متحدہ عرب امارات میں نجی شعبے کے ملازمین کی خدمات کے لیے ایک نیا ادارہ قائم کردیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق امارات میں پرائیوٹ سیکٹر کے ملازمین کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کے مسئلے کو حل کردیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں ایک نئی ڈیجیٹل سروس کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ یہ سروس ان ملازمین کے لیے ہیں جن کے پاس کسی اور ملک کی تعلیمی اسناد ہوں۔

تاہم مستقبل قریب میں یہ سروس متحدہ عرب امارات میں جاری شدہ ڈگریوں پر بھی لاگو کی جائے گی۔

متحدہ عرب امارات کی وزارتِ انسانی وسائل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ڈیجیٹل سروس کا مقصد ملازمت کے عمل کو مؤثر، تیز اور مستند بنانا ہے۔

نئی ڈیجیٹل سروس ’MoHRE‘ کی ویب سائٹ، اسمارٹ ایپلیکیشن اور ملک بھر میں موجود کاروباری خدمات کے مراکز سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

یہ منصوبہ سرکاری اور نجی اداروں کو تعلیمی اسناد کی تصدیق کے عمل کو براہ راست ڈیجیٹل طریقے سے انجام دینے کی سہولت فراہم کرے گا جس سے کاغذی کارروائی کم ہوگی۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کے لیے تعلیمی اسناد کی تصدیق لازمی ہے۔

غیر ملکی ملازمین کو ڈگریاں اپنے آبائی ملک سے تصدیق کروا کر پھر متحدہ عرب امارات میں بھی تصدیق کروانی پڑتی ہے۔

یہ عمل 10 دن یا اس سے زیادہ وقت بھی لے سکتا ہے۔ اگر اسناد پہلے سے آبائی ملک سے تصدیق شدہ ہوں تو متحدہ عرب امارات میں صرف 2 دن کا وقت لگتا ہے۔

نئی سروس کے ذریعے یہ عمل مزید تیز، آسان اور مؤثر ہو جائے گا اور یہ ملازمت کے ضوابط کے نظام کو مضبوط بناتے ہوئے غلط طریقوں کی روک تھام میں مدد دے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات میں تعلیمی اسناد

پڑھیں:

واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف

اسلام آباد:

 ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔

نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔

نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔

ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب؛ عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا
  • میٹا کا بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کیلیے نئے حفاظتی اقدامات کا اعلان
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • امارات میں بچے سے جنسی کے ملزم کو 10 سال قید کی سزا
  • پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان سہ ملکی سیریز پر اہم پیشرفت
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
  • متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کا نیا دور — نوجوان کھلاڑیوں کے لیے تاریخی شراکت داری
  • ہنی ٹریپ اور ملازمت کی سکیموں کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنے کا انکشاف
  • اسحاق ڈار سے تھائی وزیر خارجہ کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا