وزیراعظم کے دورہ ایران کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف— فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے ایران کا دورہ کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دورہ ایران کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، شہباز شریف ایرانی صدر کی دعوت پر ایران کے سرکاری دورے پر جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ دورہ پاکستان میں ایرانی صدر کی طرف سے دعوت دی تھی، وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ایران جائے گا، وزیراعظم کی ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات ہوگی۔
اسلام آباد پاکستان اور بھارت کے مابین اہم.
سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی قیادت کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور بعد کی صورتحال پر پاکستان کا مؤقف بتایا جائے گا، ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان اور مصالحانہ کوششوں پر بھی شکریہ ادا کیا جائے گا۔
اس موقع پر عالمی و علاقائی امن و سلامتی، پاک ایران تعلقات اور باہمی تعاون میں استحکام پر تبادلہ خیال ہوگا۔
سیکیورٹی، تجارتی امور، سرحدی انتظام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، ایرانی قیادت وزیراعظم پاکستان کو امریکا اور ایران کے جوہری مذاکرات پر اعتماد میں لے گی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا آئندہ ہفتے ترکیے اور آذربائیجان کا دورہ بھی شیڈول کیا جارہا ہے، وزیراعظم ترک اور آذربائیجان کی قیادت کی بھرپور حمایت پر شکریہ ادا کریں گے۔
وزیراعظم ترکیے اور آذربائیجان کی قیادتوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق شہباز شریف جائے گا
پڑھیں:
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کار ایران سے واپس چلے گئے
عالمی جوہری ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے معائنہ کاروں کو ایران سے واپس بلا لیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق معائنہ کاروں کی آخری ٹیم آج بحفاظت ایران سے روانہ ہو کر ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں جوہری تنصیبات کی نگرانی اور تصدیقی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے جلد از جلد طریقہ کار طے کرنا نہایت ضروری ہے، تاکہ اعتماد کی فضا برقرار رکھی جا سکے اور عالمی جوہری معاہدے کے تحت شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ملک میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا قانون نافذ کر دیا تھا، جس کے بعد ایران میں ایجنسی کی سرگرمیاں متاثر ہوئی تھیں۔
اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کے تناظر میں آئی اے ای اے کے رویے کو دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل منظور کیا تھا، جس کی ایرانی سپریم کونسل نے بھی باقاعدہ توثیق کر دی تھی۔
حالیہ اقدامات کے بعد ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان تعلقات مزید کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں، جبکہ عالمی برادری اس پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔