پاکستان کے سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے پاکستانی نژاد گلوکار عدنان سمیع پر طنزیہ وار کردیے۔

عدنان سمیع نے 2016 میں پاکستانی شہریت ترک کرکے بھارتی شہریت اپنا لی تھی، جس کے بعد سے وہ بھارت کے شہر ممبئی میں مقیم ہیں۔

اب حال ہی میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نئی ہوسٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے بھارتی پرچم والے ایئرفونز دکھائے، جو وہ لائیو پرفارمنس کےلیے استعمال کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ ابھی امریکی کمپنی کی جانب سے مجھے، میری مرضی کے مطابق لائیو کنسرٹس کےلیے ‘اِن ایئر مانیٹرز’ موصول ہوئے ہیں، یہ میری دوسری جوڑی ہیں اور یہ ناقابل یقین ہے۔ انہوں نے خاص طور پر میری درخواست پر بھارتی پرچم کا یہ ڈیزائن بنایا ہے۔

عدنان سمیع کی پوسٹ وائرل ہوئی تو سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری تک بھی پہنچی، بس پھر کیا تھا۔ انہوں نے اپنا حسِ مزاح استعمال کیا اور پاکستانی نژاد بھارتی گلوکار پر طنز کر دیا۔

انہوں نے عدنان سمیع کی پوسٹ ری شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’کچھ دماغ بھی آرڈر کریں، ایئر پرو آپ کےلیے بہت کم ہے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں جب فواد چوہدری نے عدنان سمیع کو ٹرول کیا ہو۔

گزشتہ ماہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران جب بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تو فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟

اس پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دماغ بھی آرڈر کریں، ایئر پرو آپ کے لیے بہت کم ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب فواد نے گلوکار کو ٹرول کیا ہو۔

گزشتہ ماہ جب بھارتی حکومت نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تو فواد نے سوال کیا تھا کہ عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟

عدنان سمیع بھی خاموش نہ رہے سکے اور جواب میں انہوں نے سابق وزیر اطلاعات کو ’’ناخواندہ احمق‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ میں سمجھتا تھا کہ آپ وزیر اطلاعات ہیں اور آپ کو علم ہی نہیں… اور آپ سائنس کے وزیر تھے؟

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فواد چوہدری نے کرتے ہوئے انہوں نے

پڑھیں:

اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”

اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”

یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔

یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • امیر قطر کی والدہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈہ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نتن یاہو
  • بھارتی سائفر نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی ایجنسیوں کے تعلق کو بے نقاب کر دیا: چوہدری انوارالحق
  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ