واشنگٹن: امریکہ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اُس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تنظیم نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا کہ گروپ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جو انہیں ثالثوں کے ذریعے موصول ہوئی۔

تاہم امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کے مطابق، اسٹیو وٹکوف کے ترجمان نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔ 

رپورٹر باراک راویڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر بتایا کہ "وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف حماس کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں" کہ گروپ نے ان کی مجوزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز قبول کی ہے۔

اسٹیو وٹکوف کے بقول: "جو کچھ میں نے حماس کی جانب سے دیکھا، وہ مایوس کن اور مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے۔"

ترجمان نے تصدیق کی کہ "Axios کا ٹویٹ درست ہے"۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں شدید انسانی بحران اور جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کا سلسلہ جاری ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں مذاکرات بدستور بے نتیجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) دو فلسطینی ذرائعوں نے دعویٰ کیا ہے کہاسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی تعینات رکھنے کی تجویز کی وجہ سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت نہیں ہو پا رہی ہے۔ ایک فلسطینی ذریعے نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ میں جاری مذاکرات جمعے سے پیچیدگیوں کا شکار ہیں کیونکہ 'اسرائیل حقیقی معنوں میں غزہ پٹی سے افواج نہیں ہٹا رہا‘۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات قطر میں گزشتہ اتوار سے جاری ہیں۔ دونوں وفود کی کوشش ہے کہ عارضی جنگ بندی پر اتفاق رائے قائم ہو۔ حماس اور اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ اگر ساٹھ دنوں کی جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے تو 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے، جنہیں سات اکتوبر 2023ء کو اغواء کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور کئی مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

حماس کا مطالبہ ہے کہ غزہ پٹی سے تمام اسرائیلی افواج کا انخلاء ہو۔ غزہ میں لگ بھگ دو ملین فلسطینی آباد ہیں۔ فلسطینی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی وفد کی جانب سے ایک نقشہ پیش کیا گیا، جس میں غزہ کے چالیس فیصد حصے میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی تجویز کی گئی ہے۔

اس پر فلسطینی ذرائع کا کہنا تھا، ''حماس اسے بالکل قبول نہیں کرے گی کیونکہ اس طرح غزہ کے تقریباً نصف حصے پر اسرائیل کا قبضہ جائز ہو جائے گا۔ یوں غزہ مختلف زونز میں تقسیم ہو جائے گا بغیر گزر گاہوں اور آزادی نقل و حمل کے۔‘‘

فی الحال اس معاملے اور فلسطینی دعوے پر اسرائیل کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

ثالثوں نے مذاکرات کاروں کو بات چیت اس وقت تک کے لیے ملتوی کرنے کا کہا ہے جب تک امریکی خصوصی مندوب اسٹیوو وٹکوف دوحہ نہیں پہنچتے۔

دریں اثناء ایک اور پیش رفت میں ایک فلسطینی، امریکی شہری کو اسرائیلی آباد کاروں نے مار پیٹ کر ہلاک کر دیا جبکہ ایک دیگر شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ ان دونوں ہلاکتوں کی اطلاع فلسطینی وزارت صحت نے جمعے کی شب دی۔ خبر ہے کہ بیس سالہ امریکی شہری سیف اللہ مصالت کو رملہ کے شمال میں واقع سنجیل کے علاقے میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ تیئیس سالہ حسین الشلابی سینے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ سنجیل میں پیش آنے والے واقعے کی تفتیش جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین تصادم اس وقت شروع ہوا جب فلسطینیوں نے اسرائیلیوں پر پتھر مارے، جس سے وہ معمولی زخمی ہوئے۔

ادارت: عاطف بلوچ/ شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • جن ججوں کیخلاف شکایات نمٹا دیں ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد
  • دوحہ میں اسرائیل سے جنگ بندی مذاکرات ناکامی کے دہانے پر، فلسطینی حکام کا دعویٰ
  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں مذاکرات بدستور بے نتیجہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر انکے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی
  • پاکستان نے اجیت دوول کی جانب سے 9 اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ مسترد کر دیا
  • غزہ میں حماس قبول نہیں‘ نیتن یاہو,قیدیوں کی رہائی کیلیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی‘ حماس مزید82فلسطینی شہید
  • غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو
  • یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے حالات سازگار ہیں: اسرائیلی آرمی چیف
  • اسرائیل غزہ میں مسقتل جنگ بندی پر بھی آمادہ، شرائط کیا رکھی ہیں؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے حالات سازگار ہیں،اسرائیلی آرمی چیف