پنجاب: گزشتہ روز آندھی، بارش، آسمانی بجلی گرنے سے 14 ہلاکتیں ہوئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
لاہور میں چھتیں اور آسمانی بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوئے، جہلم میں 2 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے—فوٹو بشکریہ اے ایف پی
گزشتہ روز آندھی، بارش اور آسمانی بجلی گرنے سے متعلق پیش آئے حادثات کے حوالے سے پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے رپورٹ جاری کر دی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب بھر میں مختلف حادثات میں 14 افراد جاں بحق اور 101 زخمی ہوئے ہیں۔
لاہور میں چھتیں اور آسمانی بجلی گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوئے، جہلم میں 2 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے۔
مسافر کا کہنا ہے کہ لاہور کی فضا میں طوفان کے سبب پرواز کو 5 مرتبہ خوفناک جھٹکے لگے، پرواز ایف ایل 842 کو لاہور ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران بھی جھٹکے لگے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ راولپنڈی، سیالکوٹ، شیخو پورہ، گوجرانوالہ اور میانوالی میں بھی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق حکومتِ پنجاب کی ہدایات کے مطابق شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کی حکومتی پالیسی کے تحت امداد یقینی بنائی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا سمانی بجلی گرنے سے افراد جاں بحق پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
بارش میں حکومت کی ناقص کارکردگی سامنے آگئی ، جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ کچھ ملی میٹر کی بارش نے پنجاب حکومت کے ترقیاتی دعوؤں کی قلعی کھول دی۔لاہورکی ٹوٹی سڑکیں تالاب، گلیاں ندی نالے بن گئیں، حکومت غائب اور عوام بے حال ہیں، شہر میں ہونے والی بارش نے حکومت کی کارکردگی کو بے نقاب کر دیا ہے،کچی آبادیوں،نالوں سے متصل اور پانی جمع ہونے والے علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور شہر کو پیرس بنانے والی پنجاب حکومت کی کرپٹ انتظامیہ کی ناقص کارکر دگی کا پول چند بارشوں نے کھول دیا ہے۔چند گھنٹوں کی بارش کے پانی سے شہر کی گلیاں، محلے اور سٹرکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی نظر آرہی ہیں۔لاہور شہر میں نکاسی آب کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے، جابجا گند اور غلاظت کے ڈھیرلگے ہوئے ہیں،گٹر اْبل رہے ہیں،نالیاں بہہ رہی ہیں جبکہ عوام واسا کے ناقص انتظامات کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ شہر میں ایک طرف حکمران اپنے من پسند پروجیکٹس پر عوامی پیسہ بہا رہے ہیں،لیکن عوام صحت، تعلیم، پینے کا صاف پانی جیسی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں شہر کے اہم مسائل کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد صرف پریس کانفرنسیں کیں، میدان میں ان کی کارکردگی صفر ہے، نالوں کی صفائی، نکاسی آب، انفراسٹرکچر کی بہتری کے سب دعوے صرف کاغذی ہیں۔مسلم لیگ کی دہائیوں کی حکومت کے بعد بھی لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہر بارش و سیوریج کے پانی میں غرق ہیں۔ بارش کا پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے ٹوٹی پھوٹی سڑکیں دلدل کی صورتحال اختیار کر گئی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ملک بھر میں مون سون کا سیزن جاری وساری ہے اور اس کے نتیجے میں نقصانات کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں سیلاب کی نذر ہوجاتی ہیں اور شہروں میں نظام زندگی ٹھپ ہوکر رہ جاتا ہے۔ عوام کی اکثریت بارش کی تباہ کاریوں سے اس قدرمتاثر ہورہی ہے کہ زندگی کا تمام تر نظام درہم برہم ہوگیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے تاکہ بارشوں اور سیلاب کے نقصانات سے نمٹا جا سکے۔