اسلام آباد‘ پبلک ٹرانسپورٹ کا کرایہ 100 روپے مقرر، شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2025ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شہریوں کے لیے میٹرو بس کا سفر مہنگا ہو گیا۔26 مئی 2025 سے نئی کرایہ پالیسی نافذ کی جا رہی ہے جس کے تحت اورنج لائن، گرین لائن، بلیو لائن اور الیکٹرک فیڈر روٹس پر یکساں طور پر فی سفر کرایہ 100 روپے مقررکر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
پہلے مختلف روٹس پر کرایہ 50 سے 90 روپے کے درمیان تھا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آپریشنل لاگت، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور سروس کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کرایوں میں نظرثانی ناگزیر تھی۔
شہریوں نے اس فیصلے پر مختلف آراء کا اظہار کیا ہے، کچھ نے اضافے کو معاشی بوجھ قرار دیا جبکہ دیگر نے بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے ضروری اقدام قرار دیا، حکام نے عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔