گلگت(نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے خوبصورت لیکن دشوار گزار پہاڑی راستوں پر ایک افسوسناک حادثے نے سیر و سیاحت کی خوشیوں کو غم میں بدل دیا۔

گلگت سے اسکردو جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے 4 نوجوانوں کی گاڑی کا مقام بالآخر ٹریس کر لیا گیا ہے، اور ریسکیو 1122 اسکردو کے مطابق جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی سفید رنگ کی ہونڈا سٹی (رجسٹریشن نمبر: ANE 805، اسلام آباد) دُشوار گزار پہاڑی علاقے میں ملی ہے۔

ریسکیو ٹیموں نے جائے حادثہ سے ایک نوجوان کی لاش برآمد کر لی ہے، جبکہ باقی 3 افراد کی تلاش کے لیے کارروائی جاری ہے۔

لاپتا ہونے والے نوجوانوں کی شناخت واصف شہزاد، عمر احسان، عثمان ڈار اور سلیمان نصراللہ کے طور پر ہوئی ہے۔

سلیمان حال ہی میں اٹلی سے وطن واپس آیا تھا،اور دوستوں نے اس کی واپسی پر شمالی علاقوں کی سیر کا پروگرام بنایا تھا۔ یہ نوجوان 15 مئی کی شام گلگت پہنچے اور دنیور کے علاقے میں واقع ’محسن لاجز‘ میں قیام کیا۔

16 مئی کی صبح وہ اسکردو کے لیے روانہ ہوئے، مگر منزل تک نہ پہنچ سکے۔

ایک ہفتے تک ان کے موبائل بند رہے، گاڑی کا کوئی سراغ نہ ملا، نہ کسی چیک پوسٹ پر ان کا اندراج ہوا۔ بالآخر، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ریسکیو 1122 اور مقامی رضا کاروں کی مشترکہ کوششوں سے حادثے کے مقام تک پہنچا گیا۔
ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122، گلگت بلتستان پولیس اور مقامی رضاکار بھرپور طریقے سے شریک ہیں۔ جائے حادثہ ایک دشوار گزار اور خطرناک علاقہ بتایا جا رہا ہے، جہاں پہنچنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

واقعے نے نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو غم میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ یہ ایک تلخ سوال بھی اٹھا رہا ہے کہ کیا شمالی علاقوں میں سیاحوں کے لیے سیکیورٹی اور ٹریول مانیٹرنگ کے مؤثر انتظامات کیوں موجود نہیں؟

اب تک کی صورتحال افسوسناک ضرور ہے، مگر ریسکیو ٹیمیں پرامید ہیں کہ باقی 3 نوجوانوں کا سراغ بھی جلد مل جائے گا۔
مزیدپڑھیں:ملکی سیکیورٹی صورت حال: حکومت نے دفاعی بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کرلیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کیا ‘بٹ چیٹ’ واٹس ایپ کا متبادل بننے جار رہا ہے؟

ٹوئٹر کے شریک بانی ہیں جیک ڈورسی نے ‘بٹ چیٹ’ کے نام سے ایک نیا میسجنگ ایپ متعارف کرایا ہے جسے واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

یہ ایپ مکمل طور پر بلوٹوتھ کے ذریعے کام کرتا ہے، یعنی اس کے لیے انٹرنیٹ، فون نمبر یا کسی مرکزی سرور کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے: چیٹ جی پی ٹی نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے نئی سہولت متعارف کرادی

یہ ایپ اس وقت ایپل کے ٹیسٹ فلائٹ پلیٹ فارم پر بیٹا ورژن میں دستیاب ہے اور یہ ڈورسی کا بلوٹوتھ میش نیٹ ورکنگ، انکرپشن اور اسٹور اینڈ فارورڈ ٹیکنالوجیز پر ایک تجربہ ہے، جس کا مقصد ایک غیر مرکزی اور محفوظ مواصلاتی نظام فراہم کرنا ہے۔

روایتی میسجنگ ایپس کے برعکس، بٹ چیٹ صارفین کے درمیان عارضی، خفیہ رابطہ قائم کرتا ہے۔ پیغامات کسی مرکزی سرور پر محفوظ نہیں کیے جاتے اور خود بخود حذف ہو جاتے ہیں۔ گروپ چیٹس یا ‘رومز’ پاس ورڈ سے محفوظ ہوتے ہیں اور ہیش ٹیگز کی مدد سے ترتیب دیے جاتے ہیں جبکہ آف لائن صارفین کو بھیجے گئے پیغامات بعد میں خودکار طور پر ڈیلیور کر دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ نے مصروف صارفین کے لیے بڑی سہولت متعارف کرا دی

مستقبل میں اس ایپ میں وائی فائی سپورٹ شامل کی جائے گی تاکہ رفتار میں اضافہ ہو اور رابطے کی رینج وسیع ہو سکے۔ بٹ چیٹ کا ڈیزائن ان ٹولز سے مشابہ ہے جو 2019 کے ہانگ کانگ احتجاج کے دوران استعمال ہوئے، اور یہ صارفین کو پرائیویسی، سنسرشپ سے آزادی اور غیر مرکزی رابطے کا ایک مؤثر متبادل فراہم کرتا ہے۔ یہ ڈورسی کی ڈی سینٹرلائزیشن سے وابستہ دلچسپی کا تسلسل بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

bitchat ایپ بٹ چیٹ رابطہ واٹس ایپ

متعلقہ مضامین

  • فضائیہ کے جنگجو طیارہ کریش ہونے اور گجرات میں پل ٹوٹنے کی خبر انتہائی تکلیف دہ ہے، جماعت اسلامی ہند
  • گلگت بلتستان میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل تعلیم کی سہولت کا آغاز
  • کیا ‘بٹ چیٹ’ واٹس ایپ کا متبادل بننے جار رہا ہے؟
  • نوجوان آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہونے لگے، خاموش بحران قراردیدیا گیا
  • لیاری عمارت حادثہ، ملبے سے 2 بچوں کو نکالنے والے کون تھے؟
  • لیاری بلڈنگ حادثہ: 20 آنجہانی ہندو افراد کی تدفین کر دی گئی
  • سوات، مدرسے کے طالبعلموں سے بھری گاڑی گہری کھائی میں جا گری
  • دریاؤں کے کنارے تمام حساس مقامات کی فوری جانچ کی جائے: مریم نواز
  • جماعت اسلامی نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا مطالبہ کردیا
  • سانحۂ لیاری: انتظامیہ نے متاثرین کی رہائش کا انتظام نہیں کیا