ایجبسٹن ٹیسٹ میں بھارتی اور انگلش کرکٹرز نے سیاہ پٹیاں کیوں باندھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
ایجبسٹن میں جاری بھارت اور انگلینڈ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن دونوں ٹیموں نے سیاہ پٹیاں (بلیک آرم بینڈز) پہن کر سابق انگلش بیٹر وین لارکنز کی یاد میں خراج عقیدت پیش کیا۔
میچ کے آغاز پر دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور مرحوم کرکٹر کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
سابق انگلش اوپنر وین لارکنز 28 جون 2025 کو 71 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ انہوں نے 1979 سے 1991 کے دوران انگلینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے 13 ٹیسٹ اور 25 ون ڈے میچز کھیلے۔
لارکنز 1979 کے ورلڈ کپ فائنل میں انگلینڈ ٹیم کا حصہ تھے جہاں انہوں نے بیٹنگ کے ساتھ ساتھ دو اوورز کی بولنگ بھی کی۔
ان کا یادگار لمحہ 1989-90 کے ویسٹ انڈیز دورے پر آیا، جب انہوں نے سبائنا پارک میں فاتحانہ شاٹس کھیل کر انگلینڈ کو حیران کن 1-0 کی برتری دلائی۔
لارکنز نے اپنے کریئر کا بیشتر حصہ نارتھمپٹن شائر کی نمائندگی کرتے ہوئے گزارا، جہاں انہوں نے 700 سے زائد میچز کھیلے اور 40 ہزار رنز کے ساتھ 85 سنچریاں اسکور کیں۔ بعد ازاں وہ ڈرہم منتقل ہوگئے اور وہیں سے ریٹائر ہوئے۔
وہ 1978 سے 1985 تک ہر سیزن میں 1000 سے زائد فرسٹ کلاس رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ 1982 میں جنوبی افریقہ کے غیر سرکاری دورے میں شرکت پر ان پر تین سال کی پابندی لگائی گئی جس کے باعث ان کا بین الاقوامی کیریئر متاثر ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹرڈ
رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار 802 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی کی حکمت عملی کے تحت کاروباری مواقع اورسرمایہ کاری کے دائرہ کارمیں نمایاں توسیع ہوئی ہے او رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار 802 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد 2لاکھ72ہزار 918 تک پہنچ گئی جن میں آئی ٹی اور ای کامرس کا شعبہ 670 نئی کمپنیوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ایس ای سی پی کے مطابق رجسٹرڈ کمپنیوں میں 59 فیصد پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں شامل ہیں جب کہ 30 سے زائد ممالک سے 332 کمپنیوں کو عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ تقریباً 30 فیصد رجسٹریشنز ملک کے دیگر 250 شہروں اور قصبوں سے ہوئیں۔