بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے لداخ میں ماسٹر پلان شروع
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے لداخ میں ماسٹر پلان شروع WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) بھارت نے آبی جارحیت جاری رکھتے ہوئے دریائے سندھ کے بہا کو روکنے کے لیے متنازعہ علاقے لداخ میں چار نئے منصوبوں کا ماسٹر پلان شروع کر دیا ہے۔ اس بات کا انکشاف معروف آبی ماہر انجینئر ارشد ایچ عباسی کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھیجے گئے ایک خط میں کیا گیا ہے۔خط کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت متنازع علاقے لداخ میں اچنتھنگ، سانجک، پارفیلا، باتالک اور خلستی کے 10 میگا واٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ماسٹر پلان پر کام کر رہا ہے۔
مکتوب میں لکھا گیا ہے کہ یہ منصوبے نہ صرف معاہدے کے تحت اجازت دی گئی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ پاکستان میں پانی کے بہاو کو روکنے اور کم کرنے کے حوالے سے سنگین خدشات بھی پیدا کرتے ہیں۔آبی ماہر کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ ان منصوبوں کا مقصد سیاسچن گلیشئر کے برفانی علاقے میں تعینات فوجیوں کے لیے حرارت اور توانائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے جبکہ لداخ کے محروم اور پسماندہ لوگ سردی میں چھوڑے ہوئے ہیں۔ارشد ایچ عباسی نے لکھا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت لداخ میں 0.
آبی ماہر نے انتونیو گوتریس کو خط میں بتایا کہ بھارت کے یہ بہیمانہ اقدامات پاکستان کے لیے سزائے موت سے کم نہیں اور یہ وادی سندھ کی عظیم قدیم تہذیب کا خاتمہ کرنے کی ظالمانہ کوششیں ہیں، اقوام متحدہ کو سندھ طاس معاہدے کی اصل حالت میں بحالی کے لیے فوری طور پر موثر اقدام اٹھانا چاہئے۔ دوسری طرف عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی چین کو دریائے براہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔دی ڈپلومیٹ کی رپورٹ کے مطابق براہماپترا بھارت کو کل پانی کا 30 فیصد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فیصد ہے۔عالمی میگزین نے بھارت کو یاد دلایا کہ چین براہما پترا پر بڑے ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے واضح کیا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا، اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے یا اسے ختم کیا جا سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرموڈیز کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھنا چین کی معیشت کے روشن مستقبل کی مثبت عکاسی ہے،چین کی وزارت خزانہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کی میزبانی کر کے خوشی ہوئی: ترک صدر محکمہ موسمیات کی کل سے آندھی، طوفان اور بارشوں کی پیشگوئی جو جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں آزاد کیسے شامل ہوسکتے ہیں؟ سنی اتحادکونسل مخصوص نشتوں کی حقدار نہیں، ججز آئینی بینچ امید ہے عمران خان عید سے پہلے رہا ہوں گے: بیرسٹر گوہر علی بلاول بھٹو عوامی مینڈیٹ سے ملک کے اگلے وزیراعظم ہوں گے، صدر زرداری تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وزیر خزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ماسٹر پلان
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔