Daily Ausaf:
2025-11-04@04:55:28 GMT

نقشِ وفا،داستانِ جبر

اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
امریکاچاہتاہے کہ بھارت چین کے خلاف اپنی محاذآرائی برقراررکھے،اس لیے ممکن ہے کہ وہ بھارت کوفوجی اورمعاشی مدددے کر اسے’ ’بحال‘‘ کرنے کی کوشش کررہاہو۔ تاہم اس وقت یہ تاثردیاجا رہا ہے کہ امریکاکی جنگ بندی کی سفارش کا مقصدصرف’’وقت خریدنے‘‘سے زیادہ خطے کوایٹمی تصادم سے بچاناتھا۔
امریکی مداخلت کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ امریکی پالیسی کابنیادی مقصدجنوبی ایشیامیں اپنے استحکام اورچین کے بڑھتے اثرات کومحدود کرنا ہے۔بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی،خاص طورپرایٹمی جنگ کے خطرات،امریکاکے لئے بڑاخطرہ ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیارہیں اورایٹمی تصادم کی صورت میں خطے کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت اورسلامتی کوشدید خطرات لاحق ہوں گے۔
پاکستان چین کااہم اتحادی ہے اور امریکا چاہتاہے کہ بھارت کو’’کواڈ‘‘کے ذریعے چین کے خلاف ایک توازن کے طورپراستعمال کیا جائے۔اگر بھارت فوجی یاسیاسی طورپرکمزور پڑا،تویہ امریکی مفادات کے لئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔جنگ کی صورت میں خطے میں امریکی اتحادیوں جیسے سعودی عرب،یو اے ای کے مفادات متاثرہو سکتے تھے۔
عالمی تجزیہ نگاروں اورعالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے نقطہ نظرکے مطابق بھارت کی فوجی اور سفارتی(جیسے لداخ میں چین سے ہار،کشمیرپالیسی پرتنقید)نے اسے امریکاکے اعتمادمیں کمی کاباعث توضروربنی ہیں۔ کواڈمیں بھارت کاکرداراہم ہے،لیکن اگروہ چین کے خلاف مؤثرثابت نہیں ہوتا،توامریکااپنی حکمت عملی تبدیل کرسکتاہے۔سی پیک کی کامیابی اور چین-پاکستان اتحادنے خطے کے طاقت کے توازن کوتبدیل کردیا ہے،جس کے تحت بھارت کودفاعی طورپرزیادہ محتاط رہناپڑرہاہے۔
اب میڈیا میں امریکی مداخلت سے سیزفائرکے لئے کئی جوازپیش کئے جارہے ہیں کہ اگربھارت جنگ میں بالادست ہوتا،اورپاکستان کی شکست سے چین براہ راست مداخلت کرسکتا تھا،جوامریکاکے لئے خطرناک ہوتا۔کسی بھی فریق کی فیصلہ کن فتح ایٹمی ہتھیاروںکے تصادم کی وجہ بن جاتی۔ایک اور امریکی وجہ یہ بھی بتائی جارہی ے کہ بھارت کی بالادستی سے خطے میں چین کااثرکم ہوجاتالیکن پاکستان کے عدم استحکام سے دہشتگردی جیسے مسائل بڑھ سکتے تھے جس سے اس خطے میں امریکا کے لئے لامتناہی مشکلات کادروازہ کھل جاتا جبکہ امریکا اور اس کے اتحادی یوکرین میں بری طرح الجھے ہوئے ہیں اورٹرمپ کی کوشش ہے کہ کسی طرح یوکرین کی جنگ اپنے انجام کوپہنچے تاکہ روس سے دوستی کاہاتھ بڑھاکرخطے سے چین کے اثرکوروکنے کی کوشش کی جائے جو کہ ممکن نہیں۔امریکاکی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ اپنے مفادات کی بنیادپرہی مداخلت کرتاہے۔
ٹرمپ نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب، قطراوریواے ای کے دوران بارہاپاک بھارت کے درمیان سیزفائرکاکریڈٹ لیتے ہوئے اعلان کیاہے کہ جلد ہی دونوں ممالک کسی غیر جانبدارجگہ پراپنے جاری مسائل بشمول مسئلہ کشمیرپرمذاکرات کریں گے۔اب ضروری ہوگیا کہ پاکستان اپنی مکمل سفارتی تیاری کے ساتھ اپنے مضبوط اورتاریخی دلائل کے ساتھ اپنامقدمہ لڑے اورمذاکرات سے پہلے پوری قوم کواعتمادمیں بھی لیاجائے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ قوم کے ساتھ خطاب میں واضح کیاجائے کہ ان مذاکرات پرکس ایجنڈے پربات ہوگی تاکہ قوم کااعتمادآپ کی پشت پرہو۔
یادرکھیں کہ مذاکرات سے قبل پاکستان کوکئی چیلنجزکاسامناکرنے کابھی اندیشہ ہے جس میں سب سے پہلے بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کو اپنا ’’اندرونی معاملہ ‘‘ بتاتے ہوئے اس مسئلے پربات چیت سے انکارکرسکتاہے۔اس صورت میں پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ مذاکرات سے پہلے چین،ترکی،اوراسلامی ممالک (سعودی عرب،یواے ای،قطر)کی حمایت سے بھارت پربین الاقوامی دباؤبڑھائے۔
پاکستان کوامریکاکے دوغلے رویے سے بھی خبرداررہنے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکابیک وقت بھارت کوفوجی اتحاد(کواڈ)اور پاکستان کودہشتگردی کے خلاف اتحادی سمجھتاہے ۔ پاکستان کوچاہیے کہ وہ چین اورروس کے ساتھ تعلقات کومضبوط کرے تاکہ امریکا کے یکطرفہ اثرات کومتوازن کیاجاسکے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کوکشمیری عوام کی آوازکوعالمی سطح پراٹھانے کے لئے سوشل میڈیااوربین الاقوامی میڈیاکواستعمال کرناچاہیے۔
یقینا وزارتِ خارجہ آئندہ ہونے والے مذاکرات کے لئے اپنے ایجنڈے کی نوک پلک سنوار رہے ہوں گے تاہم آئندہ مذاکرات کے لئے پانچ ترجیحی نکات کو شامل کرناازحدضروری ہے ۔پاکستان کے مذاکراتی ایجنڈامیں کلیدی نکات اوردلائل میں تنازعہ کشمیربنیادی نقطہ ہوناچاہئے۔پاکستان کامضبوط قانونی مؤقف اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں جن پرعملدرآمد کو ضروری بنایا جائے۔ڈائیلاگ ایجنڈا کی وضاحت کے لئے ضروری ہے کہ مذاکرات کاآغاز صرف اسی صورت میں ہوجب بھارت کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرے،معاشی یا تجارتی موضوعات کوبعدمیں شامل کیاجائے۔اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کالائحہ عمل طے کیاجائے اورایل اوسی پرجنگ بندی کی مستقل نگرانی کامطالبہ کیاجائے اور خلاف ورزی کرنے والے کے احتساب کے لئے اصول وضع کئے جائیں۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے بھارت کو کے خلاف کے ساتھ چین کے کے لئے

پڑھیں:

معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی

1948 میں گلگت بلتستان کے غازیوں نے اپنی جرات و قربانی سے بھارت کو شکست دیکر آزادی حاصل کی تھی جس کی ایک داستان غازی حوالدار بیکو کی بھی ہے۔

1948 میں محدود ساز و سامان مگر بلند حوصلے اور ایمان کی طاقت سے گلگت بلتستان کے غازیوں نے دشمن کی ہر چال کو ناکام بنایا۔

ناردرن سکاؤٹس گلگت کے معرکہ 1948 کے غازی حولدار بیکو نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریننگ کے بعد مجھے بونجی بھیج دیا گیا جہاں ملحقہ گاؤں سے حملہ کر کے دشمن کو خوب نقصان پہنچایا۔

انہوں نے بتایا کہ دشمن نے بونجی پل سے بھاگنے کی کوشش کی مگر ہمارے بہادر جوانوں نے دشمن کو گھیر کر  مارا اور ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا۔ ہمارے جوانوں نے استور کی طرف  بھاگنے والے دشمن کا بھی پیچھا کر کے  خاتمہ کیا۔

غازی حوالدار بیکو نے بتایا کہ ہم قلیل راشن اور پانی لیکرپیدل محوِ سفر تھے مگر جوانوں کے حوصلے بلند تھے۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے میجر مرزا حسن اور دیگر افسران جوانوں کے حوصلے بڑھاتے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے‘وفاقی وزیر اطلاعات و نشر یات
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
  • پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ