---فائل فوٹو 

چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ججز نے حلف اٹھایا ہوا ہے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو  کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ نواز شریف کو پہلے کیس میں 70 دن میں ضمانت ملی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کا پانچ جون کو کیس سماعت کے لیے مقرر ہو گیا ہے، ہمیں توقع ہے کہ ہمارا کیس سنا جائے گا اور اس کا بہتر جواب آئے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

لا وارث لاش، لاوارث سچ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) ہمارا معاشرہ اب رشتوں کی نہیں توقعات کی بنیاد پر تعلقات استوار کرتا ہے۔ جب بیٹی تابعدار ہو، سلیقہ شعار ہو اور خاندان والوں کے مطابق زندگی جیے تو وہ پھر باعث افتخار ہے اور جب وہ اپنی راہ کا خود چناؤ کرے، خواب دیکھے تو وہ یکدم لاوراث قرار دی جاتی ہے۔ یہ کیسا معاشرہ ہے کہ جہاں کسی والد یا اہل خانہ کو اپنے شرابی، قاتل، بدکردار، ریپسٹ، ظالم یا کرپٹ بیٹے کی لاش وصول کرنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔

لیکن اگر بیٹی طے شدہ سانچوں میں نہ ڈھلے تو تدفین و آخری رسومات کے لائق بھی نہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ ہمارے معاشرے میں اگر کوئی سخت گیر معیار کی پٹری سے اترتا ہے تو وہ جیتے جی تنہا ہو جاتا ہے اور مرنے کے بعد لاوارث۔

(جاری ہے)

اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی لاش جب کراچی کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تو شاید موت سے زیادہ ہولناکی اس کے بعد کی ہے کہ اس کے خونی رشتوں نے اس کی لاش کو لینے سے صاف انکار کر دیا۔

اہل خانہ کا یہ کہنا کہ "ہمارا اس سے کوئی واسطہ نہیں" سفاکیت تو ایک جانب رہی بلکہ یہ الفاظ تہذیب کے زوال کا نوحہ ہیں۔ کیا یہ وہی غیر مشروط محبت ہے جس کی نظیر نہیں ملتی؟

درحقیقت یہ وقت ہے آئینہ دیکھنے کا۔ اگر عصر حاضر کے والدین واقعی غیر مشروط محبت کے دعویدار ہیں تو انہیں اولاد کو سننا ہو گا ان کے فیصلوں کو قبول کرنا ہو گا۔

جو چیز ان کے حق میں بہتر نہیں اس کو احسن طریقے سے ہینڈل کرنا ہو گا نیز ان کی کامیابیوں میں ان کا ساتھ دینا ہو گا۔

جب سے خبر آئی ہے کچھ لوگ چرب زبانی کے تحت یہ کہہ رہے ہیں کہ "دیکھا یہی ہوتا ہے انجام۔" اکیلی مری، لاوارث، عبرت بن گئی۔ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر وہ عورت جو اکیلے زندگی گزار رہی ہے پسپا نہیں ہے۔ خودداری کے پیش نظر اکیلا رہنا جدوجہد کی کیٹگری میں آتا ہے۔

تنہا رہنا کوئی مافوق الفطرت بات نہیں یہ اکثر انسان کا انتخاب ہوتا ہے۔ مصروف زندگیوں، رشتوں میں رخنہ اندازی یا آزاد زندگی کی خواہش میں لوگ اکیلے رہنے کو فوقیت دیتے ہیں۔ لیکن یوں اچانک انتقال کر جانا اور پھر مہینوں تک کسی کو اطلاع نہ ہونا یہ تنہائی کا وہ بھیانک چہرہ ہے جسے ہم قطعاً دیکھنا نہیں چاہتے۔ اکیلا رہنا جرم نہیں مگر لوگوں کے روگ رویے ہی کسی کے اکیلے رہنے کی بدترین تشریح کرتے ہیں۔

یہ واقعہ محض ایک فرد کی موت کا معاملہ نہیں۔ دراصل ہمارے نام نہاد معاشرے کا شیرازہ بکھرنے اور اس کے زوال کا اب بگل بج چکا ہے۔ مزیدبرآں یہ افسوسناک واقعہ خواتین فنکاروں سے غیر منصفانہ سلوک اور نفسیاتی صحت کے مسائل کی سنگین غفلت کی علامت ہے۔

ہمارا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہیے کہ حمیرا اصغر کی لاش پر اہلخانہ کا رویہ انتہائی سفاک ہے۔

یہ الفاظ فقط غصے کا اظہار نہیں بلکہ تہذیب و ثقافت کے زوال کے ساتھ ساتھ اس نام نہاد معاشرے کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے جہاں رشتے توقعات کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

حمیرا اصغر اس جہان فانی سے کوچ کر گئی ہیں مگر اس کا وجود سوال کر رہا ہے کہ رشتہ کیا ہوتا ہے ؟ خون کا ؟ اطاعت کا یا انسانیت کا؟۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: قبرستان میں تبدیل ہوتا ہوا شہر
  • علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ لاہور پہنچ گیا
  • آرٹیکل 19 ہمارا بنیادی حق ہے یہ حق ہم سے چھین لیا گیا
  • پی ٹی آئی کا قافلہ لاہور پہنچ گیا، پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دیں
  • کے پی حکومت کا قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ہے، علی امین گنڈاپور
  • گرفتاریاں ممکن نہیں ہیں، ایسا نہیں ہونے والا، بیرسٹر گوہر
  • لا وارث لاش، لاوارث سچ
  • بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ سینیٹ الیکشن کیلئے کاغذات جمع کروں، مشال یوسفزئی، ذرائع
  • صاحبزادے ملاقات کیلئے جلوس کی صورت میں نہیں جائیں گے، بیرسٹر علی ظفر
  • قاسم اور سلیمان جلوس کی صورت میں اڈیالہ جیل نہیں جائیں گے، بیرسٹر علی ظفر