مودی کی پھر اشتعال انگیزی؛ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے ردعمل دیا جائے گا، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے اشتعال انگیز بیان کے بعد دوبارہ دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا پہلے کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا۔
انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حالیہ تقریر کو خطرناک قرار دیتے ہوئے پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے کوئی بھی اشتعال انگیزی کی تو اسلام آباد اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات محض اشتعال انگیزی نہیں بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے سنجیدہ خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے الزامات محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں، جو خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان امن کو ترجیح دیتا ہے، لیکن دفاع اس کا آئینی اور بین الاقوامی حق ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اگر سرحد پار سے کسی بھی قسم کی جارحیت ہوئی، تو پاکستان پوری قوت سے ردعمل دے گا۔
ترجمان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نئی دہلی کی جنگی زبان اور خطرناک عزائم کا نوٹس لے کیوں کہ کیونکہ ایسے بیانات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے راجستھان میں اپنے ایک انتخابی جلسے کے دوران ماضی کی طرح پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد حملوں کی قیمت چکانی پڑے گی اور بھارت اپنے دریاؤں کا پانی پاکستان کو نہیں دے گا۔
ان بیانات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سفارتی عملے پر پابندیاں عائد کیں اور پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔