اسپین نے اسرائیل پر پابندیوں کا مطالبہ کر دیا، میڈرڈ میں یورپی و عرب ممالک کا ہنگامی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یورپی و عرب ممالک اور عالمی تنظیموں نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں کو روکنے، اس پر پابندیاں لگانے، انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے اور دو ریاستی حل کے لیے عملی اقدامات پر غور کیا۔
یہ اجلاس "میڈرڈ گروپ" کا پانچواں اجلاس تھا جس میں 20 ممالک اور عرب لیگ، او آئی سی سمیت دیگر عالمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس سے قبل اسپین کے وزیر خارجہ خوسے مینوئل الباریس نے بین الاقوامی پابندیوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اب فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا: "ہمیں اس جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام پر غور کرنا ہوگا۔"
یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعاون کے معاہدے پر نظر ثانی کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ غزہ میں جاری شدید انسانی بحران اور 3 ماہ سے امداد کی بندش ہے۔
اگرچہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں غزہ کو محدود امداد کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا، اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ روزانہ 500 سے 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے، جب کہ اب تک صرف 100 ٹرک ہی داخل ہو سکے ہیں۔
جرمن نائب وزیر خارجہ فلورین ہان نے بھی جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن خارجہ پالیسی کی ترجیح اب اس جنگ کا خاتمہ اور سفارتی راہ ہموار کرنا ہے۔
اجلاس کا مقصد 17 جون کو نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے دو ریاستی حل پر عالمی کانفرنس کے لیے ماحول تیار کرنا بھی تھا، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔
وزیر خارجہ الباریس نے کہا: "ہم اقوام متحدہ کی کانفرنس سے پہلے اس عمل کو تقویت دینا چاہتے ہیں تاکہ دنیا فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔"
گذشتہ اجلاس میں مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، ترکیہ، ناروے اور آئرلینڈ نے شرکت کی تھی، جن میں سے متعدد ممالک پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور کی روسی ڈپٹی وزیر توانائی سے ملاقات، توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر غور
ماسکو(نیوز ڈیسک)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امبادور سید طارق فاطمی نے اپنے روسی وفاق کے دو روزہ دورے کے دوران آج ماسکو میں روسی وفاق کے پہلے ڈپٹی وزیر توانائی پیول سوروکن سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران معاون خصوصی نے دونوں ممالک کے درمیان جاری توانائی کے شعبے میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ اس اہم شعبے میں تعلقات کے مزید وسعت پذیری پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے روسی ڈپٹی وزیر توانائی کا پاکستان کی توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں ممالک کی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر کی توانائی کے شعبے میں سرگرم مصروفیت کو نوٹ کرتے ہوئے، معاون خصوصی نے زور دیا کہ توانائی پاکستان اور روس کے درمیان تعاون کے اہم شعبوں میں سے ایک ہے۔
فروری میں پاکستان کے اپنے کامیاب دورے کو یاد کرتے ہوئے، جب انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی تھی، پیول سوروکن نے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں اچھے تعاون کو تسلیم کیا۔ انہوں نے ہائیڈرو پاور، ایل پی جی اور تیل کی پائنریوں کی جدید کاری جیسے ممکنہ شعبوں کو مستقبل کے تعاون کے لیے موزوں قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں قریبی تعاون کے خواہشمند ہے، جو اس سال اسلام آباد میں ہونے والی پاکستان-روس انٹر گورنمنٹل کمیشن (آئی جی سی) برائے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے دسویں اجلاس کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہوگا۔
معاون خصوصی کی ڈپٹی وزیر توانائی کے ساتھ یہ ملاقات انتہائی تعمیری رہی، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے متعدد شعبوں پر غور کیا، خاص طور پر دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے تعاون پر زور دیا گیا۔