لاہور سمیت پنجاب بھر میں شدید گرمی؛ پارہ 43 ڈگری تک جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لاہور:
صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر شدید گرمی کی لپیٹ میں آ چکا ہے اور پارہ 43 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔
پنجاب بھر میں شدید گرمی کی لہر کے دوران سورج کی تپش اس قدر بڑھ گئی ہے کہ سڑکیں تپنے لگی ہیں اور گرم ہواؤں سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ دوپہر کے وقت لاہور میں گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جس سے موسم مزید خشک اور ہو سکتا ہے۔
آج لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 28 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اگلے 2سے 3روز تک موسم گرم اور خشک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور بارش کے کوئی امکانات موجود نہیں۔
شدید گرمی کے سبب شہریوں کے روزمرہ معمولات متاثر ہو رہے ہیں۔ بازاروں اور گلیوں میں رش کم جبکہ ٹھنڈے مشروبات اور پانی کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دکانداروں کے مطابق گرمی کے باعث مشروبات اور آئس کریم کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ گرمی سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی اور مشروبات کا استعمال کریں، دھوپ میں نکلتے وقت سر کو ڈھانپیں اور بلا ضرورت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، بچے اور بیمار افراد کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا امکان
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔