بریڈ فورڈ میں خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی سربراہ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کا ہر واقعہ اخلاقی سبق اور تعلیم و تربیت کا پیغام رکھتا ہے، شیطان علم و عبادت کی کثرت کے باوجود مردود ہو گیا کیونکہ اس نے خالق کی نسبت کو نظرانداز کر کے اپنے علم اور اپنے حسب نسب کو فوقیت دی اور آدم کو سجدہ نہ کر کے قیامت تک کیلئے نافرمان ٹھہرا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر طاہر القادری نے مدینۃ الزہراؑ بریڈ فورڈ برطانیہ میں ایک فکری و تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار دشمن انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں، بے لگام خواہشات، دنیا طلبی اور تکبر و غرور بربادی کے راستے ہیں، اللہ کو عاجزی اور شکر گزاری والے لہجے پسند ہیں۔قرآن پاک کا ہر واقعہ اخلاقی سبق اور تعلیم و تربیت کا پیغام رکھتا ہے، شیطان علم و عبادت کی کثرت کے باوجود مردود ہو گیا کیونکہ اس نے خالق کی نسبت کو نظرانداز کر کے اپنے علم اور اپنے حسب نسب کو فوقیت دی اور آدم کو سجدہ نہ کر کے قیامت تک کیلئے نافرمان ٹھہرا، اپنی صلاحیتوں، اپنے حسب نسب اور اپنی طاقت پر گھمنڈ کرنا شیطانی وصف ہے، اس سے بچیں۔

انہوں نے کہا کہ نفس کی غلامی، بے لگام خواہشات، دنیا سے محبت اور اپنی صلاحیتوں پر گھمنڈ یہ چاروں انسان نے دشمن ہیں اور اسے صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں۔ تکبر، غفلت اور روحانی زوال کا سبب بنتا ہے۔ شیطان براہ راست نہیں بلکہ ان اسباب کیساتھ حملے کرتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ جو اعمال اللہ اور اس کے رسولﷺ کی رضا کیلئے ہوتے ہیں، وہی نفع بخش ہیں لہذا ہر عمل میں اور نیت کا مرکز ذات باری تعالیٰ کو بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے کلام سنتے رہیں جب کوئی سننا چھوڑ دیتا ہے تو پھر بھولنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ہر کامیابی اور میسر صلاحیت پر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں۔ کلمات شکر شیطان کے حملوں سے بچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی ڈرائیور اپنی مہارت کے زعم میں گاڑی کو مقررہ سپیڈ سے زیادہ تیز دوڑانے لگتا ہے تو پھر ایک موقع ایسا بھی آتا ہے کہ وہ گاڑی پر سے اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے، جب اسے کنٹرول کھو دینے کا احساس ہوتا ہے تو اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، لہذا اپنی مہارتوں اور صلاحیتوں پر غرور کرنے کی بجائے ہر حال میں اعتدال، میانہ روی، عاجزی اور شکر گزاری سے کام لو، یہ طاقتیں یہ صلاحیتیں اور یہ مہارتیں سب اللہ کی عطا ہیں۔ تربیتی نشست میں علامہ محمد افضل سعیدی، سید علی عباس بخاری، سیرت علی خان، معظم رضا، احسن خان، ذوالحسن، علامہ ساجد القادری، مفتی واجد حسین، علامہ حمزہ محمود، علامہ سید سلطان حسین مشہدی، علامہ نور حسین نے بھی شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مہنگائی کا بارگراں

جب ایران کے جلیل القدر بادشاہ نوشیرواں عادل کا وقت آخر قریب آیا اور وہ نزع کی حالت میں آنے لگا تو اس نے اپنے ولی عہد اور جواں سال بیٹے ہرمز کو اپنے پاس بلایا اور اسے آخری وقت میں چند نصیحتیں کیں تاکہ وہ اس کے مرنے کے بعد امور سلطنت کو بہتر طریقے سے چلا سکے اور رعایا میں اس کی عزت و احترام برقرار رہے۔

نوشیرواں عادل نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اپنے آرام کی فکر میں رعایا سے غافل نہ ہو جانا اگر تُو اپنا آرام و چین چاہتا ہے تو فقیر کے دل کا نگہبان ہو جا۔ کیوں کہ عقل مند و دانا لوگوں کے نزدیک یہ بات قطعی پسندیدہ نہیں کہ ایک چرواہا اپنی بھیڑ بکریوں سے غافل ہو کر سو جائے اور مسکین جانوروں کو بھیڑیا چیر پھاڑ کر کھا جائے۔ محتاج فقیر کا خیال کیا کر، کیوں کہ بادشاہ رعیت سے ہی تاج دار ہوا کرتا ہے۔

بادشاہ اگر درخت کی مانند ہے تو اس کی رعایا اس درخت کی جڑیں ہیں، جس پر درخت پھلتا پھولتا ہے۔ جب بادشاہ اپنی رعایا کا دل زخمی کرتا ہے، انھیں تکلیف پہنچاتا ہے، ان کے مسائل میں اضافہ کرتا ہے تو گویا وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی جڑیں اکھاڑ دیتا ہے۔ اگر تُو چاہتا ہے کہ تیری بادشاہت قائم رہے اور ملک کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے تو پھر اپنی رعایا کے آرام، سکھ چین اور ان کی تکلیفوں کا خیال کر، اور خوف خدا کر۔ جو بادشاہ ملک میں نقصان اور خرابی سے ڈرتا ہے وہ کبھی اپنی رعایا کے ساتھ دل آزاری کا معاملہ نہیں کرتا، کیوں کہ رعایا کی پریشانی اور مسائل کا بڑھنا ملک اور حکومت کے نقصان کا اہم سبب ہے۔ اگر تُو نے ان باتوں کا خیال نہ کیا تو کسی دن رعایا تیری حکومت کا تخت الٹ دے گی۔

بادشاہ نوشیرواں عادل کی اپنے ولی عہد بیٹے کو کی گئیں مذکورہ نصیحتیں ہر دورکے حکمرانوں کے لیے ایک سبق اور مشعل راہ ہیں کہ انھیں اگر اللہ تعالیٰ اقتدار سے نوازے تو انھیں کس طرح اپنی رعایا اور ملک کا خیال رکھنا چاہیے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے کبھی عوام کے مسائل و مشکلات کا کما حقہ ادراک نہیں کیا اور نہ ان کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر جامع اور دیرپا تدابیر اختیارکیں اور نہ ہی عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی قابل ذکر منصوبہ بندی کی، نتیجتاً سات دہائیاں گزرنے کے بعد آج بھی عوام اپنے حکمرانوں کے ہاتھوں مسائل و مشکلات کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے آئینی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ان کی تکالیف اور پریشانیوں میں تواترکے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بھوک، افلاس، بیماری اور پسماندگی جیسے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک میں مہنگائی و گرانی بتدریج کم ہو رہی ہے، سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے وغیرہ وغیرہ۔ جب کہ دوسری جانب زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ حکومت ہر پندرہ دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی کے کوڑے برساتی ہے، اس پہ مستزاد بجلی اور گیس کی قیمتوں میں وقفے وقفے سے اضافہ کر کے غریب لوگوں کی پریشانیوں کو دو چند کر دینے میں ذرا تامل نہیں کرتی۔

 ابھی نئے مالی سال کا آغاز ہی ہوا ہے کہ حکومت نے یکم جولائی ہی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔ گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے مہنگائی اور گرانی کا ایک بڑا طوفان آئے گا اور عام آدمی، جو پہلے ہی اپنی قوت خرید کم ہونے کے باعث ضروریات زندگی کی تکمیل سے قاصر ہے، مزید پریشانیوں میں گھر جائے گا، گھریلو اخراجات کا بارگراں اسے ادھ موا کر دے گا۔

یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ بجلی،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ ان کے دلوں میں حکمرانوں سے محبت کے بجائے نفرت کے جذبات پروان چڑھنے لگتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا خانزیب کا قتل پورے ملک کے لیے ناقابلِ تلافی سانحہ ہے، علامہ جہانزیب جعفری
  • اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالے کبھی گمراہ نہ ہوں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری
  • بلوچستان، سرڈھاکہ میں فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی، 9 مسافر شہید
  • ایمان و عمل صالح کے امتزاج سے انسان خوشحالی حاصل کرسکتا ہے، مولانا اصغر علی
  • علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے نان فارمل ایجوکیشن رپورٹ 2023-24 کا اجرا
  • چیئرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی کی اداکارہ حمیرا اصغر کے والدین سے اپنی بچی کی تدفین کی اپیل
  • اسرائیل کو تسلیم کرنیکی مہم چلانیلوالے وزرا ہوش کے ناخن لیں،طاہر مجید
  • مہنگائی کا بارگراں
  • ابراہیم اکارڈ معاہدہ اور دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں، علامہ باقر عباس زیدی
  • فلسطین سے کنارہ کشی پاکستان سے غداری ہے،علامہ جواد نقوی