بجٹ مذاکرات جاری؛ عوام کو ریلیف دینے کیلیے متبادل پلان آئی ایم ایف کو پیش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بجٹ مذاکرات جاری؛ عوام کو ریلیف دینے کیلیے متبادل پلان آئی ایم ایف کو پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے مالی سال کے بجٹ مذاکرات جاری ہیں، اس دوران حکومت نے عوام کو ریلیف کے لیے متبادل ذرائع سے آمدن کا پلان بھی آئی ایم ایف کو پیش کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور حکومت نے بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی، ریئل اسٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کی تجویز کے تحت متبادل ذرائع سے ریونیو اکٹھا کرنے کا پلان آئی ایم ایف کے سامنے پیش کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے ان ریلیف اقدامات سے متعلق سخت رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اور ابھی تک حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان کسی ریلیف پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔
آئی ایم ایف نے صوبائی اخراجات کم کرنے، آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادارے نے زور دیا ہے کہ اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر ریونیو کا توازن قائم رکھنا مشکل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف طبقوں کے لیے ٹیکس ریلیف چاہتی ہے تاہم آئی ایم ایف اس حوالے سے فراہم کردہ ڈیٹا اور حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا۔ فی الوقت آئی ایم ایف کی ٹیم حکومت سے ہر تجویز پر ڈیٹا طلب کر رہی ہے اور معاشی ٹیم کی جانب سے مسلسل جوابات دیے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فی الحال کسی نئی شرط پر بھی اتفاق نہیں ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے عدالتی مقدمات سے حاصل ممکنہ ریونیو کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اس وقت مختلف عدالتوں میں ٹیکس سے متعلق 770 ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے 30 جون تک 250 ارب روپے کے مقدمات کے فیصلے حکومت کے حق میں آنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا سالانہ ٹیکس ہدف دو حصوں میں تقسیم ہوگا اور 14 ہزار ارب روپے سے زائد کا ہدف تجویز کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کم از کم 500 ارب روپے مالیت کے مقدمات کے فیصلے آئندہ مالی سال میں یقینی بنائے جائیں تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی پابند ہے اور تمام فیصلے باہمی رضامندی سے کیے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی چپس کو روکنے کی امریکی کوشش ناکام، آئندہ بھی کامیابی کا امکان نہیں، چینی میڈیا چینی چپس کو روکنے کی امریکی کوشش ناکام، آئندہ بھی کامیابی کا امکان نہیں، چینی میڈیا سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال؛ اسٹاک مارکیٹ میں 717 پوائنٹس کی تیزی واشنگٹن میں فائرنگ سے خاتون سمیت اسرائیلی سفارتخانے کے 2 اہلکار ہلاک، ایک مشتبہ شخص گرفتار عالمی دباؤ کام آگیا، اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادہ بھارت آبی جارحیت سے باز نہ آیا، کشن کنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی روک لیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں نے کرائی: ٹرمپ نے اپنا دعویٰ دہرا دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کو ریلیف
پڑھیں:
بھارت دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان سے مذاکرات کرے، بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول زرداری کاکہنا ہے کہ اگر بھارت واقعی دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی چاہتا ہے تو اسے پاکستان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ باہمی مسائل کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
بلاول زرداری نے واضح کیا کہ ہم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ہاتھوں میں ایک ارب 70 کروڑ لوگوں کا مستقبل نہیں دے سکتے، بھارت نے پچھلے دہشت گرد حملوں کے بعد نہ تو اپنے شہریوں کے ساتھ شواہد شیئر کیے نہ پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری کے ساتھ، اس کے برعکس پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ رہا ہے۔
بلاول نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر آج تک پاکستان کا یہی مؤقف رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے، اور یہ مؤقف ہرگز دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت میں کوئی مسلمان اگر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا ہے تو اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، جہاں کشمیریوں کو ان کی جائز جدوجہد پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ 1980 کی دہائی میں پاکستان نے افغانستان کے تناظر میں بعض گروپس کی حمایت کی تھی، تاہم کشمیر کے تناظر میں پاکستان نے کبھی کسی دہشت گرد گروہ کی سرپرستی نہیں کی۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے پرامن اور سیاسی حل پر مبنی رہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مستقل کشیدگی نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ دونوں ممالک کی اقتصادی، معاشرتی اور سلامتی پالیسیوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، اگر بھارت خطے میں امن، ترقی اور استحکام چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہونا ہوگا۔