سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام بھارت کو مہنگا پڑسکتا ہے: عالمی جریدے نے خبردار کردیا۔
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
نئی دہلی (این این آئی)عالمی جریدے نے خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔عالمی جریدے نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی میگزین کی رپورٹ کے مطابق بھارت کا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو براہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کرسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق برہماپترا بھارت کے پانی کا 30 فیصد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فیصد ہے۔ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے سی این بی سی کوحالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنیکی کوئی شق اس میں شامل نہیں۔صدر ورلڈ بینک نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو دونوں فریقین کی مرضی سے ختم یا اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے، سندھ طاس معاہدیمیں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پرسہولت کار کا ہے۔دفاعی ماہرین نے کہا کہ ورلڈ بینک کیصدرکاسندھ طاس معاہدے کے حوالے سے حالیہ انٹرویو ثابت کرتا ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔دفاعی ماہرین نے کہا کہ ورلڈ بینک کے واضح مقف کی بعد بھارتی مکروہ عزائم بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے ورلڈ بینک نے کہا کہ
پڑھیں:
سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودیہ اور پاکستان، جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔(جاری ہے)
سعودی وزیر دفاع نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک .
برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے. ایک سینئر سعودی اہلکار نے نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے . انہوں نے دونوں ممالک کے دفاعی معاہدہ کو جامع دفاعی معاہدہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے. رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا عالمی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لئے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں . غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ(نیوکلیئر امبریلا ) فراہم کرنے کا پابند ہوگا تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے. پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے.