علی امین گنڈاپور کی دھمکی! کیا صوبوں کے تعاون کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھ سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اگر ہمارے لوگوں کی ملاقات نہیں ہونے دی گئی تو آئی ایم ایف کی جو شرائط ہیں ان پر ہم وفاقی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔
وی نیوز نے معاشی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آئی ایم ایف کی ایسی کون سی شرائط ہیں کہ جن پر صوبوں کا عمل کرنا ضروری ہوتا ہے اور کیا صوبوں کے تعاون کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھ سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیے عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی تو آئی ایم ایف شرائط پر ساتھ نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ کے پی
ماہر معیشت اور سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کی آئی ایم ایف پروگرام میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ صوبوں کے تعاون کے بغیر نہ آئی ایم ایف پروگرام ڈیزائن ہوا ہے اور نہ ہی یہ آگے بڑھ سکتا ہے۔ صوبوں کا آن بورڈ ہونا بہت ضروری ہے۔ صوبوں نے ریوینیو سرپلس جنریٹ کرنا ہے، زرعی آمدنی کو جمع کر کے وفاق کو دینا ہے۔
مہتاب حیدر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے سے قبل چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے قومی مالیاتی معاہدے پھر دستخط کیے ہوئے ہیں، اس معاہدے میں صوبوں اور وفاق کے درمیان ریوینیو کو بڑھانے کی بات کی گئی ہے کہ کس طرح ریوینیو کو صوبوں نے وفاق کے ساتھ بڑھانا ہے۔ جس طرح جنرل سیلز ٹیکس وفاق وصول کرتا ہے اسی طرح سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس صوبے جمع کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس معاہدے کے تحت جو سوشل پروڈکشن کے پروجیکٹ ہیں وہ بھی آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق وفاق سے صوبوں کو منتقل کیے جاتے ہیں، تو اس لیے صوبوں کے تعاون کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام کا آگے بڑھنا ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کھربوں ڈالرز کے معدنی ذخائر سے مستفید ہو کر آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
سینئر صحافی شعیب نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں وفاق کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کو بھی اہداف حاصل کرنا ہوتے ہیں، جس میں صوبائی زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس، صوبائی آمدنی پر سپر ٹیکس اور وفاق کو صوبوں کی جانب سے سرپلس بجٹ دیا جانا شامل ہے۔
اگر صوبے وفاق کو خسارے میں سرپلس نہیں دیں گے تو آئی ایم ایف کا دیا گیا بجٹ خسارہ قابو کرنے کا ہدف حاصل نہیں ہوگا جو مجموعی طور پر وفاق کے اہداف کو متاثر کرے گا، اس لیے صوبوں کے تعاون کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام کا آگے بڑھنا ناممکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف علی امین گنڈاپور عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف علی امین گنڈاپور صوبوں کے تعاون کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام ئی ایم ایف پر ا ئی ایم ایف وفاق کے سکتا ہے کے ساتھ
پڑھیں:
محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے اور سیاسی جماعتوں سے مفاہمت اور مکالمہ ہی مسائل کا حل ہے، پی ٹی آئی کے لیے محاذ آرائی ترک کیے بغیر موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں۔
فواد چوہدری نے جہلم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیدائشی سیاستدان ہیں اور سیاسی مسائل کا حل سیاست ہی میں دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق مسلسل محاذ آرائی کے نتیجے میں صورتحال بند گلی کی طرف جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی ہمیشہ اولین ترجیح عمران خان کی رہائی رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کی موجودہ قیادت میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ عمران خان کو رہا کرا سکے، اسی لیے وہ مسلسل مفاہمت کی بات کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کے مطابق مفاہمت، تلخی کم کرنے اور خودغرض سوشل میڈیا بیانیے کو خاموش کرانے میں ہی پی ٹی آئی کی بقا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے وابستہ کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس صرف مقبولیت حاصل کرنے کے لیے جذبات بھڑکا رہے ہیں، مگر یہ طرزعمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ہے، فواد کے مطابق ہر نئی اشتعال انگیز ویڈیو یا تجزیہ پارٹی کی سیاسی گنجائش کم کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی اسپتال منتقل،کن سابق ساتھیوں نے ملاقات کی، معاملہ کیا ہے؟
سوال کے جواب میں انہوں نے فوری طور پر کہا کہ اگر وہ پی ٹی آئی سے باہر ہوتے تو آج کسی حکومت کا حصہ ہوتے، جیسے کئی اور رہنما بنے۔
پی ٹی آئی میں نئے سیاسی گروپ کی خبریںحال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے پرانے رہنما ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم بنا کر عمران خان کی رہائی کی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹس میں فواد چوہدری، اسد عمر، عمران اسماعیل، محمود مولوی اور سبتین خان کے نام شامل تھے۔
پی ٹی آئی کی وضاحت: فیصلے صرف عمران خان کےپی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پرانے رہنما کوئی نئی سیاسی سرگرمی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی میں فیصلے کا واحد مرکز عمران خان ہیں اور باقی تمام آراء غیر اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ فقط خود کو متعلقہ رکھنے کے لیے ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں، مگر ان کا پارٹی پر کوئی اثر نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم فواد چوہدری