امیر مقام کی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے اپنے بھائی کو نیشنل کوآرڈینیٹر بنانے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
فوٹوز فائل
وفاقی وزیر امیر مقام نے وزیر صحت مصطفیٰ کمال کو خط لکھ کر اپنے بھائی ڈاکٹر موسیٰ خان کو کامن مینجمنٹ یونٹ کا نیشنل کوآرڈینیٹر بنانے کی درخواست کی ہے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کے نام اپنے خط میں امیر مقام نے کہا ہے کہ ان کے بھائی ڈاکٹر موسیٰ خان کو پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا کی حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں او ایس ڈی بنا رکھا ہے۔
اس بارے میں جیو نیوز نے جب امیر مقام سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت انہیں اور ان کے خاندان کو 2013 سے تنگ کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر موسیٰ خان پمز اسلام آباد میں کام کر چکے ہیں، وزارت صحت میں کام کرنے کے اہل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی، 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔ بہادرآباد ایم کیوایم پاکستان کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملے کو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ ن نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ ن اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی موقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفی دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔