ڈی آئی خان: پیٹرول پمپ پر معمولی تلخ کلامی، فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
ڈی آئی خان کے علاقے پہاڑ پور میں پیٹرول پمپ پر معمولی تلخ کلامی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں شیر کہنہ میں فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ سے 2 نوجوان جاں حق ہو گئے، جبکہ فائرنگ کرنے والے ملزمان فرار ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے ملزمان کی تلاش جاری ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی دشمنی کے باعث پیش آیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقتولین کی لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بھارتی مسلمان نوجوان ’سائبر جنگ‘ میں پاکستان کا ساتھ دینے کے الزام میں گرفتار
احمد آباد –: بھارت میں سائبر سیکیورٹی کے شعبے کو ہلا کر رکھ دینے والے واقعے میں گجرات کی انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے 18 سالہ جاسم شاہنواز انصاری کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 50 سے زائد مرتبہ بھارتی سرکاری ویب سائٹس کو نشانہ بناتے ہوئے سائبر حملے کیے۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملے اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب بھارت نے مئی 2025 میں ”آپریشن سندور“ کے نام سے ایک فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جو پہلگام میں ہونے والے مبینہ دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی تھی۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جاسم انصاری نے چند دیگر کم عمر نوجوانوں کے ساتھ مل کر ”AnonSec“ نامی ایک ٹیلی گرام گروپ تشکیل دیا، جس کے ذریعے انہوں نے ڈی ڈی او ایس (Distributed Denial of Service) طرز کے حملے منظم کیے۔ ان حملوں کے لیے مفت دستیاب اوپن سورس سافٹ ویئرز اور ٹولز استعمال کیے گئے، جنہیں GitHub اور Termux جیسے پلیٹ فارمز سے حاصل کیا گیا۔ حملوں کا ہدف بھارتی حکومت کے اہم شعبے تھے جن میں دفاع، ہوابازی، مالیات اور شہری ترقی شامل ہیں۔
متعدد متاثرہ ویب سائٹس کو ہیک کر کے ان پر ملک دشمن پیغامات بھی درج کیے گئے۔ ان میں سے ایک میں لکھا گیا، ”بھارت نے یہ جنگ شروع کی ہے، لیکن ہم اسے ختم کریں گے۔“
تحقیقات کے مطابق یہ نوجوان یوٹیوب پر دستیاب ویڈیوز کے ذریعے Python پروگرامنگ سیکھتے اور سائبر حملوں کی تکنیک حاصل کرتے۔ جاسم انصاری مبینہ طور پر PyDroid جیسے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی سرورز پر بھاری ڈیجیٹل ٹریفک ڈال کر انہیں معطل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ یہ نوجوان حملے کی کامیابی چیک کرنے کے لیے ”checkhost.net“ جیسی ویب سائٹس استعمال کرتے اور پھر اپنی کارروائیوں پر فخر کرتے ہوئے آن لائن چیٹ گروپس میں تبصرے کرتے۔
بھارتی حکام کے مطابق حملوں کی نوعیت جتنی تکنیکی تھی، اتنی ہی حیرت انگیز بات ان میں ملوث افراد کی کم عمری ہے۔ جاسم، جو حالیہ دنوں میں بارہویں جماعت کے امتحان میں ناکام ہوا تھا، ایک سائنس کا طالب علم ہے اور مبینہ طور پر ایک ایسے گروہ کا حصہ ہے جس میں کئی کم عمر نوجوان شامل ہیں، جو آن لائن انتہا پسندی اور تخریبی سائبر سرگرمیوں کی طرف راغب ہو چکے ہیں۔ گجرات اے ٹی ایس کے مطابق ایک اور 17 سالہ نوجوان بھی اس کیس میں زیر تفتیش ہے۔
انسداد دہشت گردی اسکواڈ اب اس پہلو کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا یہ نوجوان اپنے طور پر یہ سرگرمیاں انجام دے رہے تھے یا انہیں کسی بیرونی دشمن طاقت کی طرف سے اکسانے یا معاونت فراہم کرنے والے عناصر موجود تھے۔ ایک سینئر اے ٹی ایس اہلکار کے مطابق، ”ہم ڈیجیٹل شواہد کی جانچ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کہیں ان کارروائیوں کے پیچھے کسی بیرونی نیٹ ورک کی سرپرستی تو نہیں۔“
جاسم انصاری کے خلاف بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات 43 اور 66 ایف (سائبر دہشت گردی) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔