چار دشمن انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بریڈ فورڈ میں خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی سربراہ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کا ہر واقعہ اخلاقی سبق اور تعلیم و تربیت کا پیغام رکھتا ہے، شیطان علم و عبادت کی کثرت کے باوجود مردود ہو گیا کیونکہ اس نے خالق کی نسبت کو نظرانداز کر کے اپنے علم اور اپنے حسب نسب کو فوقیت دی اور آدم کو سجدہ نہ کر کے قیامت تک کیلئے نافرمان ٹھہرا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر طاہر القادری نے مدینۃ الزہراؑ بریڈ فورڈ برطانیہ میں ایک فکری و تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار دشمن انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں، بے لگام خواہشات، دنیا طلبی اور تکبر و غرور بربادی کے راستے ہیں، اللہ کو عاجزی اور شکر گزاری والے لہجے پسند ہیں۔قرآن پاک کا ہر واقعہ اخلاقی سبق اور تعلیم و تربیت کا پیغام رکھتا ہے، شیطان علم و عبادت کی کثرت کے باوجود مردود ہو گیا کیونکہ اس نے خالق کی نسبت کو نظرانداز کر کے اپنے علم اور اپنے حسب نسب کو فوقیت دی اور آدم کو سجدہ نہ کر کے قیامت تک کیلئے نافرمان ٹھہرا، اپنی صلاحیتوں، اپنے حسب نسب اور اپنی طاقت پر گھمنڈ کرنا شیطانی وصف ہے، اس سے بچیں۔
انہوں نے کہا کہ نفس کی غلامی، بے لگام خواہشات، دنیا سے محبت اور اپنی صلاحیتوں پر گھمنڈ یہ چاروں انسان نے دشمن ہیں اور اسے صراط مستقیم سے بھٹکاتے ہیں۔ تکبر، غفلت اور روحانی زوال کا سبب بنتا ہے۔ شیطان براہ راست نہیں بلکہ ان اسباب کیساتھ حملے کرتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ جو اعمال اللہ اور اس کے رسولﷺ کی رضا کیلئے ہوتے ہیں، وہی نفع بخش ہیں لہذا ہر عمل میں اور نیت کا مرکز ذات باری تعالیٰ کو بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے کلام سنتے رہیں جب کوئی سننا چھوڑ دیتا ہے تو پھر بھولنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ہر کامیابی اور میسر صلاحیت پر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں۔ کلمات شکر شیطان کے حملوں سے بچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی ڈرائیور اپنی مہارت کے زعم میں گاڑی کو مقررہ سپیڈ سے زیادہ تیز دوڑانے لگتا ہے تو پھر ایک موقع ایسا بھی آتا ہے کہ وہ گاڑی پر سے اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے، جب اسے کنٹرول کھو دینے کا احساس ہوتا ہے تو اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، لہذا اپنی مہارتوں اور صلاحیتوں پر غرور کرنے کی بجائے ہر حال میں اعتدال، میانہ روی، عاجزی اور شکر گزاری سے کام لو، یہ طاقتیں یہ صلاحیتیں اور یہ مہارتیں سب اللہ کی عطا ہیں۔ تربیتی نشست میں علامہ محمد افضل سعیدی، سید علی عباس بخاری، سیرت علی خان، معظم رضا، احسن خان، ذوالحسن، علامہ ساجد القادری، مفتی واجد حسین، علامہ حمزہ محمود، علامہ سید سلطان حسین مشہدی، علامہ نور حسین نے بھی شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔