحریک انصاف کیساتھ مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا مذاکرات ہی حل ہے، نیلسن منڈیلا کو بھی آخر میں مذاکرات کرنے پڑے تھے، تو اس لیے میں ان سے یہی گزارش کروں گا آپ ڈائیلاگ کریں، یہ راستہ بند نہ کریں۔پنجاب میں ارکان اسمبلی کی معطلی کے حوالے سے انہوں نے کہا احتجاج ایک حق ہے، مگر احتجاج کے اخلاقی طور پر بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔