عیدالاضحیٰ کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

ذی الحجہ 1446 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں ہوگا، جس میں چاند کی شہادتوں اور فلکیاتی مشاہدات کا جائزہ لیا جائے گا۔

زونل رویت ہلال کمیٹیاں بھی چاند کی رویت کے لیے اپنے اپنے متعلقہ مقامات پر آج اجلاس منعقد کریں گی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں عیدالفطر کا چاند نظر آگیا، پاکستان میں کل دکھائی دینے کا قوی امکان

یاد رہے کہ سپارکو نے گزشتہ ہفتے اپنے فلکیاتی تجزیے اور جدید مشاہداتی تکنیکوں کی بنیاد پر پیش گوئی کی تھی کہ ذی الحجہ کے نئے چاند کی پیدائش 27 مئی کو ہوگی۔ اس حساب سے ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کا تیوہار 7 جون بروز جمعہ منائے جانے کا قوی امکان ہے۔

چاند کی رویت کے حتمی اعلان کا انحصار آج ہونے والے مرکزی اجلاس کے فیصلے پر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپارکو عیدالاضحیٰ عیدالاضحیٰ کا چاند مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپارکو عیدالاضحی عیدالاضحی کا چاند مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند کی کا چاند کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈی کیٹ امتحان اب ڈومیسائل کی بنیاد پر ہوگا، پی ایم ڈی سی کا فیصلہ
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے اسلام آباد کے لیے کون کون سے منصوبوں کی منظوری دی؟
  • سی ڈی اے بورڈ کا 16واں اجلاس،قبر کھدائی اور میت بس کے چارجز معاف کرنے کے فیصلہ کی منظوری
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسزمتاثرہیں. سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی
  • سکھر چیمبر آف کامرس میں پولیس کوآرڈینیشن کمیٹی کا تیسر اجلاس
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف