خضدار واقعہ: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خضدار واقعے کو ناقابل برداشت قرار دیا اور قومی سلامتی سے متعلق متعدد اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی پراکسی سرگرمیاں بند ہونی چاہییں اور مستقبل کے لیے ایک مؤثر کمیٹی تشکیل دی جائے جو قومی لائحہ عمل طے کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر تاحال مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بارڈرز کھول کر 35 سے 40 ہزار افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت دی، جس کے نتیجے میں آج ہمیں بعض پیچیدہ حالات کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس فتنہ کو ختم کرنا ہوگا جو پورے خطے کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں پاک افریقہ دوستی کے اس اہم اجلاس کا حصہ ہوں۔ آج کا دن پاکستان اور افریقہ کے تاریخی و باہمی تعلقات اور دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی چینی ہم منصب سے ملاقات، پاکستان کی حمایت پر اظہار تشکر
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ نے پاک-افریقہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے افریقی ممالک کو ٹیکسٹائل اور سرجیکل مصنوعات کی برآمدات کی پیشکش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور افریقہ کے درمیان کیپسٹی بلڈنگ کے مواقع پیدا کیے جانے چاہئیں اور دونوں خطوں کی دوستی کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور افریقہ کی دوستی مثالی ہے۔
25 مئی کو ’پاک-افریقہ دوستی ڈے‘ منانے کا اعلاناجلاس میں پاک-افریقہ دوستی سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ قرار داد نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایوان میں پیش کی، جس میں دونوں خطوں کے درمیان تاریخی تعلقات کو سراہا گیا۔
مزید پڑھیں: حملے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنے کی بھارتی وزیرخارجہ کی بات درست نہیں، اسحاق ڈار
قرارداد کے متن کے مطابق، ہر سال 25 مئی کو ’پاک-افریقہ دوستی ڈے‘ کے طور پر منایا جائے گا تاکہ باہمی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے اور تعاون کے نئے امکانات تلاش کیے جا سکیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے بے شمار مواقع موجود ہیں جنہیں باقاعدہ حکومتی و نجی سطح پر فروغ دیا جانا چاہیے۔ مزید یہ کہ افریقہ نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کی کوششوں میں مثبت کردار ادا کیا ہے، جسے پاکستان قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
اجلاس کے دوران وقفہ کیا گیا اور اعلامیے کے مطابق سینیٹ کا اجلاس دوبارہ دوپہر 2 بجے ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’پاک-افریقہ دوستی ڈے‘ اسحاق ڈار خضدار سینیٹ اجلاس نیشنل ایکشن پلان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک افریقہ دوستی ڈے اسحاق ڈار سینیٹ اجلاس نیشنل ایکشن پلان وزیر خارجہ اسحاق ڈار پاک افریقہ دوستی اسحاق ڈار نے پاکستان اور کی ضرورت
پڑھیں:
ایران کے جوہری منصوبے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے، فیصل بن فرحان
سرگئی لاروف کے ساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری اولین ترجیح غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے ناجائز اور وحشتناک قتل عام کو رکوانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ ریاض، ایران کے جوہری پروگرام کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔ فیصل بن فرحان نے ان خیالات کا اظہار اپنے روسی ہم منصب "سرگئی لاروف" سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ یہ ملاقات ماسکو میں انجام پائی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی مسائل کے حل کے لئے بات چیت اور سفارتی کوششوں کو پہلی ترجیح قرار دیتے ہیں۔ تیز رفتار پیش رفت کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون اور تعمیری بات چیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین پر روس کے موقف کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین اور ایران کے جوہری پروگرام میں روس کے متاثر کُن کردار پر اعتماد کرتے ہیں۔ ہم 1967ء کی حدود کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امن ہی واحد اسٹریٹجک حل ہے۔ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں فیصل بن فرحان نے غزہ کی پٹی میں فوری، جامع اور مستقل جنگ بندی کو فلسطینی ریاست کے قیام کا پیش خیمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری اولین ترجیح غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے ناجائز اور وحشتناک قتل عام کو رکوانا ہے۔ ہم فلسطین-اسرائیل تنازعہ کے حتمی حل تک پہنچنے کے لئے امریکی صدر کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں۔