اسپیکر پنجاب اسمبلی کا تحریک انصاف کو مفت مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا ہے کہ پی ٹی آئی عدم اعتماد کی باتیں کرنا چھوڑ دے ، عدم اعتماد کے وقت ان کے 20 سے 25 ارکان ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے مجوزہ غنڈہ ایکٹ کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایسے کسی قانون کی حمایت نہیں کریں گے ، ایسے قانون کی حمایت نہیں کر سکتا، مجھے جہاں جانا پڑا جائوں گا، ضرورت پڑی تو وزیر اعلی مریم نواز کے پاس بھی جائوں گا۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے پاکستان تحریک انصاف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں مفت مشورہ دیا کہ عدم اعتماد کی باتیں کرنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کی صفوں میں ایسے سیاستدان موجود ہیں جو پارٹی کے طرزِ سیاست سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے عدم اعتماد کے وقت پی ٹی آئی کے 20، 25 لوگ پارٹی کو چھوڑ جائیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا، اور سیاست کی آڑ میں جرم کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جرم کرکے اسے سیاست کا لبادہ پہنانے سے بڑا جرم کوئی نہیں۔بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ملک احمد خان نے بھارت کی خفیہ ایجنسی را کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را دہشت گردی میں ملوث ہے، اور پاک فوج اس دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پی ٹی آئی انہوں نے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔