ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لائبیریا کے صدر کی انگریزی کی تعریف مگر لائبیرینز ناراض کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات میں لائبیریا کے صدر کے انگریزی بولنے کی تعریف کی جس پر لائبیریا کے عوام حیرت اور ناراضی کا اظہار کررہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں لائبیرین صدر جوزف بوآکائی سے ملاقات کے دوران ان کی انگریزی کو خوبصورت قرار دے کر تعریف کی تھی۔
ٹرمپ نے ان سے مزید یہ بھی پوچھا کہ آپ نے کہاں سے اتنی خوبصورت انگریزی سیکھی اور کہاں سے تعلیم حاصل کی؟ کیا یہ سب لیبیریا میں ہوا؟
یہ بھی پڑھیے: طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
تاہم امریکی صدر کو ئی علم نہیں تھا کہ انگریزی ایک سو سال سے زائد عرصے سے لائبیریا کی قومی زبان ہے۔
یہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد امریکی صدر کی لاعلمی تبصرے کیے جارہے ہیں اور بہت سے لوگ خصوصاً لائبیریا کے عوام نے اس کا برا منایا ہے۔
Trump to the President of Liberia: "Such good English.
English is the official language of Liberia… pic.twitter.com/Q4nbmINHTr
— The Bulwark (@BulwarkOnline) July 9, 2025
لائبیریا کی اپوزیشن جماعت کانگریس فار ڈیموکریٹک چینج کے چیئرمین فودی ماساکیو نے کہا کہ ٹرمپ کا رویہ افریقی رہنماؤں کے ساتھ حقارت آمیز اور غیر معزز تھا، جو مغرب کی افریقی ممالک کے لیے غیرسنجیدگی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے افریقی رہنما کے ساتھ بہت ہی تحقیر آمیز رویہ اپنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
liberia انگریزی انگلش لائبیریاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انگلش لائبیریا لائبیریا کے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔