تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی جھٹکوں کے باعث خوراک کے عدم تحفظ میں خطرناک حد تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
عالمی بینک نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں وشدت اور معاشی جھٹکوں کی وجہ سے دنیابھرمیں خوراک کے عدم تحفظ میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے۔
یہ بات غذائی تحفظ کے حوالہ سے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں تقریباً 29 کروڑ 50 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید غذائی بحران کا شکار ہے اور پانچ میں سے ایک شخص (تقریباً 5 لاکھ افراد) فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔ یہ صورتحال اکتوبر 2024 میں ہونے والے تجزیے کے مقابلے میں بدترین ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سے اپریل 2025 تک کے دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پسماندہ اور درمیانے آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
کم آمدنی والے 87.
رپورٹ کے مطابق اجناس کی عالمی قیمتوں میں اپریل 2025 کے اوائل میں نمایاں کمی آئی، گندم، مکئی، اور چاول کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر بالترتیب 12فیصد، 20فیصد اور 30 فیصد کی کمی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے 90 سے زائد ممالک میں خوراک اور غذائی کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن سے 2030 تک 327 ملین افراد مستفید ہوں گے۔
ان اقدامات میں فوری سماجی تحفظ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت جیسے دیرپاحل کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ممالک میں خوراک رپورٹ کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ، بڑھتی غربت خاموش تباہی
---فائل فوٹوپاکستان میں بڑھتی آبادی، تعلیم، صحت اور خوراک جیسے شعبوں پر دباؤ ڈال رہی ہے، ہر ماہ لاکھوں بچے پیدا ہو رہے ہیں، کروڑوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کی شرح بھی خطرناک حد تک بلند ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی 2023ء کی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق، قومی سطح پر سالانہ شرح نمو اڑھائی فیصد ہے جبکہ وفاقی وزیرِ صحت کا کہنا ہےکہ یہ شرح 3 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
پاکستان میں آبادی کا تیزی سے بڑھنا ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے، ہر ماہ تقریباً 4 سے ساڑھے 4 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر آبادی بڑھنے کی یہ رفتار برقرار رہی تو پاکستان اگلی دہائی میں دنیا کے صف اول کے آبادی والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔
دوسری جانب ڈی جی پاپولیشن کا کہنا ہے کہ ہم اس چیلنج سے صوبائی سطح پر نمٹ رہے ہیں جبکہ آنے والی پالیسی گراس رووٹ لیول تک آبادی کے کنٹرول پر کام کرے گی۔
اسلام آباد پاکستانی آبادی میں تیزی سے ا ضافہ،2050ء...
پاکستان اکنامک سروے 25-2024ء میں پیش کیے گئے عالمی بھوک کے اشاریے (Global Hunger Index) میں پاکستان کو ’سنگین‘ زمرے میں رکھا گیا ہے۔
سروے کے اعداد و شمار کے مطابق 34 فیصد بچے ’stunting‘ یعنی کہ قد کی افزائش میں کمی کا شکار ہیں، 71 فیصد کو وزن میں کمی کاسامنا ہے تو مجموعی آبادی میں 20.7 فیصد افراد غزائی قلت کا شکار ہیں۔
وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے ہیں جبکہ اکثریت کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جہاں اسکولوں کی تعداد اور سہولتیں دونوں ہی محدود ہیں۔