میر علی احتجاج: مظاہرین کا مطالبات نہ مانے جانے پر اسلام آباد مارچ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں مشتبہ ڈرون حملے کے خلاف مقامی افراد کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری رہا جب کہ مظاہرین نے مطالبات نہ مانے جانے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق میر علی کے گاؤں ہرمز میں مبینہ ڈرون حملہ 19 مئی کو دن کے وقت ہوا، جس میں ایک ہی خاندان کے 4 بچے جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
پولیس اور قبائلی عمائدین کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن وہ تاحال بے نتیجہ رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں 4 بچے جاں بحق ہوئے، اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وضاحت جاری کی تھی کہ سیکیورٹی فورسز کو اس واقعے میں غلط طور پر ملوث کیا گیا ہے، اور اصل کارروائی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کی تھی۔
مقامی عمائدین کے مطابق میر علی کے چھاؤنی علاقے کے قریب دھرنا ساتویں دن میں داخل ہو گیا ہے، جب کہ حکام نے مبینہ طور پر پورے ضلع میں نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے۔
مقامی بزرگوں نے واضح کیا ہے کہ اگر اتوار کی شام تک ضلع بھر میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ بحال نہ کیا گیا تو وہ چھاؤنی کو فراہم کی جانے والی انٹرنیٹ کیبلز کاٹ دیں گے۔
دھرنے کے منتظمین کی جانب سے جاری بیان میں واقعے میں جاں بحق بچوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے اور مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 26 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی دھمکی دی گئی ہے۔
دھرنے کے منتظمین کی جانب سے جاری بیان کو ڈان ڈاٹ کام نے بھی دیکھا جس کے مطابق ’اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وزیرستان کے عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے، 26 مئی 2025 کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کیا جائے گا‘۔
میر علی دھرنا کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لانگ مارچ کا آغاز میر علی میں احتجاجی دھرنے کی جگہ سے ہوگا، یہ بنوں بازار اور ٹاؤن شپ چوک سے گزرتے ہوئے ڈومیل ہائی وے چوک تک پہنچے گا، جہاں مقامی لوگ بھی مارچ میں شامل ہوں گے۔ اس کے بعد یہ مارچ کرک اور کوہاٹ کی طرف بڑھے گا، جہاں دیگر لوگ قافلے میں شامل ہو جائیں گے۔
مزید کہا گیا ’لانگ مارچ پشاور پہنچے گا، جہاں مظاہرین رات قیام کریں گے اور دیگر اضلاع سے لوگ بھی ان سے آ کر شامل ہوں گے، اگلی صبح شرکا چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی سے گزرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، اور وہاں مختلف قافلے بھی ان سے شامل ہوں گے۔
مظاہرین کے مطالبات
میر علی واقعے کی عدالتی تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا
متاثرہ خاندانوں کو انصاف، تحفظ اور ریاستی امداد
ڈرون حملوں کا مکمل خاتمہ
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد مظاہرین سرکاری دفاتر اور ریاستی اداروں کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں پرامن احتجاج کریں گے۔
آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں سیکیورٹی فورسز پر الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ میر علی واقعہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی کارروائی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میر علی میں 19 مئی کو پیش آئے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، واقعے میں بدقسمتی سے کچھ شہری جانوں کا زیاں ہوا، بعض حلقوں نے سیکیورٹی فورسز پر بے بنیاد الزامات عائد کیے۔
مبینہ ڈرون حملے میں بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج ملوث
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ’گھناؤنا فعل بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے فتنہ الخوارج‘ نے انجام دیا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ فورسز پر لگائے گئے الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں، سیکیورٹی فورسز پر لگائےگئے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، جس کا مقصد سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو بدنام کرنا ہے۔
ترجمان پا ک فوج کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ یہ عناصر، جو اپنے بھارتی آقاؤں کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں، شہری آبادی اور کمزور علاقوں کو اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
مزید کہا کہ ان کے ایسے ہتھکنڈوں کا مقصد سیکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے، جو کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد اور پُرعزم ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی جانب سے جاری سیکیورٹی فورسز اسلام آباد کی لانگ مارچ فورسز پر مارچ کا کہا گیا میر علی کریں گے ایس پی گیا ہے
پڑھیں:
آزادی مارچ کیس؛ پی ٹی آئی رہنما کو مقدمے سے بری کردیا گیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد کی ضلعی و سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو آزادی مارچ کیس سے باعزت بری کر دیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے اسد قیصر کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مقدمے سے مکمل طور پر بری کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ مقدمہ تھانہ کوہسار اسلام آباد میں درج کیا گیا تھا، جو کہ 2022 کے آزادی مارچ کے دوران مبینہ بدامنی، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات پر مبنی تھا۔ اس کیس میں پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنما بھی نامزد تھے، جن میں سے متعدد کو پہلے ہی عدالتوں نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔
اسد قیصر کی قانونی ٹیم نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف کسی بھی قسم کے ناقابل تردید شواہد موجود نہیں، اور ان کا کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونا ثابت نہیں ہو سکا۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ اسد قیصر پر عائد الزامات بے بنیاد ہیں، اور انہیں مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی حلقوں کی جانب سے فیصلے کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے، اور اسے عدلیہ کی غیر جانبداری کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف اسد قیصر کے لیے ایک بڑی قانونی کامیابی ہے بلکہ تحریک انصاف کے لیے بھی ایک مثبت علامت ہے، جو اس وقت مختلف قانونی محاذوں پر دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔
Post Views: 2