پنجاب؛ یومیہ اجرت پر جنگلوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی ادائیگی کیلیے جدید نظام متعارف
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے محکمہ جنگلات میں اجرتوں کی ادائیگی میں شفافیت کے لیے جدید برانچ لیس بینکاری نظام نافذ کر دیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے 100 سالہ پرانا نظام ختم کر کے یومیہ اُجرت پر جنگلوں میں کام کرنے والے محنتی مزدوروں کے لیے جدید، محفوظ اور باعزت ادائیگی نظام متعارف کروا دیا۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو اب اجرت براہ راست موبائل بینکنگ اکاؤنٹ میں ملے گی جبکہ تصدیق ایس ایم ایس اور بائیو میٹرک کے ذریعے ہوگی۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’’شفافیت وزیر اعلیٰ پنجاب کا مشن ہے، محکمہ جنگلات کا اقدام اس وژن کی عملی تعبیر ہے۔ ہر سرکاری ادائیگی کے نظام میں شفافیت اور انصاف کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ نقدی نظام میں موجود بدعنوانی، تاخیر اور کٹوتی جیسے مسائل اب ماضی کا قصہ بن چکے ہیں۔‘‘
محکمہ جنگلات اور پنجاب بینک کے باہمی اشتراک سے برانچ لیس بینکاری کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ محکمہ جنگلات کا یہ منفرد قدم عالمی معیار کی گڈ گورننس اور مالی شفافیت کی جانب انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ ’’یہ نظام مزدور طبقے کا اعتماد بحال کرے گا اور انہیں مالی تحفظ فراہم کرے گا۔ ہم ہر شعبے میں ٹیکنالوجی، شفافیت اور عوامی بھلائی کو ترجیح دے رہے ہیں — محکمہ جنگلات نے ایک مثال قائم کر دی۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ جنگلات
پڑھیں:
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے، جس کے باعثقومی خزانے کو یومیہ 25 ملین سے زائد، جبکہ تاجر و ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے یومیہ نقصان ہورہا ہے۔بارڈر بند ہونے سے طورخم سے کراچی تک ہزاروں ٹرانزٹ ٹریڈ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جبکہ بندش کے باعث افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی بری طرح متاثر ہے. جمرود و پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں کڈوال پھنس چکے ہیں، جن میں خواتین بوڑھے بچے سمیت مرد شامل ہیں۔پاک افغان طورخم بارڈر کے بند ہونے پر تاجر کا کہنا ہے کہ تاجر و ٹرانسپورٹرز سب پریشان ہیں اور یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے، لوڈ گاڑیوں کے ٹائر خراب ہونے لگے ہیں اور ڈرائیورز کے اخراجات ختم ہوگئے ہیں۔طورخم بارڈر بندش سے دو ہزار سے زائد مقامی مزدور و کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس بے روزگار ہوگئے ہیں۔