جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )فلسطینی وفد کو عالمی ادارہ صحت میں علامتی کامیابی حاصل ہوئی جس کے تحت ڈبلیو ایچ او میں پہلی مرتبہ دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کا جھنڈا لہرائے گا فلسطینی مندوب کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت سے اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر مزید شناخت کی راہیں ہموار ہوں گی.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین، پاکستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے عالمی ادارے کے سالانہ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی تھی جسے 95 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا چار ممالک، اسرائیل، ہنگری، چیک جمہوریہ اور جرمنی نے اس کی مخالفت کی جبکہ 27 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا.

(جاری ہے)

یہ پیش رفت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی رکنیت کی گزشتہ سال کامیاب کوشش کے بعد سامنے آئی ہے اور ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ فرانس ممکنہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے لبنان کی مندوب رانا الخوری نے غالباً غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تباہ کن جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ووٹ کا نتیجہ دلیر فلسطینی عوام کے لیے امید کی ایک ہلکی سی کرن ہے، جن کے مصائب ناقابلِ برداشت حد تک پہنچ چکے ہیں.

اسرائیل نے ڈبلیو ایچ او میں اس قرارداد کی مخالفت کی اور ووٹنگ کا مطالبہ کیا اس کا قریبی اتحادی، امریکہ، جو عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کا ارادہ رکھتا ہے ووٹنگ میں شریک نہیں ہوا اگرچہ دنیا کے تقریباً 150 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں تاہم بیشتر بڑی مغربی اور دیگر عالمی طاقتوں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور جاپان شامل ہیں نے ابھی تک اسے تسلیم نہیں کیا ہے.

فرانس اور جاپان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جنیوا میں اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ابراہیم خریشی نے کہا کہ یہ ایک علامتی قدم ہے لیکن اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری کا حصہ ہیں جو صحت سے متعلق ضروریات میں ہماری مدد کر سکتی ہے مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی ڈبلیو ایچ او اور اقوام متحدہ کے تمام فورمز کے مکمل رکن بن جائیں گے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ / جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں مئی سے اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 798 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز یا قافلوں کے قریب نشانہ بنایا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شمدا سانی نے بتایا کہ 7 جولائی تک ہمارے پاس 798 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 615 افراد امدادی مراکز کے آس پاس جبکہ 183 افراد امدادی قافلوں کے راستے میں شہید ہوئے۔ ادھر رفح شہر کے شمال مغرب میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی گولیوں سے 10 فلسطینی شہید اور 60 سے زاید زخمی ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے السطر میں اسرائیلی گولہ باری سے مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے بھی غزہ میں جاری ظلم پر شدید ردعمل دیا ہے۔ کوالالمپور میں مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن کا کہنا تھا کہ اسرائیل گزشتہ 80 برس سے استثنا کے باعث بے خوف ہو چکا ہے اور کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے، حتیٰ کہ بچوں کو بھوکا مارنا بھی اب اس کی حکمتِ عملی بن چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریت اور گرد کے طوفان موسمیاتی بم بن چکے، اقوام متحدہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • ’کوئی محفوظ نہیں‘، مالی میں بڑھتی ہوئی پرتشدد صورتحال میں عام شہری اور غیر ملکی بھی لپیٹ میں آگئے
  • غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے، انروا چیف
  • اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ
  • فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ
  • ہیئت تحریر الشام اور القاعدہ کے درمیان ’فعال تعلق‘ نہیں دیکھا گیا، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ نے 130 دنوں کے بعد غزہ میں 75 ہزار لیٹر ایندھن پہنچا دیا
  • امریکا نے اقوام متحدہ کی فلسطین نمائندہ فرانچیسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کی کوششوں کے سنگین علاقائی اور عالمی نتائج ہو سکتے ہیں.پاکستان
  • یمن کے طویل بحران پر گہری تشویش ہے: پاکستان