دس مئی کو پاک فوج کی بھارت پر تاریخی سبق کے بعد دنیا بھر میں پاک فوج کی جنگی صلاحیت کو سراہا جا رہا ہے اور ملک بھر میں پاک فوج کی شان دار کارکردگی پر جشن مسرت کے طور پر پاک فوج کے حق میں ہر جگہ ہی ریلیاں نکال کر اپنی بہادر فوج سے محبت کا اظہار کیا جس نے صرف چار روز کی جنگ میں اپنے سے 6 گنا بڑی بھارتی فوج کو شکست سے دوچار کرکے دنیا بھر میں بھارت کی جنگی برتری کا بھانڈا پھوڑ دیا اور جدید ترین جنگی آلات سے لیس بھارتی فوج کا غرور خاک میں ملا دیا اور بھارتی عوام کو بھی بتا دیا کہ جنگ جنگ ہوتی ہے کرکٹ نہیں کہ جس میں بھارت مسلسل پاکستان کو شکست پہ شکست سے دوچار کر رہا ہے جس کے ذمے دار ہمارے اپنے ہی ہیں۔ کرکٹ میں صرف ایک بار 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے کا ہی ریکارڈ پاکستان کے پاس ہے جس کے کپتان نے اسی بنیاد پر اقتدار میں آ کر پہلے اپنے مقرر کردہ چیئرمین سے کرکٹ کا بیڑا غرق کرایا اور خود وہ کچھ کرتے رہے تھے جو ماضی میں کسی نے نہیں کیا تھا۔
اپنے اقتدار میں حکومت کرنے کو کرکٹ سمجھا گیا جس پر بھارت پاکستانی کرکٹ پر حاوی چلا آ رہا ہے اور اس نے بھی جنگکو کرکٹ کا میچ سمجھ لیا تھا اور سمجھ لیا تھا کہ وہ 1971 کی طرح اس جنگ میں پاکستان کو آسانی سے شکست دے دے گا۔ دنیا میں بدنام ہو جانے والے بھارتی گودی میڈیا نے تو کراچی، لاہور، اسلام آباد پر اپنے جھوٹے قبضے اور اس کی سرپرستی میں چلنے والی دہشت گرد بی ایل اے تنظیم کے ذریعے کوئٹہ پر قبضہ کرا دیا تھا جس پر بعض بھارتی اینکر اپنی غلطی مان رہے ہیں مگر اکثر اب بھی ڈھیٹ بنے بے شرمی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پسرور چھاؤنی کے دورے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد کے ہمراہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاک فوج کی غیر معمولی بہادری پر فخریہ طور پرکہا کہ فوج نے بھارت سے 1971 کا بدلہ لے لیا ہے اور اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو دشمن کا کچھ بھی باقی نہیں بچے گا اور ایسا جواب دیں گے کہ بھارت نے سوچا بھی نہیں ہوگا ہم اب بھی جنگ کے لیے تیار ہیں۔
دس مئی کو پاک فوج کی بھارت کے خلاف تاریخی کامیابی پر پاکستان میں عوام نے خوشی میں کروڑوں روپے خرچ کرکے جشن منایا، مٹھائیاں بانٹیں، آتش بازی کر کے اظہار مسرت کیا اور حکومت نے حالیہ جنگ کے شہدائے وطن اور زخمی ہونے والے غازیوں کی مالی اعانت کا اعلان کیا مگر پاک فوج کے بھارت سے بدلہ لینے کا اعلان تو ہوا مگر وزیر اعظم نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ ہم آیندہ دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کریں گے کیونکہ پاک فوج کی دفاعی ضروریات کے لیے موجودہ دفاعی بجٹ ناکافی اور بھارت کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
بھارت کا دفاعی بجٹ بہت زیادہ ہے اور وہ اپنی فوج پر 80 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے جب کہ پاکستان میں حکومت فوج کو صرف ساڑھے آٹھ بلین ڈالر دیتی ہے جب کہ پاک فوج نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کی حالیہ کارکردگی 80 بلین ڈالر خرچہ پر پلنے والی بھارتی فوج سے کہیں زیادہ اچھی ہے۔
بھارت کی فوج کی تعداد 14 لاکھ ہے اور وہ جدید ترین جنگی جہازوں، توپوں، جدید ترین ڈرونز اور جنگی آلات سے لیس ہے جس کے مقابلے میں پاک فوج کو وہ کچھ حاصل نہیں جو بھارتی فوج کو حاصل ہے اور بھارتی حکومت کے پاس خزانے میں 600 ارب ڈالر موجود ہیں اور وہ فوج کی ہر ضرورت پوری کر سکتی ہے جب کہ ہمارے قومی خزانے میں اپنی رقم کم اور دیگر دوست ممالک سے لیا گیا قرض زیادہ ہے اور بھارتی وزیر اعظم کے بقول ہم نے پاکستان کو کشکول لے کر دنیا سے قرضے اور امداد مانگنے پر مجبور کر دیا ہے اور امداد پر چل رہا ہے اور آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض پر چل رہا ہے۔
بڑے دفاعی بجٹ پر بھارتی فوج کا تکبر اور بھارتی وزیر اعظم کا طنز درست بھی ہے کیونکہ ہماری سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی ترجیحات میں دفاعی بجٹ بڑھانا شامل ہی نہیں اور ملک کی کمزور معاشی حالت کے باوجود موجودہ حکومت نے اپنے وزیروں، ارکان پارلیمنٹ، ججز اور اپنوں ہی کی تنخواہیں اور مراعات بڑھائی ہیں۔
وفاق کے مقابلے میں صوبوں کے پاس وافر مقدار میں بیورو کریسی کے لیے مہنگی گاڑیاں خریدنے کی بھی گنجائش ہے مگر یہ گنجائش وفاقی حکومت کے پاس دفاع کے لیے نہیں ہے صرف اپنوں کے لیے ہے جب کہ ہماری اپنی صرف فوج ہے جو اپنے انتہائی محدود دفاعی بجٹ میں آگے بڑھتی ہے اور اس نے اپنے سے 6 گنا زیادہ مضبوط بھارتی فوج کو حالیہ جنگ میں ہرا کر اپنی صلاحیت ثابت کر دی ہے۔
پاک فوج 45 سالوں سے مختلف محاذوں پر ملک دشمن دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور کئی علاقوں سے ٹی ٹی پی کے قبضے ختم کرا چکی ہے اور اس جنگ میں مسلسل قربانیاں دے رہی ہے۔ حکومتوں کودفاع اور عوام کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر رہی ہے وہ تو دفاعی ضروریات بھی پوری نہیں کر رہی تو فوج کو یہ سب کچھ کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت خود کو غریب اور عوام کو امیر کہتی ہے اور خود کچھ نہیں کر سکتی تو دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے عوام سے مالی مدد کی اپیل کرے کیونکہ فوج ملک و قوم کے لیے جانی قربانی دے رہی ہے تو عوام فوج کے لیے مالی قربانی دے سکتے ہیں۔ عوام کو حکومت پر نہیں فوج پر بھرپور اعتماد ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پاک فوج اور بھارتی بھارتی فوج پاک فوج کی دفاعی بجٹ اور بھارت ہے جب کہ کے لیے رہی ہے ہے اور فوج کو رہا ہے کے پاس اور اس
پڑھیں:
خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
لاہور: (آئی پی ایس) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا، کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر آپ کو متفق ہونا پڑے گا، سیاست کو ایک رستہ ملنا چاہیے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بڑی اچھی بات کی ہے کہ انہوں نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے، بات چیت ہی واحد حل ہوتا ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم اکنامک گروتھ چاہتے ہیں، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں پیسے دے کر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے سٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے، پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو چار پانچ ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، جنگ، خون یا بارود کی بو کس کو پسند ہے، ہمیں مل کر خطے کو پُرامن بنانا ہے، اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پھر پاکستان بھر پور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا بھرپور مقابلہ کریں گے، امید کرتا ہوں پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے، ہمارے پاس تو بھارت اور افغانستان سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ افغانستان میں پہلے بھی جنگی معاملات رہے اس کا اثر پاکستان پر رہا، پراکسی وار کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی نتائج اچھے نہیں ملیں گے، ہمیں امن کی بات ہی نہیں کرنی بلکہ آگے بڑھ کر قدم بڑھانا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے بزدور بازو روکنا ہوگا، بات تو ان سے ہوتی ہے جو بات چیت کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم