فلم لو گرو کا بجٹ کتنا ہے؟ ہمایوں سعید نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار اور پروڈیوسر ہمایوں سعید نے اپنی آنے والی فلم لو گرو کے بجٹ سے پردہ ہٹا دیا۔
عید الاضحیٰ 2025ء پر ریلیز ہونے والی اس رومانٹک کامیڈی فلم کو ندیم بیگ نے ڈائریکٹ کیا ہے جبکہ اسکرپٹ واسع چوہدری نے لکھا ہے، فلم میں ماہرہ خان اور ہمایوں سعید مرکزی کرداروں میں جلوہ گر ہوں گے۔
فلم کی کہانی ایک خود ساختہ لو گرو اور لندن میں مقیم ایک آرکیٹیکٹ صوفیہ کے گرد گھومتی ہے، اس فلم کی شوٹنگ لندن اور کراچی میں کی گئی ہے۔
ہمایوں سعید اس وقت ماہرہ خان کے ساتھ امریکا میں فلم کی پروموشن میں مصروف ہیں جہاں ان سے ایک سوال میں جب فلم کے بجٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بجٹ اتنا بڑا نہیں، ہم نے اس فلم پر 28 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں، یہ ایک پاکستانی فلم ہے، اس لیے یہ رقم بالی ووڈ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، آپ جو ہمارے ڈرامے دیکھتے ہیں، ان کا بجٹ بھی بہت محدود ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی بات نہ کریں بس مجھے یہ بتائیں کہ کوالٹی کیسی ہے؟ فلم کو دیکھ کر لگنا چاہیے کہ یہ 100 کروڑ کی ہے، چاہے بجٹ 30 کروڑ ہی کیوں نہ ہو!
مداحوں نے ہمایوں سعید کی اس بات کو سراہا اور کہا کہ واقعی، پاکستانی ڈرامے دنیا کے بہترین ڈرامے ہیں اور محدود بجٹ کے باوجود شاندار کوالٹی پیش کرتے ہیں۔
ہمایوں سعید نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک بڑے مسئلے کم سینما اسکرینز پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں زیادہ اسکرینز کی ضرورت ہے تاکہ بزنس اچھا ہو سکے، جو فلمیں کامیاب ہوئیں جیسے مولاجٹ، جوانی پھر نہیں آنی 2، قائداعظم زندہ باد، پنجاب نہیں جاؤں گی، لندن نہیں جاؤں گا وہ صرف 100 سے 120 اسکرینز پر ریلیز ہوئیں، ذرا تصور کریں کہ اگر ہمارے پاس 500 یا 1000 اسکرینز ہوں، تو کیا ہو۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہمایوں سعید کہا کہ
پڑھیں:
کاشف سعید شیخ کا لیاری عمارت حادثے پر اظہار افسوس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کراچی کے علاقے بغدادی لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کے واقعے میں9 افراد کے جاںبحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں رہائشی عمارت گرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے کورنگی، گلبہار اور لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں کئی عمارتیں گرنے سے درجنوں افراد ہلاک اور قیمتی سامان تباہ ہوگیا لیکن ان واقعات کے اصل ذمے داران کو ابھی تک کیفرکردار تک نہیں پہنچایا گیا جس کی وجہ سے آج پھر ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سمیت وزیراعلیٰ سندھ سے عمارت گرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی سی اے اور دیگر ادارے کہاں ہیں؟ غیرقانونی تعمیرات کے لیے اجازت کیسے دی جارہی ہے۔بس بہت ہوگیا بہت پیسے کمالیے اب ایس بی سی اے کے خلاف ایکشن لیا جائے، ایس بی سی اے کا ادارہ سندھ حکومت کا اے ٹی ایم بنا ہوا ہے، آئے روز شہر میں حادثات انسانی جانوں کے نقصان پر سندھ حکومت کو شرم آنی چاہیے۔صوبائی امیر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، ریسکیو آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے، ساتھ ہی انہوںنے الخدمت کے رضاکاروں کو ریسکیو کے کام میں اداروں کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ غفلت برتنے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو گرفتار اور جاںبحق و زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔