بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے مکروہ واقعات میں ملوث ہے، راجہ فاروق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
قانون ساز اسمبلی میں قراردادوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی فوج بی جے پی کے انتہا پسندوں کا مرکز ہے، پاکستان سے شکست کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز قوم کی جانب سے سپہ سالار کو بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کرنے پر تحفہ ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے مکروہ واقعات میں ملوث ہے، یہاں کے شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کرا رہا ہے، سندھ میں نظامانی صاحب کا قتل کرایا گیا، پاکستان سے شکست کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قانون ساز اسمبلی میں قراردادوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ بھارت کی فوج بی جے پی کے انتہا پسندوں کا مرکز ہے، گائے کا بچھڑا بھی اس کا دودھ پیتا ہے پیشاب نہیں پیتا، بھارت کا وزیراعظم متعصب ہندو ہے، بھارت کے ساتھ جنگ میں اس وقت کے جنرل عاصم منیر اور آج کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں شاندار کامیابی حاصل کی، پاک فضائیہ کے سربراہ ظہیر بابر سدھو کو توسیع ملنے پر بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ پوری قوم کی خواہش تھی۔
پاک بحریہ بھی مستعد رہی، بھارت کا بحری بیڑہ قریب نہیں آیا اگر آتا تو اس کا بھی بندوبست کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کو اس کی توقع سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، بھارت اس کے اعدادوشمار نہیں پیش کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ نے حکمت عملی ہی تبدیل کر دی ہے۔ آپریشن بنیان المرصوص مربوط حکمت عملی کے تحت کیا گیا۔ بھارت کو حربی اور سفارتی محاذ پر شکست اٹھانا پڑی۔ بھارت کی فوج میں انتہا پسند ہیں جنہوں نے مساجد کو نشانہ بنایا، پاکستان نے کسی بھی مذہبی مقام کو نشانہ نہیں بنایا۔ پہلگام کا ڈرامہ سارا خود بھارت نے کیا ہے۔
آرمڈ کنفلکٹ اور سفارت کاری میں پاکستان نے فتح حاصل کی پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، سوائے اسرائیل کے کسی نے بھی بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ 10 مئی کو یوم فتح ہر سال منائیں گے۔ ہمیں یقین ہے اب کشمیر کا معاملہ آگے بڑھے گا۔ سندھ طاس معاہدے کے تینوں دریا کشمیر سے نکلتے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ وسیع البنیاد مذاکرات ہوں جن سے پہلے بھارت انتہا پسندانہ توسیع پسندانہ سوچ ترک کرے اور علاقے کی چوکیداری اور کھڑپینچی کا خیال دل سے نکالے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بیرون ممالک میں جو وفد بھیجے نہایت بہترین کاوش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاکستان نے
پڑھیں:
پانی کو ہتھیار بنانا ناقابل برداشت ہوگا، وزیراعظم کا بھارت کو دوٹوک پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اسے ہتھیار بنانا کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگا۔
آذربائیجان کے تاریخی شہر خانکندی میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک بار پھر بھارت کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے پانی کو سیاسی یا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی تو یہ قدم پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت سمجھا جائے گا، جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بین الاقوامی ضوابط اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ شہباز شریف نے نشاندہی کی کہ عالمی ثالثی عدالت پہلے ہی بھارت کے کچھ آبی منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کرچکی ہے، جس کے باوجود نئی دہلی کی ہٹ دھرمی خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان پانی کی راہ میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا کیونکہ یہ ملک کی سلامتی، زراعت، صنعت اور بقا سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ رویہ محض ایک پڑوسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ پورے خطے کے استحکام کے خلاف کھلی چال ہے۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے ای سی او اجلاس کی میزبانی پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خانکندی جیسے تاریخی شہر میں ایسی اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد ایک امید افزا قدم ہے۔ انہوں نے تنظیم کے سابق چیئرمین قازقستان کے صدر قاسم جومارت کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ اس قسم کا علاقائی تعاون تیزی سے بدلتے عالمی تناظر میں نہایت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کو دنیا بھر کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان 10ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ماحولیاتی تباہ کاریوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے بدترین سیلاب نے ملک میں تباہی کی نئی مثال قائم کی، جس کے نتیجے میں 3کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس میں بحالی، تحفظ، توانائی کی پائیدار حکمت عملی اور جدید منصوبہ بندی شامل ہے۔ وزیراعظم نے ایک بین الاقوامی کاربن مارکیٹ کے قیام، ماحولیاتی فنانسنگ کی فراہمی اور ریزیلینٹ انفرا اسٹرکچر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایران پر اسرائیلی حملے پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف عالمی قوانین کے منافی ہیں بلکہ پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ایسی جارحیت کی کھلی مذمت کرتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور غزہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں معصوم عوام پر ہونے والا ظلم ناقابل قبول ہے۔ پاکستان ہر مظلوم قوم کے ساتھ ہے، چاہے وہ غزہ کے معصوم فلسطینی ہوں یا کشمیر کے مظلوم کشمیری۔
اپنے خطاب کے اختتام پر شہباز شریف نے لاہور کو 2027 کے لیے ای سی او کا سیاحتی دارالحکومت قرار دیے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے اور ای سی او ممالک کے مہمانوں کے لیے اپنے حسن، تاریخ اور مہمان نوازی سے ہمیشہ یادگار تجربہ بنائے گا۔
انہوں نے ای سی او رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی اجتماعی توانائیاں مستقبل کی تعمیر، خطے کی خوشحالی، پائیدار ترقی اور عوامی فلاح پر مرکوز رکھیں تاکہ یہ خطہ عالمی سطح پر معاشی اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔