بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب تک پاکستان کی آئندہ بجٹ میں ریلیف اقدامات کی درخواست پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا، زرعی آمدن ٹیکس کے نفاذ اور ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس وصولی میں بہتری کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کی تلاش جاری ہے، آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جانا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ اگر محصولات میں کمی ہوئی تو وہ رواں مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات میں کمی کے ذریعے اس خسارے کو پورا کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، پیٹرولیم اور دیگر توانائی کی مصنوعات پر کاربن لیوی متعارف کرائے جانے کی توقع ہے۔

باخبر ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ممکنہ ریلیف اقدامات پر بات چیت کی، جو 14 مئی سے بجٹ پر مذاکرات میں مصروف ہے۔

تجویز کردہ رعایات میں تنخواہ دار آمدن کے سلیبز پر اوسطاً 2.

5 فیصد انکم ٹیکس کی شرح میں کمی شامل ہے۔

تاہم، یہ تجویز اس وقت قابلِ عمل سمجھی جائے گی، جب آئی ایم ایف کا عملہ حکومت کے اس ریونیو پلان سے مطمئن ہوگا، جو پروگرام کے 1.6 فیصد پرائمری بجٹ سرپلس (تقریباً 2 ہزار 100 ارب روپے) کے ہدف کی حمایت کرتا ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ بجٹ اہداف پر بات چیت تاحال جاری ہے، اور ابھی تک کوئی اقدام حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا۔

خسارہ پورا کرنے کیلئے پی ایس ڈی پی میں کٹوتی
آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی گئی ڈیٹاشیٹس اور تخمینے اس مجوزہ بجٹ فریم ورک کے مطابق ہیں، جس کا چند ہفتے قبل پہلے ششماہی جائزے میں مطالعہ کیا گیا تھا۔

فنڈ کے سوالات کے جوابات تیاار کیے جا رہے ہیں، سرکاری اہلکار کے مطابق جب آئی ایم ایف کا عملہ اپنے سافٹ ویئر پر مبنی فریم ورک کے ذریعے ان اعداد و شمار کا تجزیہ کرے گا، تو مجوزہ آمدن اور اخراجات کی حکمت عملی پر اس کا مؤقف واضح ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بعض رپورٹس کے برعکس آئی ایم ایف نے ابھی تک بجٹ کے لیے تجویز کردہ ریلیف اقدامات کو قبول کیا ہے نہ ہی مسترد کیا ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے بجٹ سے متعلق تجاویز پر باضابطہ بات چیت ابھی باقی ہے۔

دوسری جانب حکومت کی ریٹیلرز کے لیے متعارف کردہ تاجر دوست اسکیم مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی ہے، اور اسے ایک مؤثر ریونیو کلیکشن حکمت عملی سے تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور قومی مالیاتی معاہدے پر عملدرآمد کی جانب پیش رفت کے لیے صوبائی اخراجات میں کمی اور صوبائی محصولات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق صوبائی سطح پر ایک اہم ترجیح ستمبر 2025 سے زرعی آمدن پر مؤثر طریقے سے ٹیکس نافذ کرنا ہونی چاہیے۔

حکومت نے محصولات میں کمی کے ازالے کے لیے پی ایس ڈی پی کی ادائیگیاں روکنے کا وعدہ کیا ہے، اور مقدمات کے حل کے ذریعے اضافی ٹیکس آمدن کی توقع ظاہر کی ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ پہلے ہی حکام کے اس عزم کو تسلیم کر چکا ہے کہ زیر التوا قانونی مقدمات (جن کی مالیت مجموعی طور پر 770 ارب روپے ہے، جن میں سے 367 ارب روپے کے مقدمات حل طلب ہیں) کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

ان مقدمات میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات (43 ارب روپے)، اسلام آباد، سندھ اور لاہور کی ہائیکورٹس میں (217 ارب روپے) اور اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو میں (104 ارب روپے) شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کے مطابق اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے حق میں آتا ہے تو تقریباً 120 ارب روپے کے مقدمات مؤثر طور پر حل ہو سکتے ہیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے مطابق ارب روپے کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

گیس مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے اضافی 890 ارب روپے نکالنے کا فیصلہ

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مئی 2025ء ) گیس مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے اضافی 890 ارب روپے نکالنے کا فیصلہ، اوگرا کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران گیس صارفین کیلئے گیس کے ٹیرف میں تقریباً 7 فیصد اضافے کی منظوری دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا نے پنجاب، خیبر پختونخواہ، اسلام آباد کے صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافہ اور سندھ، بلوچستان کے لیے گیس کی قیمت میں کمی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اوگرا نے سوئی سدرن اور ناردرن گیس کمپنیوں کے لیے گیس نرخوں میں ردوبدل کی منظوری دی ہے، گیس نرخوں میں اضافے اور کمی کی حتمی منظوری کے لیے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی گئی ہے، اوگرا نے اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبر پختونخواہ کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے لیے گیس 116 روپے 90 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے گیس سستی کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ان دونوں صوبوں کو گیس فراہم کرنے کی ذمہ دار سوئی سدرن گیس کمپنی کے لیے گیس 103 روپے 95 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو سستی کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اس حوالے سے حتمی نوٹی فکیشن وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا۔ اوگرا کا کہنا ہے کہ سوئی ناردرن کے نرخ میں اضافہ آر ایل این جی کی درآمد میں اضافے کے باعث ہوا، اوگرا کی جانب سے گیس مینجمنٹ سے متعلق سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کا معاملہ وفاق کوبھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے، اوگرا نے وفاقی حکومت کو کیٹیگری کے لحاظ سے گیس کی قیمتیں مقرر کرنے کی سفارش کی ہے، اوگرا نے گیس کے نرخوں میں ردو بدل کی سفارش مالی سال 2025/26ء کے شارٹ فال کو مدنظر رکھ مرتب کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ مذاکرات جاری؛ عوام کو ریلیف دینے کیلیے متبادل پلان آئی ایم ایف کو پیش
  • بجٹ مذاکرات جاری؛ عوام کو ریلیف دینے کیلیے متبادل پلان آئی ایم ایف کو پیش
  • عوام کے لئے ایک اور بڑے ریلیف کی منظوری
  • دکانداروں سمیت کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ
  • گیس مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے اضافی 890 ارب روپے نکالنے کا فیصلہ
  • مہنگائی سے پریشان عوام کیلئے بری خبر، بجلی کی قیمت بڑھنے کا امکان
  • گائے کی نسل بڑھانے کیلئے منصوبہ تیار
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ کے بعد عوام کو ایک اور بڑا ریلیف
  • رانا ثناء نے عمران خان کیلئے کسی ریلیف یا ڈیل کے امکان کو مسترد کر دیا