بھارت دنیا بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے، سلامتی کونسل میں پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
NEWYORK:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی مندوب صائمہ سلیم نے بھارت کے جارحانہ بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے کے دوران ہندوستان کے بیان پر پاکستانی مندوب صائمہ سلیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا وفد ہندوستانی وفد کے ریمارکس کے جواب میں بات کرنے پر مجبور ہوا ہے، ہندوستان نے ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، انحراف اور انکار کا سہارا لیا ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ میں ہندوستانی نمائندے کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ یہ کھلا مباحثہ مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ پر ہے، کسی بھی قسم کی گول مول باتیں ان حقائق کو نہیں چھپا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کو بےدریغ قتل اور زخمی کرتا ہے، پاکستان پر بلا اشتعال حملے کرکے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بناتا ہے اور نہ صرف میرے ملک بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے یہاں تک کہ دریاؤں کے بہاؤ روکنے کی کوشش کی ہے جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں، پانی زندگی ہے، جنگ کا ہتھیار نہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی، اگر ہندوستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو اسے چاہیے تھا کہ وہ اس واقعے کی غیر جانب دار، معتبر اور آزادانہ تحقیقات پر رضامند ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی جائز آزادی کی جدوجہد کو دبانے میں مصروف ہے۔
صائمہ سلیم نے مباحثے میں کہا کہ 6 تا 10 مئی کے دوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کیا، بلااشتعال حملے کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، جس میں 40 شہری شہید ہوئے، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کو شہریوں کے تحفظ پر دوسروں کو درس دینے کا کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں، پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششیں اور قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں اور ہم اس ناسور کے خاتمے کے لیے اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب ہندوستان مسلسل دہشت گرد گروہوں کو مالی اور عملی مدد فراہم کرتا ہے، جن میں کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں معصوم شہریوں کا قتل ہے۔
پاکستانی مندوب نے بتایا کہ صرف دو دن قبل بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک اسکول بس پر بزدلانہ حملے میں معصوم بچوں کی جانیں لی گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے، اگر ہندوستان واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرے، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور دوطرفہ معاہدوں کی پاسداری کرے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل صائمہ سلیم نے کہا کہ انہوں نے کرتا ہے کے لیے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک