وزیراعظم کی اردگان سے ملاقات، فیلڈ مارشل موجود: بھارت کیخلاف حمایت پر شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد‘ استنبول (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے دو روزہ دورے پر استنبول پہنچ گئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق استنبول پہنچنے پر ترک وزیر دفاع یشار گلر ، ڈپٹی گورنر استنبول اردگان توران ایرمش، ترکیہ میں پاکستانی سفیر یوسف جنید، کونسل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومت ترکیہ کے اعلی حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹرمحمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ اور معان خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دولما باہچے محل میں ترک صدر طیب رجب اردگان سے ملاقات کی۔ ترک صدر طیب اردگان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ سمیت علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر‘ وزیر اطلاعات عطا تارڑ‘ معاون خصوصی طارق فاطمی نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے گہرے‘ تاریخی برادرانہ تعلقات کی توثیق کی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان ترکیہ تعلقات مشترکہ اقدار ‘ باہمی احترام‘ ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے بھارت کیخلاف غیر متزلزل حمایت پر ترک حکومت اور عوام سے اظہار تشکر کیا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانیہ تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ترکیے کے اصولی موقف اور ترک عوام کی خیرسگالی کی بھرپور حمایت کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام کیلئے ترک عوام کی نیک خواہشات اور حمایت باعث اطمینان ہے۔ پاکستان اور ترکیہ نے مختلف شعبوں میں کثیر الجہتی تعاون کو مزید تقویت دینے اور علاقائی امن، پائیدار ترقی اور اپنے عوام کی مشترکہ خوشحالی کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن سے عبارت ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف جن کے ہمراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے، نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی مضبوطی پر زور دیتے ہوئے جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت کے دوران پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر ترکیہ حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے ترکیہ کے اصولی موقف اور پاکستان کے لیے ترک عوام کی خیر سگالی کی بھرپور حمایت کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان کے لیے نہایت تسکین اور طاقت کا باعث قرار دیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کے عزم، حوصلے، قربانی کے جذبے اور پاکستانی عوام کی پرعزم حب الوطنی پر روشنی ڈالی جس کا مظاہرہ بے مثال انداز میں ہوا جس نے مادر وطن کے دفاع میں" معرکہ حق" اور آپریشن" بنیان مرصوص " میں پاکستان کی شاندار فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اورقابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، زراعت سمیت باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں کو دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافہ کے کلیدی ذریعے کے طور پر اجاگر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا ایک جامع جائزہ لیا اور سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ اعلی سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے 7ویں اجلاس کے دوران کیے گئے اہم فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا۔ دونوں رہنماؤں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت ایک دوسرے کے بنیادی تشویش کے معاملات پر اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی آبادی تک بلا رکاوٹ انسانی رسائی کا مطالبہ کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید بھی پاکستانی وفد کا حصہ تھے۔ بعدازاں ترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خضدار میں سکول بس پر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے میں زخمی ہونے والے دو بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں پلنے والے ان دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کا سکول بس میں معصوم بچوں پر حملہ ان کی بلوچستان میں تعلیم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہشتگردوں نے درندگی کی تمام حدیں پار کیں۔ بھارتی حمایت یافتہ ان دہشتگردوں کے بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ پاکستان کے مستقبل ننھے و معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے ان دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں دہشتگردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے ان معصوم بچوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ سکیورٹی فورسز اور حکومت پاکستان ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم اور متحد ہیں۔ادھر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ترک وزیر دفاع یاشار گولر سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون اور عسکری تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترک میڈیا کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ملاقات میں ترکش لینڈ فورسز کے کمانڈر جنرل سلچک بائرکتار اولو بھی ملاقات میں شریک تھے۔ اس سے قبل جنرل بائرکتار اولو اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان علیحدہ دوطرفہ ملاقات بھی ہوئی جس میں باہمی دفاعی اشتراک اور عسکری روابط کو فروغ دینے پر بات چیت کی گئی۔ ترکیہ کی وزارت دفاع نے اپنے سرکاری بیان میں پاکستان کو ‘برادر ملک‘ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کو تاریخی اور سٹرٹیجک اہمیت کا حامل قرار دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے میں پاکستان فیلڈ مارشل ملاقات میں شہباز شریف پاکستان کے کے درمیان اور ترکیہ ترکیہ کے انہوں نے کے مطابق عوام کی اور ترک کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل چیف کی خدمت میں چند گزارشات
اقوام کی زندگیوں میں ایسے مواقعہ بہت کم آتے ہیں جب وہ کٹھن امتحانات سے سرخرو ہو کر نکلتی ہیں تو اچانک انقلابی ترقی کی راہ پر فطری طور پر گامزن ہو جاتی ہیں۔ انقلاب کا ایک مفہوم بھی یہی ہے کہ جس طرح سینے میں قلب الٹا لٹکا ہوا ہوتا ہے، اسی طرح ’’انقلاب‘‘ بھی اقوام کی زندگیوں اور حالات کو الٹے رخ پر پھیرتا ہے۔ اگر کوئی قوم کم و بیش زندگی کے تمام شعبوں میں گرواٹ اور بدحالی کا شکار ہو تو یہ بدیہی تبدیلی ان سارے کے سارے شعبوں میں اچانک بہتری لانے لگتی ہے۔ جیسا کہ، ’’ہر کالے بادل میں ایک سلور لائن ہوتی ہے‘‘، اسی طرح انڈیا اور مودی جی کے آپریشن سندور نے کرپشن جیسے بدنام زمانہ ماحول میں ڈوبے ہوئے پاکستان کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ بطور قوم اپنی ’’ازسرنو تشکیل‘‘(Reconstruction) کے لئے اندھیرے حالات میں صرف امید کی موہوم کرنوں کو تلاش کرے۔ اس موڑ پر حالات پہلے ایک قوم کو اچھی طرح جھنجھوڑتے ہیں، تاکہ اس قوم کی اپنی حالت پر آنکھیں کھل جائیں، جس کے بعد وہ قوم حوصلہ باندھ کر اٹھ کھڑی ہو تو آنے والا ہر دن اس کے لئے کامیابی کی نوید لے کر ابھرتا ہے۔ جب 7مئی کو انڈیا نے بہاولپور سمیت پاکستان کے دیگر سات مختلف شہروں پر حملہ کیا تو پاکستان نے انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ سٹرٹیجک وار فیئر کے ساتھ 10مئی کو ’’معرکہ حق بنیان مرصوص‘‘ کے زریعے ہندوستان پر حملہ کیا جس نے نہ صرف بھارت کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ پاکستان کی جنگی مہارت اور ہوائی قوت نے پوری دنیا کے جنگی ماہرین کو بھی ششدر کر دیا کہ جس کے بعد انڈیا جنگ بندی (Cease Fire) کی بھیک مانگنے پر مجبور ہو گیا تھا۔
مئی 2025 ء کی پاک بھارت جنگ سے پہلے تک دنیا بھر میں پاکستان کا قومی تشخص ایک ’’مفلس اور نادار معاشی ریاست‘‘ جیسا تھا جس کا بال بال قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، جس کے سیاست دان کرپٹ اور فوج سیاست میں ملوث ہونے کے لئے بدنام تھی۔ دنیا بھر کے دوست ممالک میں پاکستانی حکمران ’’کشکول‘‘ اٹھائے پھرتے تھے، جن کو اپنے بردار اور دوست اسلامی ممالک بھی طعنے دیتے تھے کہ خودداری پیدا کرو اور اپنے معاشی حالات کو خود بہتر بنائو یعنی پاکستان کو اس کے اپنے بھی قدر کی نگاہوں سے نہیں دیکھتے تھے۔ لیکن پھر کیا ہوا کہ انڈین جارحیت نے رات و رات پاکستانی وقت کے دھارے کو الٹا چلنے پر مجبور کر دیا۔
گزشتہ روز جب آرمی چیف حافظ عاصم منیر نے ’’فیلڈ مارشل‘‘ بننے پر آرمی ہاوس میں عشائیہ دیا تو میں سوچ رہا تھا کہ پاکستان کے لئے تیزترین ترقی کرنے اور معاشی بدلاو لانے کا اس سے اچھا اور نادر موقعہ پھر شائد ہی آ سکے۔ یہ عظیم ترین موقع، ’’اب نہیں تو کبھی نہیں‘‘ (Now or Never) جیسا ہے۔پاکستان کی نہ صرف ایئرفورس نے ہندوستان کو چاروں شانوں چت کیا بلکہ پاکستان کے ’’سائبر اٹیک‘‘ نے پوری دنیا کے نشریاتی اداروں اور ماہرین کے کان کھڑے کر دیئے۔ پاکستان کے سائبر حملے نے جنگی حکمت عملیوں کے معیارات تک کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ پاک بھارت کی جنگ 2025 ء کو خاموش جنگی حکمت عملی کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا، جس کے ذریعے پاکستان نے بھارت کے خلاف یہ جنگ حیران کن طریقے سے بڑے اطمینان سے جیت لی اور 1971 ء کا حساب بھی آنا فانا چکتا کر دیا۔ طاقت اور ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔ پاکستان نے بھارت کے استعمال میں آنے والے اسرائیلی ایڈوانسڈ ڈرونز اور فرانسیسی رافیل طیاروں کو اپنی جنگی مہارت سے دھول چٹا دی۔ اس سے قبل سائوتھ ایشیا میں سائبر وار کا استعمال نہیں کیا گیا تھا کہ جس طرح پاکستان نے انتہائی رازداری سے ایک بھی گولی چلائے بغیر سائبر حملہ کر کے بھارت کو شش و پنچ میں مبتلا کر دیا!
گلوبل سائبر انٹیلی جنس ریویو (GCIR) کے مطابق پاکستان نے بھارت کے 507 سے زیادہ حساس حیثیت کے حامل فوجی کارروائیاں کرنے والے ٹھکانوں کو جام کر دیا جس میں دفاع، اطلاعات و نشریات، الیکشن کمیشن سرورز، معاشیات کا ڈاٹا بیس، انٹیلی جنس کوآرڈینیشن گرڈز، انڈین سکاڈا سسٹمز، پانی کا نظام، صنعت اور زراعت وغیرہ کا نظام شامل ہیں۔ یہاں تک کہ منٹوں میں بھارت کے 70 فیصد حصے میں بجلی فیل ہو گئی جس سے 50 ملین سے زیادہ انڈین افراد متاثر ہوئے۔اس دوران انڈیا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے لوک سبھا میں مطالبہ کیا کہ اس بات کی تحقیق ہونی چایئے کہ ہمارے سیکورٹی سسٹم اور فائر والز کو پاکستان کیسے توڑ کر بلا روک ٹوک دندناتا پھرتا رہا۔
مملکت خداداد پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، آرمی چیف آف سٹاف فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور باقی مقتدرہ کے لیئے یہ قابل فخر اور تاریخ ساز فتح ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے کہ اسے برقرار کیسے رکھنا ہے۔ اگر آج ہمارے یہ حکومتی اور مقتدری کارپرداز اس موقعہ سے فائدہ اٹھا کر زندگی کے ہر شعبے سے ’’کرپشن‘‘ کا خاتمہ کریں اور ان میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا آغاز کریں تو فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف کو پاکستان کی تاریخ میں ’’سنہری دور‘‘ کا آغاز کرنے والوں میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔