ایف آئی اے نے وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث ملازمین کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 مئی ۔2025 )وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث ملازمین کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے گزشتہ 3 سال کے دوران کرپشن میں ملوث سرکاری اداروں کے 3 ہزار 500 ملازمین کو گرفتار کیا ہے.
(جاری ہے)
ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف کرپشن پر 2 ہزار 206 مقدمات درج کرکے انہیں عدالتوں میں پیش کیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران کرپشن میں ملوث 432 ملازمین کو عدالتوں کی جانب سے سزائیں دی گئیں رواں سال 2025 کے ابتدائی 3 ماہ جنوری سے مارچ میں کرپشن میں ملوث 263 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا جاچکا ہے. رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ میں 762 انکوائریوں کے بعد 185 مقدمات درج کیے گئے، جنوری سے مارچ 2025 کے دوران کرپشن ثابت ہونے پر 16 ملازمین کو سزائیں سنائی گئی ہیں واضح رہے کہ رواں سال فروری میں جاری کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2024 میں پاکستان کی رینکنگ 2 درجے تنزلی سے 180 ممالک میں سے 135 پر آگئی جو 2023 میں 133 ویں درجے پر رہی تھی. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کہ سی پی آئی دنیا بھر کے ملکوں میں پبلک سیکٹر میں بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی شفاف) کے پیمانے پر درجہ بندی کرتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرپشن میں ملوث ملازمین کو ایف آئی اے میں پیش
پڑھیں:
بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی نے تمام فلاحی تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: بلوچستان میں فلاحی اداروں کے نظم و نسق اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی نے صوبے بھر میں محکمہ سماجی بہبود میں رجسٹرڈ تمام این جی اوز، فاؤنڈیشنز، ٹرسٹ، مدارس، مساجد، ایسوسی ایشنز، یونینز اور کمیونٹی آرگنائزیشنز کی رجسٹریشن منسوخ کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈائریکٹر جنرل بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی، سلیم کھوسہ نے میڈیا کو بتایا کہ صوبے میں مختلف نوعیت کی تقریباً 1500 فلاحی تنظیمیں محکمہ سماجی بہبود میں رجسٹرڈ تھیں، ت اب ان تمام اداروں کو 31 جولائی 2025ء تک دوبارہ بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی میں رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نئی رجسٹریشن کا عمل ضروری قانونی تقاضوں اور ضابطوں کے مطابق مکمل کیا جائے گا تاکہ فلاحی اداروں کی سرگرمیوں پر مؤثر نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ڈی جی چیرٹیز اتھارٹی نے خبردار کیا کہ جو فلاحی تنظیمیں رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی قسم کی فنڈنگ وصول کریں گی یا سرگرم عمل رہیں گی، اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس ضمن میں ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کو اختیارات سونپ دیے گئے ہیں جو خلاف ورزی کرنے والے اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں گے۔
سلیم کھوسہ کے مطابق رجسٹریشن کے بغیر کام کرنے والے افراد یا اداروں کو ایک سال قید، 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے تمام فلاحی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقررہ وقت پر اپنی رجسٹریشن مکمل کروائیں تاکہ وہ قانونی طور پر اپنی فلاحی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔