امریکی عدالت کا خالد شیخ سمیت 9/11 کے مرکزی ملزمان کے بارے میں بڑا فیصلہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
امریکا کی اپیل عدالت نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے ساتھ جرم قبول کرنے کے عوض سزائے موت ختم کرنے کے پلی بارگین معاہدے کو مسترد کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت کے جج پٹریشیا ملیٹ اور نئومی راؤ نے اپنے فیصلے میں وزیر دفاع کے فیصلے کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے 6 نومبر 2024 کے فوجی جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر دفاع کا مجرمان کے ساتھ پلی بارگین معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ قانون کے دائرہ کار میں آتا ہے اس لیے ہم ان کے فیصلے پر سوال اٹھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
یاد رہے کہ اس قبل ایک فوجی عدالت نے مجرمان کے ساتھ ان معاہدوں کو مؤثر اور نافذ العمل قرار دیتے ہوئے وزیر دفاع کو معاہدوں کو منسوخ کرنے سے روک دیا تھا۔ جس پر اپیل کورٹ سے رجوع کیا گیا۔
اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ فوجی جج کو نہ صرف اس فیصلے پر مزید سماعت سے روکا جاتا ہے بلکہ ملزمان کے کسی بھی جرم قبول کرنے یا معاہدے کے تحت کوئی بھی کارروائی کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
اپیل کورٹ کے اس فیصلے سے اب توقع کی جا رہی ہے کہ نائن الیون ملزمان پر باقاعدہ فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا جہاں لواحقین اور عوام کو انصاف کے عمل کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب تقریباً دو دہائیوں سے جاری مقدمے کو قانونی پیچیدگیوں اور پیشگی سماعتوں کے باعث پیشرفت میں شدید تاخیر کا سامنا رہا ہے۔
نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد 2003 سے گوانتانامو بے کے امریکی فوجی قید خانے میں قید ہیں۔
یاد رہے کہ یہ معاہدہ خالد شیخ محمد کے علاوہ دو دیگر ملزمان ولید بن عطاش اور مصطفیٰ الحوساوی کے ساتھ کیا گیا تھا۔
اس پلی بارگین معاہدے کا اعلان جولائی 2024 میں کیا گیا جس کا بنیادی مقصد برسوں سے تاخیر کا شکار مقدمے کو جلد انجام تک پہنچانا تھا۔
تاہم پلی بارگین معاہدے پر شہریوں بالخصوص 9/11 حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی تھی۔
جس پر اُس وقت کے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے نائن الیون کے ملزمان کے ساتھ پلی بارگین معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ خالد شیخ محمد اور دیگر 2 ملزمان کے مقدمے پر یہ بحث جاری ہے کہ آیا ان پر شفاف اور منصفانہ انداز میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے یا نہیں خاص طور پر اس پس منظر میں کہ ان پر سی آئی اے کی حراست کے دوران تشدد کیے جانے کے الزامات موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خالد شیخ محمد ملزمان کے وزیر دفاع کے ساتھ کیا گیا
پڑھیں:
اسرائیل کا رفح کے قریب فوجی چھاؤنی قائم کرنے کا فیصلہ، فلسطینیوں پر اپنا تسلط قائم رکھنے کا بہانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر رفح کے قریب اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں وہ لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کے لیے ایک بڑے کیمپ کے قیام کی تیاری کر رہا ہے تاکہ وقفے وقفے سے فلسطینیوں پر ظلم ڈھاتا رہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ وہ رفح سے 2 سے 3 کلومیٹر شمال میں واقع فلاڈیلفی کاریڈور کے قریب اپنی افواج مستقل طور پر تعینات رکھے،اسرائیل نے غزہ سے انخلاء کا ایک نیا نقشہ پیش کیا ہے جس کے مطابق وہ خان یونس اور رفح کے درمیان واقع مورگ کاریڈور سے فوج واپس بلانے پر آمادہ ہے مگر رفح شہر پر مکمل کنٹرول بدستور اسرائیلی فوج کے پاس رہے گا۔
اسرائیلی افسر کاکہنا تھا کہ حماس کے جنگجو اب بھی اپنی بقا کیلیے مؤثر انداز میں کام کر رہے ہیں اور دوبارہ منظم ہو رہے ہیں،افسر نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی افواج کو مسلسل مزاحمت کا سامنا ہے اور وہ اب تک غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
خیال رہےکہ کہ حماس نے نہ صرف اپنی عسکری طاقت میں استقامت دکھائی ہے بلکہ اس کی تنظیمی صلاحیت بھی بدستور برقرار ہے جو اسرائیلی فورسز کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 57,800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کی پٹی پر ہونے والی وحشیانہ بمباری نے علاقے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے اور یہ رہائش کے قابل نہیں رہا۔
دوسری جانب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کی طرف سے رفح پر کنٹرول جاری رکھنے اور نیا کیمپ قائم کرنے کی اطلاعات سے جنگ بندی کے امکانات کو ایک نیا دھچکا پہنچ سکتا ہے۔