آئی ایم ایف آئندہ بجٹ میں عوام کیلئے ریلیف پر تاحال خاموش، محصولات بڑھانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب تک پاکستان کی آئندہ بجٹ میں ریلیف اقدامات کی درخواست پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا، زرعی آمدن ٹیکس کے نفاذ اور ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس وصولی میں بہتری کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کی تلاش جاری ہے، آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جانا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ اگر محصولات میں کمی ہوئی تو وہ رواں مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات میں کمی کے ذریعے اس خسارے کو پورا کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، پیٹرولیم اور دیگر توانائی کی مصنوعات پر کاربن لیوی متعارف کرائے جانے کی توقع ہے۔
باخبر ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ممکنہ ریلیف اقدامات پر بات چیت کی، جو 14 مئی سے بجٹ پر مذاکرات میں مصروف ہے۔
تجویز کردہ رعایات میں تنخواہ دار آمدن کے سلیبز پر اوسطاً 2.
تاہم، یہ تجویز اس وقت قابلِ عمل سمجھی جائے گی، جب آئی ایم ایف کا عملہ حکومت کے اس ریونیو پلان سے مطمئن ہوگا، جو پروگرام کے 1.6 فیصد پرائمری بجٹ سرپلس (تقریباً 2 ہزار 100 ارب روپے) کے ہدف کی حمایت کرتا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ بجٹ اہداف پر بات چیت تاحال جاری ہے، اور ابھی تک کوئی اقدام حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا۔
خسارہ پورا کرنے کیلئے پی ایس ڈی پی میں کٹوتی
آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی گئی ڈیٹاشیٹس اور تخمینے اس مجوزہ بجٹ فریم ورک کے مطابق ہیں، جس کا چند ہفتے قبل پہلے ششماہی جائزے میں مطالعہ کیا گیا تھا۔
فنڈ کے سوالات کے جوابات تیاار کیے جا رہے ہیں، سرکاری اہلکار کے مطابق جب آئی ایم ایف کا عملہ اپنے سافٹ ویئر پر مبنی فریم ورک کے ذریعے ان اعداد و شمار کا تجزیہ کرے گا، تو مجوزہ آمدن اور اخراجات کی حکمت عملی پر اس کا مؤقف واضح ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعض رپورٹس کے برعکس آئی ایم ایف نے ابھی تک بجٹ کے لیے تجویز کردہ ریلیف اقدامات کو قبول کیا ہے نہ ہی مسترد کیا ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے بجٹ سے متعلق تجاویز پر باضابطہ بات چیت ابھی باقی ہے۔
دوسری جانب حکومت کی ریٹیلرز کے لیے متعارف کردہ تاجر دوست اسکیم مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی ہے، اور اسے ایک مؤثر ریونیو کلیکشن حکمت عملی سے تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور قومی مالیاتی معاہدے پر عملدرآمد کی جانب پیش رفت کے لیے صوبائی اخراجات میں کمی اور صوبائی محصولات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق صوبائی سطح پر ایک اہم ترجیح ستمبر 2025 سے زرعی آمدن پر مؤثر طریقے سے ٹیکس نافذ کرنا ہونی چاہیے۔
حکومت نے محصولات میں کمی کے ازالے کے لیے پی ایس ڈی پی کی ادائیگیاں روکنے کا وعدہ کیا ہے، اور مقدمات کے حل کے ذریعے اضافی ٹیکس آمدن کی توقع ظاہر کی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ پہلے ہی حکام کے اس عزم کو تسلیم کر چکا ہے کہ زیر التوا قانونی مقدمات (جن کی مالیت مجموعی طور پر 770 ارب روپے ہے، جن میں سے 367 ارب روپے کے مقدمات حل طلب ہیں) کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
ان مقدمات میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات (43 ارب روپے)، اسلام آباد، سندھ اور لاہور کی ہائیکورٹس میں (217 ارب روپے) اور اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو میں (104 ارب روپے) شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے حق میں آتا ہے تو تقریباً 120 ارب روپے کے مقدمات مؤثر طور پر حل ہو سکتے ہیں۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے مطابق ارب روپے کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کروادی
ویب ڈیسک : نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے عوام کےلیے ایک اور سہولت متعارف کروادی۔
اب مخصوص یونین کونسل (یو سی) کے شہری اپنے گھر بیٹھے اپنے نکاح کا آن لائن اندارج کروا سکیں گے۔
نادرا کے مطابق ابتدا میں محدود پیمانے پر یونین کونسل میں نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا مقصدر شہریوں کے لیے خدمات تک رسائی مزید آسان بنانا ہے۔
نادرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے نکاح کا اندراج متعلقہ یونین کونسل میں کروا یا جا سکتا ہے، اس کے بعد اپنا میرج رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ موبائل ایپ کے آئی ڈی والٹ میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
نادرا کے مطابق ابتدائی مراحل میں یہ سہولت پنجاب کے تین اضلاع چکوال، جہلم اور ننکانہ صاحب میں فراہم کی گئی ہے۔
اب چکوال کی 71 یونین کونسلز، جہلم کی 44 یونین کونسلز اور ننکانہ صاحب کی 65 یونین کونسلز کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے اس سہولت تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ یہ سہولت بہت جلد مرحلہ وار پاکستان بھر میں فراہم کر دی جائے گی۔